- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کے ارادے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
کینیا میں صدارتی انتخاب کے بعد پرتشدد مظاہرے، 24 افراد ہلاک
نیروبی: کینیا میں صدارتی انتخاب کے بعد ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں 24 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے کینیا میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں یوہورو کینیاٹا دوسری مدت کے لیے صدر منتخب ہوئے تھے جبکہ ان کے حریف رائلہ اوڈینگا کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا تاہم اوڈینگا کے حامیوں نے انتخاب کو متنازع قرار دے کر احتجاج شروع کردیا تھا۔
کینیا کے نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ پرتشدد مظاہروں کے دوران 17 افراد کو دارالحکومت نیروبی میں جبکہ دیگر کو ملک کے مختلف علاقوں میں فائرنگ کر کے قتل کیا گیا۔ یاد رہے کہ 55 سالہ کینیاٹا ملک کے بانی صدر کے بیٹے ہیں جنہوں نے انتخاب میں 54 فیصد ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ اوڈینگا کو 45 فیصد ووٹ ملے۔
کینیاٹا کو فاتح قرار دیے جانے کے بعد سے مظاہروں کا جو سلسلہ شروع ہوا تھا وہ اب تک جاری ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ انتخابی عمل شفاف نہیں تھا اور الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے جبکہ کینیا کے الیکشن حکام کا کہنا ہے کہ انتخابی عمل شفاف اور قابل بھروسہ تھا۔
ادھر اپوزیشن لیڈر رائلہ اوڈینگا نے ایک بار پھر ملک گیر ہڑتال کا اعلان کردیا ہے اور حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ خون کی ہولی کھیل رہی ہے۔ انہوں نے صدر کینیاٹا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عوامی مطالبے پر اپنی شکست تسلیم کریں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔