نوجوان فلم میکرز تہواروں اور موسمی میلوں کو فلموں کا حصہ بنائیں، سبیکا

قیصر افتخار  بدھ 16 اگست 2017
 فلموں کے ذریعے تفریح فراہم کرنے کے ساتھ تعلیم وتربیت کا کام بھی کیاجائے تو معاشرے میں بہتری لائی جاسکتی ہے، سبیکا۔ فوٹو : فائل

 فلموں کے ذریعے تفریح فراہم کرنے کے ساتھ تعلیم وتربیت کا کام بھی کیاجائے تو معاشرے میں بہتری لائی جاسکتی ہے، سبیکا۔ فوٹو : فائل

 لاہور:  اداکارہ و ماڈل سبیکا نے کہا ہے کہ نوجوان فلم میکرز اگر مذہبی تہواروں اورموسمی میلوں کو اپنی فلموں کا حصہ بنائیں تو پاکستانی کی خوبصورت ثقافت کودنیا کے کونے کونے تک پہنچانا ممکن ہے لیکن اس کے لیے بہت محنت درکار ہوگی۔

اداکارہ سبیکا نے ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے دیکھا ہے کہ اکثر فنون لطیفہ سے وابستہ لوگ جب کوئی پروجیکٹ پیش کرتے ہیں تو اس کا مقصد صرف عوام کوتفریح فراہم کرنا ہی سمجھتے ہیں حالانکہ ہر پروجیکٹ کا مقصد تو تفریح کیساتھ ان کو مسائل سے آگاہ کرنا ہونا چاہیے۔ یہ وہ بنیادی فرق ہے جس کی کمی پاکستانی فلموں میں شدت سے دکھائی دیتی ہے۔ جب تک فلموں کی کہانیاں حقیقت کے قریب نہیں ہوں گی، تب تک بہتری اورمقبولیت ممکن نہیں ہے۔

سبیکا نے کہا کہ نوجوان فلم میکر جس طرح جدید ٹیکنالوجی پر توجہ دے رہے ہیں اور اچھی فلم بنارہے ہیں، اگروہ ایسی کہانیوں کا انتخاب کریں جو لوگوں کے بہت قریب ہوں تو اس سے فلموں کے معیار میں بہت فرق پڑیگا۔ انھوں نے کہا کہ اگر فلموں کے ذریعے لوگوں کوان کے بنیادی حقوق سے آگاہ کرنے کے علاوہ ان مسائل کی نشاندہی بھی کی جائے جن پر عام لوگوں کی توجہ نہیں ہوتی۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ فنون لطیفہ سے وابستہ لوگوں کو اس شعبے کی اہمیت کو سمجھنا چاہیے، وگرنہ جس مقصد کے لیے یہ شعبہ کام کرتا تھا، وہ بے معنی ہو کر رہ جائے گا۔  برصغیرہی نہیں مغربی ممالک میں بھی فنون لطیفہ کی مدد سے لوگوںکی تعلیم و تربیت کا کام ماضی کی طرح آج بھی جاری ہے۔ یہ وہ واحد شعبہ ہے جس کو پسند کرنے والے لوگ انٹرٹین ہونے کے ساتھ بہت کچھ سیکھ کر اپنی زندگی میں مثبت تبدیلیاں لاتے ہیں۔ پاکستانی فلم میکرز کو ایسا کچھ کرنا ہوگا، جس سے معاشرے میں سدھار لایا جا سکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔