آباد ایکسپو، کم قیمت مکانات کی اسکیم متعارف، عوام کا سیلاب امڈ آیا

احتشام مفتی  اتوار 13 اگست 2017
کچی آبادیوں سے جرائم بڑھ رہے ہیں، چیئرمین آباد۔ فوٹو: ایکسپریس

کچی آبادیوں سے جرائم بڑھ رہے ہیں، چیئرمین آباد۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی: ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کے تحت چوتھی آباد انٹرنیشنل ایکسپو 2017 کا ہفتے کو کراچی ایکسپوسینٹر میں باقاعدہ افتتاح ہوگیا۔

گزشتہ روز آباد انٹرنیشنل ایکسپوکے پہلے دن ہی عوام کا سیلاب امڈ آیا، آباد کی اس چوتھی بین الاقوامی نمائش میں آباد انتظامیہ نے پہلی باراپنا سماجی پروگرام متعارف کراتے ہوئے کراچی اور اسلام آباد میں رہنے والے کم آمدنی کے حامل طبقے کے لیے کم قیمت مکانات کی اسکیم متعارف کرائی ہے لیکن اس اسکیم سے استفادے کے لیے خواہشمندوں کوآباد ایکسپومیں رجسٹریشن کرانا ضروری ہے جو14 اگست تک جاری رہے گی۔

لوکاسٹ ہاؤسنگ اسکیم میں شمولیت کی غرض سے اس بار آباد بین الاقوامی نمائش کے پہلے دن ہی عوام کی ایک بڑی تعداد کراچی ایکسپوسینٹرپہنچ گئی اور رجسٹریشن کے لیے آباد کا مطلوبہ فارمزکے حصول میں تگ ودوکے بعد انھیں بھرنے میں مصروف رہے۔

آباد کے چیئرمین محسن شیخانی نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ اسلام آباد اور کراچی میںلوکاسٹ ہاؤسنگ کی 4 اسکیموں کے لیے ابتدائی طور پرآبادکے17 رکن بلڈرزاینڈ ڈیولپرز کا کنسورشیم بن گیا ہے لیکن کنسورشیم میں 50 بلڈرزاینڈ ڈیولپرز کی شمولیت کا ہدف مقررکیا گیا ہے، مجوزہ 4 منصوبوں کے ذریعے20 ہزار رہائشی یونٹس بنائے جائیں گے، کراچی میں120 گزاور اسلام آباد میں5 مرلہ کے مکانات بنائے جائیں گے،اس مقصدکے لیے اسلام آباد میں میڈیاٹاؤن سے متصل چکری پر5 ہزار کنال اراضی حاصل کرلی گئی ہے جبکہ کراچی میںسپرہائی وے اور ناردرن بائی پاس میں اراضی کے حصول کے مراحل طے کرلیے گئے ہیں اور ہاکس بے، نیشنل ہائی وے پر مطلوبہ اراضی کے حصول کا عمل بھی جاری ہے، لوکاسٹ ہاؤسنگ کے مجوزہ4 منصوبوں پر60 سے100 ارب روپے لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

محسن شیخانی نے بتایا کہ نمائش میں رجسٹریشن کرانے والے افراد کوبذریعہ قرعہ اندازی لوکاسٹ ہاؤسنگ کی پیشکش کی جائے گی جبکہ یکمشت ادائیگی کرنے والے25 فیصد لوگوں کوقرعہ اندازی کے بغیرکم قیمت گھرفراہم کیے جائیں گے، لوکاسٹ ہاؤسنگ اسکیموں میں رجسٹرڈصارفین کو3 سال میں قبضہ دیا جائے گا، ان منصوبوں کے تعمیراتی معیاراور ڈیولپمنٹ کی ضمانت آباد دے گا۔

ایک سوال پرمحسن شیخانی نے بتایا کہ آباد نے لوکاسٹ ہاؤسنگ کے لیے اراضی کے حصول میں حکومت کا کوئی کردار نہیں اور نہ ہی حکومتی ترغیب ملی ہے بلکہ یہ اراضی اوپن مارکیٹ سے حاصل کی جارہی ہے، کراچی اور اسلام آباد میں متعارف کرائی جانے والی لوکاسٹ ہاؤسنگ اسکیمیں فی الوقت آباد کا پائلٹ پروجیکٹ ہے اگر مطلوبہ نتائج حاصل ہوئے تو جلد ہی خیبر پختونخوا اور لاہور میں بھی لوکاسٹ ہاؤسنگ اسکیمیں متعارف کرائی جائیں گی، کم لاگت مکانات کاکورڈ ایریا 550 اسکوائرفٹ ہوگا جس میں مستقبل میں توسیع کی وسیع گنجائش بھی موجودہے۔

آباد انٹرنیشنل ایکسپوسے متعلق محسن شیخانی نے بتایاکہ3روزہ نمائش کے دوران مجموعی طور پر 500 ارب روپے سے مالیت کے کاروباری وسرمایہ کاری معاہدے کیے جائیں گے، ہفتے کوایکسپوکے پہلے دن ہی ایک کینیڈین ہوٹلنگ کمپنی کے ساتھ100 ارب روپے کا معاہدہ طے پایا جو معاہدے کے تحت کراچی اور اسلام آباد میں ہوٹل قائم کرے گی، نمائش کے دوران50 ارب روپے مالیت کے 14 مختلف تعمیراتی پروجیکٹس لانچ کیے گئے ہیں اور نمائش میں شرکت کرنے والے صارفین کوان پروجیکٹس میں سرمایہ کاری پر خصوصی رعایت دی گئی ہے۔

دریں اثنا نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسپیکر سندھ اسمبلی آغاسراج درانی نے آبادکوپیشکش کی کہ تعمیراتی شعبے کے حوالے سے کسی قسم کی قانون سازی میںبحیثیت اسپیکروہ اپنی خدمات فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔

سابق گورنر پنجاب چوہدری سرور نے کہاکہ نامساعد حالات کے باوجود تاجربرادری نے بلاخوف وخطر معیشت کے استحکام میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ آبادکے چیئرمین محسن شیخانی نے کہا کہ آباد اپنی ویژنل ٹیم کے ہمراہ کنسٹرکشن انڈسٹری کی ترقی اوراس شعبے میں سرمایہ کاری کا حجم بڑھانے کے لیے متحرک ہے جبکہ میڈیا کا مکمل تعاون اس ٹیم کی حوصلہ افزائی کا باعث ہے، ملک کے ہرشہری کا اپنا گھر بنیادی حق ہے، مکانات کی قلت کی وجہ سے12ملین لوگ کچی آبادیوں میں رہتے ہیں جس سے احساس محرومی اور جرائم میں اضافہ ہورہا ہے، انہی حقائق کومدنظررکھتے ہوئے آباد نے اسلام آباد اور کراچی میں لوکاسٹ ہاؤسنگ کے منصوبے ترتیب دیے ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت تعمیراتی شعبے سے متعلقہ اداروں کی کارکردگی اور پالیسیاں بہتربنانے پرتوجہ مرکوز کرے۔

آباد کے سینئروائس چیئرمین حسن بخشی نے کہا کہ آباد کے ملک بھرمیں1000 اراکین سرگرم عمل ہیں، 65 فیصدملکی آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے اوریہاں صنعتکاری اورمناسب قیمت پرمکانات کی ضرورت ہے، تعمیراتی شعبے کا مجموعی قومی پیداوار میں9.83 فیصد حصہ ہے۔ آباد ایکسپوکمیٹی کے چیئرمین عبدالکریم آڈھیا نے نمائش سے متعلق تفصیلی پریزنٹیشن بھی دی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔