- بھارت میں 11 پاکستانی ہندوؤں کے قتل پر ہندو برادری کا انڈین ہائی کمیشن کے سامنے مظاہرہ
- دوران پرواز دل کا دورہ پڑنے سے 7 سالہ بچی ہلاک
- دشنام طرازی اور پراپیگنڈے کے باوجود کسی کی دھونس دھاندلی میں نہیں آئیں گے، چیئرمین نیب
- کورونا وبا کے باعث 14 کروڑ افراد غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے، اقوام متحدہ
- چینی بحران پر قابو پانے کیلیے حکومت نے 8 لاکھ ٹن چینی کی درآمد کی اجازت دے دی
- پی سی بی سے تعلقات ٹھیک ہیں اور بورڈ مجھے سائیڈ لائن نہیں کررہا، حفیظ
- کئی ممالک اپوزیشن کو پیسے دیتے رہے تعلقات کی وجہ سے نام نہیں لے سکتا، وزیر اعظم
- افغانستان میں طالبان کے مختلف حملوں میں 45 سے زائد فوجی ہلاک
- پی ڈی ایم وفد کی چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات، چارٹر آف ڈیمانڈ پیش
- فردوس شمیم نے قائد حزب اختلاف کے عہدے سے استعفی سندھ اسمبلی میں جمع کرادیا
- عدنان سمیع کے بھائی نے پاکستان کیلیے اسکواش میں نئے ریکارڈ قائم کرنا ہدف بنالیا
- کراچی میں گرمیوں میں لوڈشیڈنگ نہ ہونے کے برابر رہ جائے گی، کے الیکٹرک کا دعویٰ
- 5 فروری کویوم یکجہتی کشمیرپرعام تعطیل کا اعلان
- پاکستان کیخلٍاف ٹی ٹوینٹی سیریز کیلئے جنوبی افریقی ٹیم کا اعلان
- وزیراعظم کا وزیرستان میں 3جی، 4جی انٹر نیٹ سروس بحال کرنے کا اعلان
- صرف بابراعظم پر انحصار نہیں کرنا چاہیے، بہتر متبادل تیار کیے جائیں، یونس خان
- جو جتنا بڑا آدمی ہو کسی کے دباؤ کا شکار نہیں ہوں گے، چیف الیکشن کمشنر
- پاکستان کو جغرافیائی خدوخال کے باعث نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، وزیر خارجہ
- آئی سی سی ٹیسٹ رینکنگ؛ ویرات کوہلی اور بابراعظم کی ایک درجہ تنزلی
- ’جیک ما‘ ڈھائی ماہ کی گمشدگی کے بعد دوبارہ منظرِ عام پر آگئے
کھیلو، کودو ... بڑھاپے میں دماغی بیماریوں سے محفوظ رہو

بچوں کو دوڑ اور ورزش کا عادی بنایا جائے تو کئی عشروں بعد بھی ذہنی صلاحیت پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں،ماہرین۔ فوٹو: فائل
ٹورانٹو: ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بچوں کو دوڑ اور ورزش کا عادی بنایا جائے تو کئی عشروں بعد بھی دماغی اور ذہنی صلاحیت پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
اس کا انکشاف چوہوں پر کئے گئے تجربات کے بعد کیا گیا ہے جس میں کہا گیا کہ کم عمری میں کی جانے والی ورزش بڑھاپے میں یادداشت کی کمی کو ٹال سکتی ہے اور کئی دماغی امراض کو روکنے کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔ اس کے علاوہ بچے اگر ورزش کو معمول بنالیں تو اس سے ان کی سیکھنے اور سمجھنے کی صلاحیت یعنی ذہانت بھی بہتر ہوتی ہے جو بڑھاپے تک برقرار رہ سکتی ہے۔
یونیورسٹی آف ٹورانٹو کے سائنسداں ڈاکٹر مارٹن ووجووز کہتے ہیں کہ ورزش نہ صرف بچوں کی صحت پر اچھے اثرات مرتب کرتی ہے بلکہ پوری زندگی اس کے مفید آثار نمایاں رہتے ہیں۔ یہاں تک کہ عمررسیدگی میں بھی یہ سیکھنے کی صلاحیت کو برقرار رکھنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ انسانوں میں یہ الزائیمر جیسے مرض کے آثار کو دور رکھنے میں مددگار ہوتی ہے۔
تجربہ گاہ میں ماہرین نے 80 چوہوں کو دو گروہوں میں تقسیم کیا۔ پہلے چوہوں کے ایک گروہ کو چھ ہفتوں تک چلتے پہیے پر دوڑایا یعنی ورزش کرائی۔ چار ماہ بعد جب چوہے درمیانی عمر کو پہنچ گئے تو تمام چوہوں کو ایک خاص ڈبے میں لے جایا گیا اور انہیں ہلکا کرنٹ دیا گیا۔ اس کے بعد جب جب انہیں ڈبے میں داخل کیا گیا وہ کرنٹ کو یاد کرکے خوف کے مارے ساکت ہوگئے۔
دو ہفتوں بعد ماہرین نے ان چوہوں کو تین مختلف جگہوں پر رکھا، یعنی بعض چوہوں کو اسی کمرے کے اسی باکس میں رکھا جب کہ دوسروں کو بھی اسی باکس اور کمرے میں رکھا لیکن ترتیب اور روشنی بدل دی گئی جب کہ چوہوں کے تیسرے گروہ کو بالکل الگ کمرے اور الگ باکس میں رکھا گیا۔
جن چوہوں نے بچپن میں پہیوں پر دوڑنے کی ورزش نہیں کی تھی وہ اسی لحاظ سے باکس میں جاکر ساکت ہوگئے یعنی انہیں یاد ہی نہیں رہا کہ کون سا ڈبہ کرنٹ والا اور نقصان دہ ہے جب کہ ورزش کرنے والے 40 سے 50 فیصد چوہوں نے کرنٹ والا ڈبہ یاد رکھا اور ساکت نہیں ہوئے یعنی انہوں نے خطرے والے باکس کی جگہ کو یاد رکھا۔
ماہرین کہتے ہیں کہ کم ازکم چوہوں کی حد تک کہا جاسکتا ہے کہ ابتدائی عمر میں ورزش ان کی سیکھنے اور سمجھنے صلاحیت اور یادداشت کو بڑھاپے میں برقرار رکھتی ہے۔ دیگر ماہرین یہ ثابت کرچکے ہیں کہ باقاعدہ ورزش سے نئے دماغی خلیات بنتے ہیں جو ذہنی صحت برقرار رکھتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔