طالبان نے افغانستان میں مزید فوجی بھیجنے پر ٹرمپ کو خبردار کردیا

ویب ڈیسک  منگل 15 اگست 2017
افغانستان میں مزیدفوج بھیجنے کے بجائے یہاں موجود فوجیوں کی واپسی کا بندوبست کریں، طالبان کا امریکی صدر کے نام کھلا خط ۔ فوٹو: فائل

افغانستان میں مزیدفوج بھیجنے کے بجائے یہاں موجود فوجیوں کی واپسی کا بندوبست کریں، طالبان کا امریکی صدر کے نام کھلا خط ۔ فوٹو: فائل

 واشنگٹن: امریکی صدر کی جانب سے افغانستان میں مزید فوجی بھیجنے کے فیصلے پر طالبان نے ڈونلڈ ٹرمپ کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے کٹھ پتلی انتظامیہ کی جانب سے سب اچھا ہے کی رپورٹ دی جارہی ہو۔ 

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغان طالبان نے امریکی صدر کے نام کھلا خط لکھا جس میں انہیں خبردار کیا گیا کہ وہ افغانستان میں مزید امریکی فوج بھیجنے کے بجائے یہاں موجود فوجیوں کی واپسی کا بندوبست کریں۔

خط میں کہا گیا کہ پچھلے تجربات سے ثابت ہوتا ہے کہ افغانستان میں مزید فوجی بھیجنے سے کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا جب کہ اس سے صرف امریکی فوجی اور اقتصادی طاقت کو نقصان پہنچے گا اس لیے بہتر ہوگا کہ افغانستان میں مزید فوج بھیجنے کے بجائے فوجیوں کی مکمل واپسی کی حکمت عملی اپنائی جائے۔

طالبان کی جانب سے بھیجے گئے خط میں امریکا کو خبردار کیا کہ امریکی فوج ہمیں کبھی بھی شکست نہیں دے سکی جب کہ افغان حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا کہ یہ بالکل ممکن ہے کہ آپ کی جانب سے بٹھائے گئی کٹھ پتلی انتظامیہ سب اچھا ہے کی رپورٹ دے رہی ہو کیوں کہ ان بکاؤ لوگوں کو نہ آپ کے مفادات کی پروا ہے اور نہ ہی اپنی قوم کی۔

واضح رہے افغانستان میں 6 سال قبل ایک لاکھ سے زائد امریکی فوجی تعینات تھے لیکن اب وہاں صرف 8 ہزار سے زائد امریکی فوجی موجود ہیں جو افغان فوجیوں کی معاونت کے لیے موجود ہیں تاہم رواں سال ٹرمپ انتظامیہ نے طالبان کے خاتمے کے لیے نئی حکمت عملی ترتیب دیتے ہوئے مزید فوجی بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔