امریکا کی نئی افغان حکمت عملی کا اعلان، پاکستان پر سفارتی، فوجی اور معاشی پابندیوں کا عندیہ

خبر ایجنسیاں  اتوار 13 اگست 2017
گزشتہ 7 ماہ کے دوران امریکاکوکوئی حکمت عملی ہی حاصل نہیں ہوسکی،حالات کشیدگی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ فوٹو: ںیٹ

گزشتہ 7 ماہ کے دوران امریکاکوکوئی حکمت عملی ہی حاصل نہیں ہوسکی،حالات کشیدگی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ فوٹو: ںیٹ

واشنگٹن: امریکی سینیٹر جان میک کین نے کافی عرصے سے زیر بحث رہنے والی نئی افغان حکمت عملی کا اعلان کردیا تاہم نئی حکمت عملی کے مطابق اگر پاکستان طالبان کی مبینہ مدد اور افغانستان میں انتشار پھیلانے والے طالبان اورحقانی نیٹ ورک کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتا رہا تو اسے سفارتی، فوجی اور معاشی پابندیوں کاسامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

امریکی سینیٹر کی جانب سے پیش حکمت عملی میں افغانستان سمیت خطے میں موجود دیگر ریاستوں کے ساتھ مذاکرات کی تجویز دی گئی جن میں پاکستان، چین، بھارت، تاجکستان، ازبکستان اور ترکمانستان شامل ہیں، نئی افغان حکمت عملی کا اعلان کرتے ہوئے امریکی سینیٹر نے سابق صدر باراک اوباما اور موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، ان کا کہنا تھا کہ اوباما انتظامیہ کی حکمت عملی نے امریکا کواپنے اہداف سے پیچھے دھکیل دیا جبکہ ٹرمپ انتظامیہ کے گزشتہ7  ماہ کے دوران امریکا کو کوئی حکمت عملی ہی حاصل نہیں ہوسکی جس کے باعث حالات کشیدگی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

جان میک کین کا کہنا تھا کہ اس حکمت عملی کا مقصد یہ اطمینان کرنا ہے کہ آئندہ کبھی بھی افغانستان دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ نہ بن سکے جہاں سے دہشت گرد امریکا، اس کے اتحادیوں یا پھر اس کے مفادات کے خلاف کارروائی کر سکیں۔

گزشتہ ماہ امریکی محکمہ دفاع نے ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں افغانستان کی سیکیورٹی اور استحکام کا جائزہ لیا گیا تھا جبکہ اس بات کا بھی اعتراف کیا گیا تھا کہ پاکستان، افغانستان کی صورتحال پر اثر انداز ہونے والا سب سے بااثر بیرونی عنصر ہے جس سے افغانستان کا امن متاثر ہوتا ہے اور نیٹو افواج اپنے اہداف مکمل نہیں کر پاتے۔

افغانستان سے متعلق حکمت عملی میں پاکستان پر نئی پابندیوں کے خطرات کے علاوہ پاک، امریکا طویل المدت شراکت داری کے فوائد کو بھی نمایاں کیا گیا، جو تب ہی ممکن ہو سکتا ہے جب پاکستان طالبان کو مبینہ مدد فراہم کرنا بند کرے اور افغان تنازع کو حل کرنے کے لیے اپنا تعمیری کردار ادا کرے، نئی حکمت عملی میں آئندہ مالی سال کے دفاعی بجٹ میں ترامیم شامل ہیں جس کے مطابق مزید امریکی فوجی اہلکاروںکوانسداد دہشت گردی کے مشن کے لیے تعینات کیا جائے گا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔