- پائلٹ لائسنسنگ کیس کی تحقیقات میں سائبر کرائم ماہرین کو شامل کرنے کا فیصلہ
- اسلام آباد میں پولیس پٹرولنگ ٹیم پر فائرنگ، ایک اہل کار شہید دو شدید زخمی
- ایم کیو ایم پاکستان کا نشتر پارک میں جلسے کا اعلان
- راولپنڈی میں فائرنگ سے ایس ایچ او عمران عباس شہید
- بھارت میں رخصتی کے وقت زیادہ رونے سے دلہن ہلاک
- شمالی وجنوبی وزیرستان میں فورسز کے آپریشن، 4 دہشت گرد ہلاک
- عمران خان نے اداروں کو استعمال کر کے اعتماد کا ووٹ لیا، مریم نواز
- کیمیائی آلودگی جسم کو 8 طرح سے نقصان پہنچاتی ہے
- کیا یہ تین منزلہ عمارت دریا میں ڈوب رہی ہے؟
- گوادر سے بیرون ملک کروڑوں روپے کی منشیات اسمگلنگ ناکام، 4 ملزمان گرفتار
- حکومت کے اتحادی ہیں اور سینیٹ میں بھی اُن کے ساتھ کھڑے ہیں، چوہدری شجاعت
- اب اسمارٹ فون پاکستان میں بنیں گے، 3 کمپنیوں کا پلانٹس لگانے کا اعلان
- مرغی کے گوشت کی قیمت میں ہوشربا اضافہ، عوام کی دسترس سے باہر
- راولپنڈی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ، ایس ایچ او شہید
- بیٹی کیلیے شاہین آفریدی کا رشتہ آیا ہے، شاہد آفریدی کی تصدیق
- ملک میں 10 مارچ سے 60 سال سے زائد عمر کے افراد کو کورونا ویکسین لگانے کا اعلان
- بریسٹ کینسر سے آگاہی، بروقت تشخیص اور علاج کے لیے ایپ متعارف
- پی ایس ایل 6 کی تحقیقات کیلیے فیکٹ فائنڈنگ پینل کا اعلان
- حکومت کا اپنے ہی قائم کردہ براڈ شیٹ کمیشن سے عدم تعاون
- نائیجیریا میں بحری قزاقوں نے چینی جہاز کے عملے کو ایک ماہ بعد رہا کردیا
امریکا کی نئی افغان حکمت عملی کا اعلان، پاکستان پر سفارتی، فوجی اور معاشی پابندیوں کا عندیہ

گزشتہ 7 ماہ کے دوران امریکاکوکوئی حکمت عملی ہی حاصل نہیں ہوسکی،حالات کشیدگی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ فوٹو: ںیٹ
واشنگٹن: امریکی سینیٹر جان میک کین نے کافی عرصے سے زیر بحث رہنے والی نئی افغان حکمت عملی کا اعلان کردیا تاہم نئی حکمت عملی کے مطابق اگر پاکستان طالبان کی مبینہ مدد اور افغانستان میں انتشار پھیلانے والے طالبان اورحقانی نیٹ ورک کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتا رہا تو اسے سفارتی، فوجی اور معاشی پابندیوں کاسامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
امریکی سینیٹر کی جانب سے پیش حکمت عملی میں افغانستان سمیت خطے میں موجود دیگر ریاستوں کے ساتھ مذاکرات کی تجویز دی گئی جن میں پاکستان، چین، بھارت، تاجکستان، ازبکستان اور ترکمانستان شامل ہیں، نئی افغان حکمت عملی کا اعلان کرتے ہوئے امریکی سینیٹر نے سابق صدر باراک اوباما اور موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، ان کا کہنا تھا کہ اوباما انتظامیہ کی حکمت عملی نے امریکا کواپنے اہداف سے پیچھے دھکیل دیا جبکہ ٹرمپ انتظامیہ کے گزشتہ7 ماہ کے دوران امریکا کو کوئی حکمت عملی ہی حاصل نہیں ہوسکی جس کے باعث حالات کشیدگی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
جان میک کین کا کہنا تھا کہ اس حکمت عملی کا مقصد یہ اطمینان کرنا ہے کہ آئندہ کبھی بھی افغانستان دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ نہ بن سکے جہاں سے دہشت گرد امریکا، اس کے اتحادیوں یا پھر اس کے مفادات کے خلاف کارروائی کر سکیں۔
گزشتہ ماہ امریکی محکمہ دفاع نے ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں افغانستان کی سیکیورٹی اور استحکام کا جائزہ لیا گیا تھا جبکہ اس بات کا بھی اعتراف کیا گیا تھا کہ پاکستان، افغانستان کی صورتحال پر اثر انداز ہونے والا سب سے بااثر بیرونی عنصر ہے جس سے افغانستان کا امن متاثر ہوتا ہے اور نیٹو افواج اپنے اہداف مکمل نہیں کر پاتے۔
افغانستان سے متعلق حکمت عملی میں پاکستان پر نئی پابندیوں کے خطرات کے علاوہ پاک، امریکا طویل المدت شراکت داری کے فوائد کو بھی نمایاں کیا گیا، جو تب ہی ممکن ہو سکتا ہے جب پاکستان طالبان کو مبینہ مدد فراہم کرنا بند کرے اور افغان تنازع کو حل کرنے کے لیے اپنا تعمیری کردار ادا کرے، نئی حکمت عملی میں آئندہ مالی سال کے دفاعی بجٹ میں ترامیم شامل ہیں جس کے مطابق مزید امریکی فوجی اہلکاروںکوانسداد دہشت گردی کے مشن کے لیے تعینات کیا جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔