- کرپٹو کرنسی فراڈ اسکینڈل میں سام بینک مین فرائڈ کو 25 سال قید
- کراچی، تاجر کو قتل کر کے فرار ہونے والی بیوی آشنا سمیت گرفتار
- ججز کے خط کی انکوائری، وفاقی کابینہ کا اجلاس ہفتے کو طلب
- امریکا میں آہنی پل گرنے کا واقعہ، سمندر سے دو لاشیں نکال لی گئیں
- خواجہ سراؤں نے اوباش لڑکوں کے گروہ کے رکن کو پکڑ کر درگت بنادی، ویڈیو وائرل
- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، فل کورٹ اعلامیہ
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
کینیا میں صدارتی انتخاب کے بعد پرتشدد مظاہرے، 24 افراد ہلاک
نیروبی: کینیا میں صدارتی انتخاب کے بعد ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں 24 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے کینیا میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں یوہورو کینیاٹا دوسری مدت کے لیے صدر منتخب ہوئے تھے جبکہ ان کے حریف رائلہ اوڈینگا کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا تاہم اوڈینگا کے حامیوں نے انتخاب کو متنازع قرار دے کر احتجاج شروع کردیا تھا۔
کینیا کے نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ پرتشدد مظاہروں کے دوران 17 افراد کو دارالحکومت نیروبی میں جبکہ دیگر کو ملک کے مختلف علاقوں میں فائرنگ کر کے قتل کیا گیا۔ یاد رہے کہ 55 سالہ کینیاٹا ملک کے بانی صدر کے بیٹے ہیں جنہوں نے انتخاب میں 54 فیصد ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ اوڈینگا کو 45 فیصد ووٹ ملے۔
کینیاٹا کو فاتح قرار دیے جانے کے بعد سے مظاہروں کا جو سلسلہ شروع ہوا تھا وہ اب تک جاری ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ انتخابی عمل شفاف نہیں تھا اور الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے جبکہ کینیا کے الیکشن حکام کا کہنا ہے کہ انتخابی عمل شفاف اور قابل بھروسہ تھا۔
ادھر اپوزیشن لیڈر رائلہ اوڈینگا نے ایک بار پھر ملک گیر ہڑتال کا اعلان کردیا ہے اور حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ خون کی ہولی کھیل رہی ہے۔ انہوں نے صدر کینیاٹا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عوامی مطالبے پر اپنی شکست تسلیم کریں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔