کینیا میں صدارتی انتخاب کے بعد پرتشدد مظاہرے، 24 افراد ہلاک

ویب ڈیسک  اتوار 13 اگست 2017
عوام یوہورو کینیاٹا کے دوبارہ صدر منتخب ہونے کے خلاف سراپا احتجاج ہیں— فوٹو : فائل

عوام یوہورو کینیاٹا کے دوبارہ صدر منتخب ہونے کے خلاف سراپا احتجاج ہیں— فوٹو : فائل

نیروبی: کینیا میں صدارتی انتخاب کے بعد ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں 24 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔

امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے کینیا میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں یوہورو کینیاٹا دوسری مدت کے لیے صدر منتخب ہوئے تھے جبکہ ان کے حریف رائلہ اوڈینگا کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا تاہم اوڈینگا کے حامیوں نے انتخاب کو متنازع قرار دے کر احتجاج شروع کردیا تھا۔

کینیا کے نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ پرتشدد مظاہروں کے دوران 17 افراد کو دارالحکومت نیروبی میں جبکہ دیگر کو ملک کے مختلف علاقوں میں فائرنگ کر کے قتل کیا گیا۔ یاد رہے کہ 55 سالہ کینیاٹا ملک کے بانی صدر کے بیٹے ہیں جنہوں نے انتخاب میں 54 فیصد ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی جبکہ اوڈینگا کو 45 فیصد ووٹ ملے۔

کینیاٹا کو فاتح قرار دیے جانے کے بعد سے مظاہروں کا جو سلسلہ شروع ہوا تھا وہ اب تک جاری ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ انتخابی عمل شفاف نہیں تھا اور الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے جبکہ کینیا کے الیکشن حکام کا کہنا ہے کہ انتخابی عمل شفاف اور قابل بھروسہ تھا۔

ادھر اپوزیشن لیڈر رائلہ اوڈینگا نے ایک بار پھر ملک گیر ہڑتال کا اعلان کردیا ہے اور حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ خون کی ہولی کھیل رہی ہے۔ انہوں نے صدر کینیاٹا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عوامی مطالبے پر اپنی شکست تسلیم کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔