سندھ بھر میں آٹے کا کہیں بحران نہیں، صوبائی وزیر خوراک

اسٹاف رپورٹر  بدھ 13 فروری 2013
چکی و مل مالکان زیادہ کوٹا چاہتے ہیں ، گندم اسمگل نہیں ہونے دوں گا ، نادر مگسی فوٹو: فائل

چکی و مل مالکان زیادہ کوٹا چاہتے ہیں ، گندم اسمگل نہیں ہونے دوں گا ، نادر مگسی فوٹو: فائل

کراچی: سندھ کے وزیر خوراک نواب زادہ نادر علی خان مگسی نے کہا ہے کہ حیدرآباد سمیت سندھ بھر میں آٹے کا کہیں بھی بحران نہیں ہے ۔

اصل مسئلہ یہ ہے کہ چکی اور مل مالکان کو زیادہ کوٹا چاہیے، میں سندھ سے کہیں گندم اسمگل نہیں ہونے دوں گا ۔ جنوبی پنجاب سے سکھر اور جیکب آباد کے راستے گندم بلوچستان اسمگل ہوتی ہے، اس کا میں ذمہ دار نہیںہوں۔ وہ منگل کو سندھ اسمبلی میں وقفہ سوالات میں متعدد ارکان کے تحریری اور ضمنی سوالوں کے جوابات دے رہے تھے ۔ نادر مگسی نے کہا کہ گندم کی فروخت اور باردانہ کے حصول کے لیے کاشت کاروں کے لیے فارم 7 پیش کرنے کی شرط عائد کی گئی ہے ۔

اس کا مقصد یہ ہے کہ کاشت کاروں کو سپورٹ پرائس کا فائدہ دیا جائے ۔ انھوں نے کہا کہ سکھر ، شکارپور اور خیرپور کے کچے کے علاقوں میں گندم کے گودام تعمیر نہیں کیے گئے کیونکہ وہاں سیکیورٹی کا مسئلہ ہوتا ہے ، سیلاب کا خطرہ ہے اور سڑکیں موجود نہیں ہیں البتہ کاشت کاروں کی سہولت کے لیے قریبی علاقوں میں گندم کی خریداری کے مراکز قائم کیے جاتے ہیں ۔ وزیر خوراک نے کہا کہ گندم کی بین الصوبائی نقل و حمل پر پابندی وفاقی حکومت عائد کرتی ہے ۔ جیکب آباد سے بلوچستان گندم اسمگل نہیں ہوتی۔

3

جنوبی پنجاب سے سکھر اور جیکب آباد کے راستے گندم بلوچستان اسمگل ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ حیدرآباد میں بھی آٹا مل رہا ہے ۔ مل مالکان اور چکی والوں سے کوٹے پر بات ہو رہی ہے، ہم چکی والوں کو بھی کوٹا بڑھا کردیں گے ۔ انھوں نے بتایا کہ محکمہ خوراک کے پاس6  لاکھ میٹرک ٹن گندم ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے جبکہ15 لاکھ میٹرک ٹن گندم خریدی جاتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اشیائے خوراک کی قیمتوں میں اضافہ بین الاقوامی مسئلہ ہے اور اس کے ناگزیر اسباب ہیں ۔ گندم کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے ہم نے ایک طریقہ کار وضع کیا ہوا ہے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔