اصل راستہ… قانون کی حکمرانی

ایڈیٹوریل  منگل 15 اگست 2017
پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان آئین و قانون کے اصل راستے پر چل پڑا ہے . فوٹو : فائل

پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان آئین و قانون کے اصل راستے پر چل پڑا ہے . فوٹو : فائل

پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان آئین و قانون کے اصل راستے پر چل پڑا ہے ، فوج اور دیگر سیکیورٹی ادارے کبھی مایوس نہیں کریں گے، پاکستان کی طرف غلط آنکھ سے دیکھنے والی ہر طاقت جو ملک کو اندرونی اور بیرونی طور پر نقصان پہنچانے کی کوشش کریگی، ہم اس کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑے ہو جائیں گے ، دہشتگردی کے خلاف ہماری جنگ پائیدار امن اور استحکام کے حصول تک جاری رہے گی۔ وہ گزشتہ روز جشن آزادی کے سلسلے میں واہگہ پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کررہے تھے، آرمی چیف نے اہل وطن کو پاکستان کی ستر سالہ سالگرہ پر مبارکباد دی۔

یہ حقیقت ہے کہ مملکت خداداد کی سالمیت، خود مختاری ، معاشی استحکام، جغرافیائی وحدت و استقامت اور قومی یکجہتی و ترقی کے سفر میں عساکر پاکستان نے لازوال قربانیاں دی ہیں اور ملک آج جس مقام پر کھڑا ہے اس میں فوجی افسروں اور جوانوں کا لہو اور قومی تعمیر نو میں ان کی مشترکہ کوششیں شامل ہیں، انھوں نے جانثاری اور خدمت وطن کی ایک شاندار تاریخ رقم کی ہے، پاک فوج اپنے اور سب سے بڑے دشمن کے درمیان عزم و حوصلہ کی ناقابل شکست دیوار اور طاقت بن کر حائل ہے، دشمن نے کئی بار آزمایا مگر اسے ہر بار ہزیمت اور رسوائی کا سامنا کرنا پڑا ۔ آج عالم اسلام اور مسلم دنیا پاکستان کو تحفظ و دفاع کا حوالہ ، ایٹمی قوت اور اسلام کا ناقابل تسخیر قلعہ سمجھتی ہے، مسلم دنیا کی نگاہیں ہر آزمائش اور امتحان کے موقع پر پاکستان کی جانب اٹھتی ہیں، پاکستان ان کی امیدوں کا مرکز ہے۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے فرنٹ لائن ریاست کی حیثیت میں ناقابل فراموش کردار ادا کیا ہے اور خطے میں امن کے قیام کے لیے اس کے کلیدی کردار کو نظر انداز کرنا ناانصافی ہے۔

لہٰذا وقت کا تقاضہ ہے کہ داخلی استحکام پر کوئی سمجھوتہ نہ ہو، وزیر داخلہ کا کہنا درست ہے کہ یہ وقت ایک دوسرے کو نہیں دہشتگردوں کو نیچا دکھانے کا ہے، قوم کی سیاسی تقسیم کسی کے لیے سود مند نہیں ہوگی، یکجہتی اور اتفاق رائے سے سیاسی اور قومی امور کی انجام دہی کے لیے سیاست دان مفاہمانہ جمہوری رویے کا مظاہرہ کریں تو کسی بھی مسئلہ کا حل نکالنا مشکل نہیں ہوگا۔ ارباب اختیار تنازعات کے بہتر انداز میں تصفیہ کو یقینی بنائیں، تحمل وبردباری اور ہمہ جہت مصالحت سے کام لیں، محاذ آرائی جتنی کم ہوگی سیاسی اور عسکری ہم آہنگی سے قوم کو اطمینان جب کہ جمہوری عمل کو کسی قسم کا خطرہ نہیں ہوگا۔ عوام چاہتے ہیں کہ ملک ترقی کرے، اداروں میں اتفاق اور سیاسی اجتماعیت اجاگر ہو، رواداری فروغ پائے، ملکی سالمیت، آزادی اور قومی امنگوں کی ترجمانی ہر طرف سے ہو۔ عالمی امن کے لیے اقوام متحدہ کی امن فوج میں بھی پاک فوج کے جوانوں کی بے مثال خدمات اور کارکردگی کا چرچا ہے، ملک کو سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنانے اور دشمنوں کی لاکھ سازشوں اور مخالفت و دھمکیوں کے باوجود اسے ایٹمی طاقت بنانے اور غیر متزلزل یقین رکھنے والی مسلح افواج کو قومی سلامتی کے محاذ پر ثابت قدم رہنے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔

جنرل باجوہ کا یہ استدلال صائب ہے کہ ادارے ٹھیک کام کررہے ہیں، دشمن کسی بھی سمت میں ہو اسے شکست دینے کے لیے مسلح افواج کو وہ ہمیشہ تیار پائے گا۔ جنرل قمرجاوید باجوہ نے کوئٹہ دھماکے کے زخمیوں کی سی ایم ایچ کوئٹہ کینٹ میں عیادت کے موقع پر اس عزم کا اعادہ کیا کہ دہشتگردی کے خلف ہماری جنگ پائیدار امن اور استحکام کے حصول تک جاری رہے گی۔ انھوں نے کہا کہ دہشتگردی کو مکمل طور پر شکست دینے کے لیے تمام ریاستی اداروں کے درمیان ہم آہنگی ضروری ہے۔ جنرل باجوہ نے کہا کہ آج سے ٹھیک 77 سال پہلے لاہور کے اسی شہر میں قرارداد پاکستان منظور ہوئی تھی۔ جس کے سات سال کی جدوجہد کے بعد ہم نے پاکستان حاصل کیا۔ آج الحمدللہ پاکستان ایک مضبوط ملک ہے جو دن بہ دن ترقی کرتا جا رہا ہے۔ قبل ازیں جنرل قمر جاوید باجوہ نے واہگہ بارڈر پر جنوبی ایشیا کا سب سے بڑا اور دنیا کا آٹھواں بڑا پاکستانی پرچم لہرایا۔ اس موقع پر پاکستان کا قومی ترانہ بھی پڑھا گیا جب کہ جنرل قمر باجوہ اور دیگر افراد نے قومی پرچم کو سلامی دی۔

ہم وطنوں کے لیے جنرل باجوہ کا یہ اعلان کہ پاکستان آئین و قانون کے راستہ پر چل پڑا ہے قانون کی حکمرانی کا عندیہ ہے، بابائے قوم نے جو وطن ہمیں دیا اسے دفاع وطن پر مامور عساکر پاکستان نے اپنے لہو اور بہتری عسکری صلاحیتوں سے سینچا ہے، خطے میں اقتصادی استحکام کے ساتھ ساتھ دفاعی تیاریوں سے چشم پوشی ممکن نہیں، ملک کی مغربی و مشرقی دونوں سرحدوں کی صورتحال ہمہ وقت الرٹ رہنے کی متقاضی ہے، داخلی اور خارجی عوامل اور پاکستان سے مخاصمت کی لا حاصل اور بلاجواز کوششوں کا تسلسل اس بات کا سگنل ہے کہ آنکھیں کھلی رکھی جائیں۔ دشمن کی سازشوں سے نمٹنے کے لیے سیاسی استحکام اور معاشی ترقی ناگزیر ہیں۔ قومی حمایت سے ہر جنگ جیتی جاسکتی ہے، لہٰذا سیاست دان چھوٹے چھوٹے مسائل پر اختلافات اور بیانات کی شدت اور حدت کم کرتے ہوئے متحد رہنے کی ضرورت کا ادراک کریں، یہی وقت کا تقاضا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔