بچپن میں بچھڑے دو بیٹوں کا 46 سال بعد ماں سے ملاپ

ویب ڈیسک  اتوار 13 اگست 2017
والدین کی طلاق کے بعد بڑے بیٹے کو دادا دادی اور چھوٹے کو دوسرے خاندان نے گود لے لیا تھا۔ فوٹو: انٹرنیٹ

والدین کی طلاق کے بعد بڑے بیٹے کو دادا دادی اور چھوٹے کو دوسرے خاندان نے گود لے لیا تھا۔ فوٹو: انٹرنیٹ

 واشنگٹن: ڈین این اے ٹیسٹ کی مدد سے بچپن میں بچھڑ جانے والے دو بیٹوں کا 46 سال بعد اپنی والدہ سے ملاپ ہوگیا۔

امریکی میڈیا کے مطابق امریکا کے زیر کنٹرول کریبین ریاست پورٹو ریکو میں 47 سالہ ریمنڈ اور 46 سالہ انتھونی بچپن میں ہی اپنی والدہ الزی رمیریز سے بچھڑ گئے تھے۔ ان کے والد امریکی فوجی تھے۔ 1971 میں بچوں کی پیدائش کے کچھ ہی عرصے بعد والدین کے درمیان ناچاقی کی وجہ سے علیحدگی ہوگئی جس کے نتیجے میں مقامی انتظامیہ نے مداخلت کی اور قانون کے تحت بچوں کو ان کی ماں سے جدا کردیا۔

بڑے ییٹے ریمنڈ کو اس کے دادا دادی کے حوالے کردیا گیا جو بعدازاں اسے لے کر ٹیکساس چلے گئے، جب کہ چھوٹے بیٹے انتھونی کو کسی دوسرے خاندان نے گود لے لیا جو کیلی فورنیا منتقل ہوگیا۔

دوسری جانب بچوں کی ماں الزی رمیریز بھی پورٹو ریکو سے میساچیوسٹس منتقل ہوگئی۔ سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ طلاق کی وجہ سے وہ تباہ ہوگئیں، کئی سال تک ان کے زخم مندمل نہ ہوسکے، انہوں نے اپنے بچوں سے ملنے اور ڈھونڈنے کی بہت کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوسکیں۔

انتھونی کے سوتیلے والدین نے اسے بتایا کہ وہ لے پالک بچہ ہے جس کی وجہ سے اس کے دل میں اپنے حقیقی والدین سے ملنے کی خواہش پیدا ہوئی۔ انتھونی نے بتایا کہ اس کا برتھ سرٹیفکیٹ موجود تھا اور وہ روزانہ وائٹ پیجز کے ذریعے پورٹو ریکو، نیویارک اور فلوریڈا میں موجود اپنے والدین کے ہم نام لوگوں کو فون کرکے ماں باپ کو ڈھونڈنے کی کوشش کرتا۔ باالآخر انتھونی کو 28 سال کی عمر میں سب سے پہلی کامیابی اس وقت ملی جب اس کا رابطہ اپنے بھائی ریمنڈ کی سابق بیوی سے ہوگیا جو ٹیکساس میں مقیم تھی۔ اس طرح دونوں بھائی آپس میں مل گئے۔ اس وقت تک ان کے والد کا انتقال ہوچکا تھا۔ پھر انہوں نے اپنی ماں کو ڈھونڈنے کی ٹھانی، لیکن ہر کسی کا خیال تھا کہ اب تک تو ان کا بھی انتقال ہوگیا ہوگا۔ تاہم انہوں نے کوشش نہ ہاری اور جستجو میں لگے رہے۔

پھر رواں سال مئی میں انہیں بڑی کامیابی ملی جب انتھونی نے اپنا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا۔ قومی ڈیٹا بیس میں انتھونی کا ڈی این اے اپنی والدہ کے بھانجے کے ڈی این سے مل گیا۔ اس طرح وہ اپنی والدہ کو ڈھونڈنے میں کامیاب ہوگئے جو بدستور میساچیوسٹس میں مقیم تھیں۔ پھر جب ماں کی اپنے بچوں سے ملاقات ہوئی تو ہر آنکھ اشک بار تھی اور تینوں ایک دوسرے سے لپٹ کر زار و قطار روتے رہے اور انہوں نے اب اکٹھے رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔