جشن آزادی کا شایان شان اہتمام

ایڈیٹوریل  بدھ 16 اگست 2017
ملک بھر میں70واں جشن آزادی شایان شان طریقے سے منایا گیا ۔ فوٹو : فائل

ملک بھر میں70واں جشن آزادی شایان شان طریقے سے منایا گیا ۔ فوٹو : فائل

ملک بھر میں70واں جشن آزادی شایان شان طریقے سے منایا گیا۔ تمام بڑے چھوٹے شہروں میں رنگ برنگی جھنڈیوں اور قومی پرچموں کی بہار رہی، سرکاری و نجی عمارات کو برقی قمقموں سے سجایا گیا، ملکی سلامتی کے لیے خصوصی دعائیں مانگی گئیں، قومی ترانے سناتے ہوئے جشن آزادی کے فلوٹس شہروں میں گشت کرتے رہے، مٹھائیاں بانٹی گئیں اور آتش بازیوں کے شاندار مظاہرے دیکھنے میں آئے۔اس موقعے پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

یوم آزادی کی مرکزی تقریب کنونشن سینٹر اسلام آباد میں ہوئی جہاں صدر مملکت ممنون حسین نے قومی پرچم لہرایا، وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، چین کے نائب وزیر اعظم وانگ یانگ، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، چیئرمین سینیٹ رضا ربانی، چیئرمین جوائینٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، چیف آف ایئر اسٹاف ایئر مارشل سہیل امان، چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل ذکاء اللہ، اراکین پارلیمان، سفارتکاروں، طلباء و طالبات سمیت زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

حقیقت یہ ہے کہ بابائے قوم محمد علی جناح کی ولولہ انگیز اور فقیدالمثال قیادت میں اسلامیان ہند نے آزادی حاصل کرنے کے لیے غیر ملکی استعمار اور کانگریس کے مضبوط گٹھ جوڑ کے خلاف تاریخ ساز جدوجہد اور لازوال قربانیاں دی ہیں، ہمارے مشاہیر نے بے مثال فکری اور سیاسی بیداری پیدا کی ، قیام پاکستان کے بعد لٹے پٹے قافلوں نے خون کے دریا عبور کیے، آزادی در اصل ایک اثاثہ ہے اور یہ دن قوم کے لیے خوشیوں اور جشن طرب کے ساتھ ساتھ ذمے داری کے احساس کو اجاگر کرنے کا زرین موقع بھی عطا کرتا ہے۔ خود احتسابی کی آج جتنی ضرورت ہے اس سے پہلے شاید کبھی نہ تھی۔

صدر مملکت ممنون حسین نے اپنے خطاب میں فکر انگیز اپیل کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ملکی ترقی و خوشحالی کے لیے ہم تمام اختلافات بھلا کر ایک دوسرے کے دست و بازو بن جائیں اور اپنے دامن سے نفرتوں اور بدگمانیوں کو جھاڑ کر اخلاص و محبت کو فروغ دیں، مایوسی کے اندھیروں کو امید کی روشنی میں بدل کر اپنی قوم کا مستقبل محفوظ بنا دیں تاکہ ہم اپنے وطن میں آزادی کی حقیقی خوشیاں منا سکیں۔ صدر ممنون نے یوم آزادی کی تقریبات میں اعلیٰ ترین سطح پرچین کی شرکت پرمعزز مہمان کا شکریہ ادا کیا اور کہا دونوں ملک دکھ اور سکھ کے ہر موقعے پر ایک دوسرے کے کام آتے ہیں۔

علاوہ ازیں کنونشن سینٹر میں یوم آزادی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چینی نائب وزیر اعظم نے کہا پاک، چین دوستی شہد سے میٹھی اور فولاد سے زیادہ مضبوط ہے، چین اور پاکستان ساتھ ساتھ کھڑے ہیں۔ یہ دوستی نسل در نسل چلتی رہے گی، پاکستان امن، ترقی، استحکام کے راستے پر ہے ۔ ملکی پارلیمنٹ، سینیٹ اور دیگر اہم مقامات کے علاوہ بیرون ملک پاکستانی سفارت خانوں نے جشن آزادی منایا، طور خم بارڈر پر افغان اہلکاروں نے ایف سی حکام کو جشن آزادی کی مبارکباد دی ۔ بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایل او سی پر تعینات فوجیوں سے کہا کہ وطن کے دفاع سے بہترآزادی منانے کا اور کوئی راستہ نہیں ہے۔

پاکستان کے یوم آزادی پر مقبوضہ کشمیر میں بھی جشن منایا گیا ، سبز ہلالی پرچم جگہ جگہ لہرائے گئے، پلوامہ میں 14اگست کی پریڈ ہوئی، پاکستان کے قومی ترانہ کی گونج سنائی دی اور ملکی سلامتی اور خوشحالی کے لیے دعائیں کی گئیں۔ بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں70ویں یوم آزادی کے موقعے پر پروقار تقریب منعقد ہوئی، ترک صدر رجب طیب اردوان نے وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کو ٹویٹ کے ذریعے پاکستان کے جشن آزادی پر مبارکباد دی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن نے پیر کو پاکستانی ہم منصب خواجہ محمد آصف کو ٹیلیفون کر کے پاکستان کے 70ویں یوم آزادی کی مبارکباد پیش کی ہے۔

انھوں نے امریکی حکومت اور عوام کی طرف سے یوم آزادی کے موقعے پر نیک خواہشات کا اظہار کیا ادھر واہگہ بارڈر پر پرچم اتارنے کی پروقار تقریب میں پی سی بی حکام ، ہیڈ کوچ مکی آرتھر، بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور و دیگر غیر ملکی آفیشلز سمیت ہزاروں پاکستانی شہریوں نے بھرپور شرکت کی، فضا ’’پاکستان زندہ باد‘‘ کے نعروں سے گونجتی رہی۔ شہریوں نے رینجرز کے جوانوں کو خوبصورت پریڈ پر بھرپور داد دی۔ گورنر خیبر پختونخوا انجینئر اقبال ظفر جھگڑا نے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں 70ویں یوم آزادی پاکستان کے موقعے پر منعقدہ پرچم کشائی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کیا اور پاکستانی سفارتخانے میں پرچم کشائی بھی کی۔ میڈیا کے مطابق دنیا بھر میں تارکین وطن بھی جشن آزادی کی خوشیوں میں شریک رہے۔

یاد رہے بابائے قوم محمد علی جناح نے پاکستان کے قیام ، اس کی آزادی اور مسلم آئیڈیالوجی کو ایک انمول تحفہ قراردیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس تحفے کی حفاظت کرنی چاہیے، اسی لیے کہا جاتا ہے کہ بیش قیمت عطیہ جوکوئی قوم اپنی نئی نسل کو دینا چاہتی ہے وہ آزادی اور احساس ذمے داری کی دولت ہے جس سے اسے روشناس کرانا چاہیے۔آزادی ہماری شناخت کی سند ہے ، ہمارا وقار جب کہ احساس ذمے داری آیندہ کے سفر میں مشعل راہ ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔