- کراچی میں اسرائیل نامنظور بینرز سیاسی مقاصد کیلئے لگائے جارہے ہیں، وزیر خارجہ
- چینی معیشت پہلی بار 100 ٹریلین یوآن سے زیادہ ہوگئی، وال اسٹریٹ جرنل
- نیب ریفرنس میں نواز شریف کی تمام جائیدادیں قرق کر لی گئیں
- لاپتہ شہری کی عدم بازیابی؛ اسلام آباد ہائیکورٹ کا وزیراعظم پر جرمانے کا عندیہ
- ثابت ہوچکا ہے کہ نوازشریف نے پارلیمنٹ، سپریم کورٹ اورقوم سے جھوٹ بولا، اسد عمر
- کے ٹوکے قریب لاپتہ امریکی نژاد روسی کوہ پیما ایلکس گولڈ فارب کی لاش مل گئی
- فارن فنڈنگ کیس؛ آج پی ڈی ایم الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کرے گی
- ’ڈیزائنر پروٹین‘ نے معذور چوہے کو دوبارہ چلنے کے قابل بنا دیا
- ویڈیو گیم ’ٹیٹرس‘ کا الگورتھم؛ ہوٹلوں میں کمروں کی بکنگ میں مددگار
- جو بائیڈن کی سائیکل وائٹ ہاؤس کےلیے خطرناک قرار
- خود دار بچے نے سرکاری امداد لینے سے انکار کر دیا
- پروٹیز اسپن جال میں الجھنے سے بچنے کیلیے کوشاں
- پی سی بی کا بھارتی نیٹ ورک کے ساتھ نشریاتی حقوق کا3سالہ معاہدہ ہوگا
- بھارت کو کرکٹ ایشیا کپ بوجھ لگنے لگا
- صحت مند رہنے کے رہنما اصول
- جرمنی نے پاکستان کو کورونا رسک والے ممالک میں شامل کردیا
- مودی بلوچستان میں فائدہ اٹھانے، پختونوں میں بے چینی پھیلانے میں مصروف
- خیبر پختونخوا اسمبلی: کرپٹو کرنسی کیلیے متفقہ قرارداد منظور
- ’’ساکہ ننکانہ صاحب‘‘ کی 100 سالہ تقریبات منانے کا فیصلہ
- سندھ بھر میں محکمہ آبپاشی کی زمین سے قبضے ختم کرانے کا حکم
طالبان نے افغانستان میں مزید فوجی بھیجنے پر ٹرمپ کو خبردار کردیا

افغانستان میں مزیدفوج بھیجنے کے بجائے یہاں موجود فوجیوں کی واپسی کا بندوبست کریں، طالبان کا امریکی صدر کے نام کھلا خط ۔ فوٹو: فائل
واشنگٹن: امریکی صدر کی جانب سے افغانستان میں مزید فوجی بھیجنے کے فیصلے پر طالبان نے ڈونلڈ ٹرمپ کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے کٹھ پتلی انتظامیہ کی جانب سے سب اچھا ہے کی رپورٹ دی جارہی ہو۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغان طالبان نے امریکی صدر کے نام کھلا خط لکھا جس میں انہیں خبردار کیا گیا کہ وہ افغانستان میں مزید امریکی فوج بھیجنے کے بجائے یہاں موجود فوجیوں کی واپسی کا بندوبست کریں۔
خط میں کہا گیا کہ پچھلے تجربات سے ثابت ہوتا ہے کہ افغانستان میں مزید فوجی بھیجنے سے کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا جب کہ اس سے صرف امریکی فوجی اور اقتصادی طاقت کو نقصان پہنچے گا اس لیے بہتر ہوگا کہ افغانستان میں مزید فوج بھیجنے کے بجائے فوجیوں کی مکمل واپسی کی حکمت عملی اپنائی جائے۔
طالبان کی جانب سے بھیجے گئے خط میں امریکا کو خبردار کیا کہ امریکی فوج ہمیں کبھی بھی شکست نہیں دے سکی جب کہ افغان حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا کہ یہ بالکل ممکن ہے کہ آپ کی جانب سے بٹھائے گئی کٹھ پتلی انتظامیہ سب اچھا ہے کی رپورٹ دے رہی ہو کیوں کہ ان بکاؤ لوگوں کو نہ آپ کے مفادات کی پروا ہے اور نہ ہی اپنی قوم کی۔
واضح رہے افغانستان میں 6 سال قبل ایک لاکھ سے زائد امریکی فوجی تعینات تھے لیکن اب وہاں صرف 8 ہزار سے زائد امریکی فوجی موجود ہیں جو افغان فوجیوں کی معاونت کے لیے موجود ہیں تاہم رواں سال ٹرمپ انتظامیہ نے طالبان کے خاتمے کے لیے نئی حکمت عملی ترتیب دیتے ہوئے مزید فوجی بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔