ایچ ای سی کا فنڈز کی فراہمی سے انکار؛ مسند بابائے اردو افتتاح کے باوجود غیر فعال

صفدر رضوی  منگل 15 اگست 2017
انجمن ترقی اردونے تاریخی عمارت مسندکیلیے اردویونیورسٹی کے حوالے کی،لائبریری قائم کرکے تحقیق شروع کی جانی تھی۔ فوٹو: فائل

انجمن ترقی اردونے تاریخی عمارت مسندکیلیے اردویونیورسٹی کے حوالے کی،لائبریری قائم کرکے تحقیق شروع کی جانی تھی۔ فوٹو: فائل

 کراچی: ایوان صدر کی عدم دلچسپی اوراعلیٰ تعلیمی کمیشن پاکستان کی فنڈز کی فراہمی سے انکارکے سبب ’’مسند بابائے اردومولوی عبدالحق ‘‘(مولوی عبدالحق چیئر) کے قیام کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا جبکہ دوقومی نظریے کوتقویب دینے والے بابائے اردومولوی عبدالحق کے نام سے مسند سرکاری سطح پرافتتاح کے باوجود ایک سال میں فعال نہ ہوسکی۔

’’ایکسپریس‘‘ کو وفاقی اردویونیورسٹی کے ذرائع نے بتایاکہ مسند بابائے اردوکے قیام کے سلسلے میں 5کروڑروپے کی گرانٹ کے حصول کے لیے ایوان صدرکولکھاگیاتھاایوان صدرکی جانب سے اس سمری کواعلیٰ تعلیمی کمیشن کو بجھوادیا گیا اور کئی ماہ بعداعلیٰ تعلیمی کمیشن آف پاکستان نے اس مسند کے لیے گرانٹ دینے سے یہ کہہ کرمعذرت کرلی کہ ایچ ای سی کے پاس غیرترقیاتی گرانٹ کے علاوہ اس سلسلے میں کوئی اضافی فنڈز موجود نہیں ہیں جس کے سبب کراچی میں مسندبابائے اردوسرکاری سطح پراپنے افتتاح کے ساتھ ہی فعال ہونے کے بجائے عملی طورپربند ہوگئی ہے۔

یادرہے کہ دوبرس قبل انجمن ترقی اردوکی جانب سے ’’اولڈسٹی ایریا‘‘ میں جامعہ اردوعبدالحق کیمپس کے احاطے میں قائم ایک ایسی تاریخی عمارت کوجامعہ اردوکے حوالے کردیا تھا جس میں ناصرف ماضی میں انجمن ترقی اردو کو دفتر قائم تھا بلکہ بابائے اردومولوی عبدالحق کا اپنا دفتر بھی اسی جگہ تھاجبکہ اپنی زندگی میں بابائے اردواسی جگہ رہائش پذیرتھے یہ قیمتی عمارت اس مسندبابائے اردوکے قیام کے لیے اردویونیورسٹی کوفراہم کی گئی تھی جس کے بعد اردو یونیورسٹی نے اپنے اخراجات سے اس عمارت کی تزئین وآرائش کرائی تاکہ عمارت میں باقاعدہ مسندبابائے اردو کا آغاز کیا جاسکے تاہم ایوان صدرکی دلچسپی مسند بابائے اردوکے افتتاح تک ہی محدودرہی جبکہ ایچ ای سی نے اس مسندکے قیام میں دلچسپی ظاہرہی نہیں کی اورمسلسل خطوط لکھے جانے کے باوجود فنڈزکی فراہمی سے انکار کردیا بتایا جارہا ہے کہ خود انجمن ترقی اردوکی جانب سے بھی ایچ ای سی کوفنڈزکی فراہمی کے لیے خطوط تحریرکیے گئے جس پر ایچ ای سی کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا فنڈزفراہم نہ ہونے کے سبب چیئر کا کوئی مستقل ڈائریکٹرتعینات ہوسکا اور نہ ہی اس کی عمارت میں لائبریری بنائی جاسکی، کتب کی خریداری ہوسکی اورنہ ہی دیگر انفرااسٹریکچر یا سازوسامان کی خریداری ممکن ہوئی اورمسند بابائے اردومولوی عبدالحق تاحال غیرفعال ہے۔

’’ایکسپریس‘‘ نے اس سلسلے میں انجمن ترقی اردوکی معتمداورمسندبابائے اردومولوی عبدالحق کی اعزازی ڈائریکٹر ڈاکٹرفاطمہ حسن سے اس سلسلے میں رابطہ کیاتوانھوں نے بتایاکہ انجمن ترقی اردونے اپنی جانب سے پہل کرتے ہوئے انجمن کی انتہائی قیمتی عمارت اردویونیورسٹی کے حوالے کردی تھی تاکہ اس میں مسندکے تحت تحقیق کا کام شروع ہوسکے تاہم بدقسمتی سے ایچ ای سی کی جانب سے اردویونیورسٹی کواس سلسلے میں کوئی مثبت جواب نہیں ملا فنڈز جاری نہیں کیے گئے۔

ڈاکٹر فاطمہ حسن کا کہنا تھا کہ ان کی خواہش تھی کہ جلد مسند فعال ہو اوراس میں کسی مستقل ڈائریکٹر کا تقرر ہو انھوں نے بتایاکہ اردویونیورسٹی کے وائس چانسلرنے اس بات کایقین دلایاہے کہ وہ نئے شروع ہونے والے اس مالی سال میں یونیورسٹی کی گرانٹ میں سے کچھ رقم مسندکی فعالیت پرخرچ کریں گے تاہم مسندبابائے اردوکام شروع کرسکے۔

واضح رہے کہ صدر مملکت ممنون حسین نے ایک سال قبل 16اگست 2016 کوگورنر ہاؤس کراچی میں مسند بابائے اردوکا افتتاح کیاتھا اور وفاقی اردویونیورسٹی کے تحت اس چیئرکے قیام کا باقاعدہ اعلان کیا تھا تاہم ایک برس گزرنے کے باوجود وفاق کی جانب سے مسند بابائے اردوکے قیام کے لیے گرانٹ جاری نہیں کی جاسکی جس کے سبب مسند محض کاغذوں پر قائم ہے اسے فعال کیا جاسکاہے اورنہ ہی اس کے تحت کوئی تحقیقی کام شروع ہوسکا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔