صوبے کے انگریزی ہجے SINDH کرنے کا بل اسمبلی میں منظور

اسٹاف رپورٹر  بدھ 13 فروری 2013
قراردادیں خسرہ،مائوں و نوزائیدہ بچوں کی اموات پر کنٹرول، میمو گرافی مشینوں، شرح خواندگی بڑھانے اور مسافروں کے ٹکٹ سے متعلق تھیں۔ فوٹو: ایکسپریس/فائل

قراردادیں خسرہ،مائوں و نوزائیدہ بچوں کی اموات پر کنٹرول، میمو گرافی مشینوں، شرح خواندگی بڑھانے اور مسافروں کے ٹکٹ سے متعلق تھیں۔ فوٹو: ایکسپریس/فائل

کراچی: سندھ اسمبلی نے منگل کو سندھ قوانین (ترمیمی)بل کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی ۔

جس کے تحت سندھ کے انگریزی کے ہجے’’SIND‘‘ کی بجائے ’’SINDH‘‘ ہوں گے ۔ یہ بل اپوزیشن کے رکن عارف مصطفیٰ جتوئی نے پیش کیا تھا ۔ یہ گذشتہ 5 سال میں پہلا پرائیویٹ بل ہے ، جسے سندھ اسمبلی میں اتفاق رائے سے منظور کیا ۔ اس بل کے تحت صوبے کے تمام ایکشن اور آرڈیننسز میں جہاں جہاں لفظ سندھ (SIND) ہے ، وہاں وہاں “H”  کا اضافہ کیا جائے گا۔ عارف مصطفیٰ جتوئی نے کہا کہ میں حکومت کے تعاون کو سراہتا ہوں کہ اس نے ایک پرائیویٹ بل منظور کرانے میں ہمارا ساتھ دیا ۔ اسپیکر نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ یہ جمہوریت ہے ۔

وزیر قانون ایاز سومرو نے قبل ازیں بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اس حوالے سے پہلے ہی نوٹیفکیشن جاری کرچکی ہے لیکن اس ضمن میں قانون سازی ضروری تھی ۔ عارف مصطفیٰ جتوئی کا دوسرا پرائیویٹ بل ’’غنڈوں کے تدارک کا ترمیمی بل 2012 ‘‘سندھ اسمبلی کی اسٹیڈنگ کمیٹی برائے قانون کے حوالے کردیا جبکہ بچوں کی مفت اور لازمی تعلیم سے متعلق بل پر غور بدھ تک مؤخر کردیا ۔سندھ اسمبلی نے منگل کو پرائیویٹ ممبرز ڈے پر5  نجی قراردادیں اتفاق رائے سے منظور کرلیں ، جن میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ خسرہ کی وبا کو کنٹرول کرنے کے لیے مثالی اقدامات کرے۔ سندھ کے تمام اضلاع کے سول اسپتالوں میں بریسٹ کینسر کی تصدیق کے لیے میمو گرافی مشینیں لگائی جائیں۔

8

حکومت مائوں اور نوزائیدہ بچوں کی اموات پر کنٹرول کے لیے اقدامات کرے۔2015  تک خواتین میں شرح خواندگی80  فیصد تک لے جانے کے لیے مناسب اور مؤثر اقدامات کرے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ پبلک ٹرانسپورٹ میں مسافروں کو ٹکٹ جاری کیے جائیں ۔ یہ قراردادیں مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن سیدہ ماروی راشدی ، پیپلز پارٹی کے ارکان حمیرہ علوانی ، پیر سید محمد بچل شاہ اور انور خان مہر اور ایم کیو ایم کی خاتون رکن مس رفعت خان ایڈووکیٹ نے پیش کی تھیں ۔ مسلم لیگ (فنکشنل) کی خواتین ارکان نصرت سحر عباسی اور سیدہ ماروی راشدی ، وزیر ثقافت سسی پلیجو اور پیپلز پارٹی کے رکن جام تماچی انڑ نے سندھ میں خسرے سے بچوں کی ہلاکتوں پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔

وزیر صحت ڈاکٹر صغیر احمد نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ حکومت کوئی اقدامات نہیں کر رہی۔ انھوں نے کہا کہ خسرے سے بچوں کی ہلاکت ایک افسوس ناک امر ہے لیکن حکومت ویکسینیشن بھی کر رہی ہے اور دیگر اقدامات بھی کیے جا رہے ہیں ۔ خسرہ کے لیے ویکسین یونیسیف ، عالمی ادارہ صحت اور دیگر بین الاقوامی ادارے فراہم کرتے ہیں ۔ ویکسینیشن میں کوئی کوتاہی یا کمی ہوسکتی ہے ، ہم اسے دور کرنے کی کوشش کریں گے ۔

وزیر صحت نے کہا کہ صوبے کے تمام بڑے اسپتالوں میں بریسٹ کینسر کی تشخیص کے لیے میمو گرافی مشینیں لگائی جائیں گی لیکن اس حوالے سے سب سے زیادہ ضرورت اس بات کی ہے کہ خواتین میں آگاہی پیدا کی جائے ۔ مائوں ، نوزائیدہ بچوں اور کم عمر بچوں کی صحت کے لیے بھی حکومت سندھ نے 4 بڑے پروگرامز شروع کر رکھے ہیں ۔ قبل ازیں سینیئر وزیر تعلیم پیر مظہرالحق نے بتایا کہ موجودہ حکومت کے دور میں خواتین میں شرح خواندگی25  فیصد سے بڑھ کر 36 فیصد ہوگئی ہے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔