- اسلام آباد یونائیٹڈ تیسری بار پی ایس ایل چیمپئن بن گئی
- پی اسی ایل 9 فائنل؛ امریکی قونصل جنرل کی گاڑی کو نیشنل اسٹیڈیم کے دروازے پر حادثہ
- کچلاک میں سڑک کنارے نصب بم دھماکے سے پھٹ گیا
- بھارت سے چیمپئنز ٹرافی پر مثبت تاثر سامنے آیا ہے، چیئرمین پی سی بی
- آئی ایم ایف کو سیاست کےلئے استعمال نہیں کرنا چاہیے، فیصل واوڈا
- چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو کیلیے ’انٹرنیشنل وومن آف کریج‘ ایوارڈ
- پاکستان اور آئی ایم ایف میں کچھ چیزوں پر اتفاق نہ ہوسکا، مذاکرات میں ایک دن توسیع
- پاور سیکٹر کا گردشی قرض تین ہزار ارب سے تجاوز کرگیا
- موٹر سائیکل چوری میں ملوث 12 سے 17 سالہ چار لڑکے گرفتار
- جوگنگ کے سبب لوگوں کا مزاج مزید غصیلا ہوسکتا ہے، تحقیق
- متنازع بیان دینے پر شیر افضل مروت کی کور کمیٹی سے معذرت
- امریکی سفیر کی صدر مملکت اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقاتیں
- پی ٹی آئی نے اسلام آباد انتظامیہ سے جلسے کی اجازت مانگ لی
- کراچی میں منگل کو موسم گرم، بدھ کو صاف و جزوی ابر آلود رہنے کی پیشگوئی
- انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا
- دنیا کے انتہائی سرد ترین خطے میں انوکھی ملازمت کی پیشکش
- سورج گرہن کے دوران جانوروں کا طرزِ عمل مختلف کیوں ہوتا ہے؟
- پاکستان کی افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی، دفتر خارجہ
- رمضان المبارک میں عمرے کی ادائیگی؛ سعودی حکومت نے نئی ہدایات جاری کردیں
- گستاخی کے شبے پر ٹیچر کا قتل: دو خواتین کو سزائے موت، ایک کو عمر قید
کینیا میں صدارتی انتخاب کے بعد پرتشدد مظاہرے، 24 افراد ہلاک
نیروبی: کینیا میں صدارتی انتخاب کے بعد ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں 24 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے کینیا میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں یوہورو کینیاٹا دوسری مدت کے لیے صدر منتخب ہوئے تھے جبکہ ان کے حریف رائلہ اوڈینگا کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا تاہم اوڈینگا کے حامیوں نے انتخاب کو متنازع قرار دے کر احتجاج شروع کردیا تھا۔
کینیا کے نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ پرتشدد مظاہروں کے دوران 17 افراد کو دارالحکومت نیروبی میں جبکہ دیگر کو ملک کے مختلف علاقوں میں فائرنگ کر کے قتل کیا گیا۔ یاد رہے کہ 55 سالہ کینیاٹا ملک کے بانی صدر کے بیٹے ہیں جنہوں نے انتخاب میں 54 فیصد ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ اوڈینگا کو 45 فیصد ووٹ ملے۔
کینیاٹا کو فاتح قرار دیے جانے کے بعد سے مظاہروں کا جو سلسلہ شروع ہوا تھا وہ اب تک جاری ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ انتخابی عمل شفاف نہیں تھا اور الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے جبکہ کینیا کے الیکشن حکام کا کہنا ہے کہ انتخابی عمل شفاف اور قابل بھروسہ تھا۔
ادھر اپوزیشن لیڈر رائلہ اوڈینگا نے ایک بار پھر ملک گیر ہڑتال کا اعلان کردیا ہے اور حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ خون کی ہولی کھیل رہی ہے۔ انہوں نے صدر کینیاٹا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عوامی مطالبے پر اپنی شکست تسلیم کریں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔