- مستونگ میں سی ٹی ڈی کا آپریشن، 5 دہشتگرد ہلاک
- پائلٹ لائسنسنگ کیس کی تحقیقات میں سائبر کرائم ماہرین کو شامل کرنے کا فیصلہ
- اسلام آباد میں پولیس پٹرولنگ ٹیم پر فائرنگ، ایک اہل کار شہید دو شدید زخمی
- ایم کیو ایم پاکستان کا نشتر پارک میں جلسے کا اعلان
- راولپنڈی میں فائرنگ سے ایس ایچ او عمران عباس شہید
- بھارت میں رخصتی کے وقت زیادہ رونے سے دلہن ہلاک
- شمالی وجنوبی وزیرستان میں فورسز کے آپریشن، 4 دہشت گرد ہلاک
- عمران خان نے اداروں کو استعمال کر کے اعتماد کا ووٹ لیا، مریم نواز
- کیمیائی آلودگی جسم کو 8 طرح سے نقصان پہنچاتی ہے
- کیا یہ تین منزلہ عمارت دریا میں ڈوب رہی ہے؟
- گوادر سے بیرون ملک کروڑوں روپے کی منشیات اسمگلنگ ناکام، 4 ملزمان گرفتار
- حکومت کے اتحادی ہیں اور سینیٹ میں بھی اُن کے ساتھ کھڑے ہیں، چوہدری شجاعت
- اب اسمارٹ فون پاکستان میں بنیں گے، 3 کمپنیوں کا پلانٹس لگانے کا اعلان
- مرغی کے گوشت کی قیمت میں ہوشربا اضافہ، عوام کی دسترس سے باہر
- راولپنڈی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ، ایس ایچ او شہید
- بیٹی کیلیے شاہین آفریدی کا رشتہ آیا ہے، شاہد آفریدی کی تصدیق
- ملک میں 10 مارچ سے 60 سال سے زائد عمر کے افراد کو کورونا ویکسین لگانے کا اعلان
- بریسٹ کینسر سے آگاہی، بروقت تشخیص اور علاج کے لیے ایپ متعارف
- پی ایس ایل 6 کی تحقیقات کیلیے فیکٹ فائنڈنگ پینل کا اعلان
- حکومت کا اپنے ہی قائم کردہ براڈ شیٹ کمیشن سے عدم تعاون
نوجوان فلم میکرز تہواروں اور موسمی میلوں کو فلموں کا حصہ بنائیں، سبیکا

فلموں کے ذریعے تفریح فراہم کرنے کے ساتھ تعلیم وتربیت کا کام بھی کیاجائے تو معاشرے میں بہتری لائی جاسکتی ہے، سبیکا۔ فوٹو : فائل
لاہور: اداکارہ و ماڈل سبیکا نے کہا ہے کہ نوجوان فلم میکرز اگر مذہبی تہواروں اورموسمی میلوں کو اپنی فلموں کا حصہ بنائیں تو پاکستانی کی خوبصورت ثقافت کودنیا کے کونے کونے تک پہنچانا ممکن ہے لیکن اس کے لیے بہت محنت درکار ہوگی۔
اداکارہ سبیکا نے ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے دیکھا ہے کہ اکثر فنون لطیفہ سے وابستہ لوگ جب کوئی پروجیکٹ پیش کرتے ہیں تو اس کا مقصد صرف عوام کوتفریح فراہم کرنا ہی سمجھتے ہیں حالانکہ ہر پروجیکٹ کا مقصد تو تفریح کیساتھ ان کو مسائل سے آگاہ کرنا ہونا چاہیے۔ یہ وہ بنیادی فرق ہے جس کی کمی پاکستانی فلموں میں شدت سے دکھائی دیتی ہے۔ جب تک فلموں کی کہانیاں حقیقت کے قریب نہیں ہوں گی، تب تک بہتری اورمقبولیت ممکن نہیں ہے۔
سبیکا نے کہا کہ نوجوان فلم میکر جس طرح جدید ٹیکنالوجی پر توجہ دے رہے ہیں اور اچھی فلم بنارہے ہیں، اگروہ ایسی کہانیوں کا انتخاب کریں جو لوگوں کے بہت قریب ہوں تو اس سے فلموں کے معیار میں بہت فرق پڑیگا۔ انھوں نے کہا کہ اگر فلموں کے ذریعے لوگوں کوان کے بنیادی حقوق سے آگاہ کرنے کے علاوہ ان مسائل کی نشاندہی بھی کی جائے جن پر عام لوگوں کی توجہ نہیں ہوتی۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ فنون لطیفہ سے وابستہ لوگوں کو اس شعبے کی اہمیت کو سمجھنا چاہیے، وگرنہ جس مقصد کے لیے یہ شعبہ کام کرتا تھا، وہ بے معنی ہو کر رہ جائے گا۔ برصغیرہی نہیں مغربی ممالک میں بھی فنون لطیفہ کی مدد سے لوگوںکی تعلیم و تربیت کا کام ماضی کی طرح آج بھی جاری ہے۔ یہ وہ واحد شعبہ ہے جس کو پسند کرنے والے لوگ انٹرٹین ہونے کے ساتھ بہت کچھ سیکھ کر اپنی زندگی میں مثبت تبدیلیاں لاتے ہیں۔ پاکستانی فلم میکرز کو ایسا کچھ کرنا ہوگا، جس سے معاشرے میں سدھار لایا جا سکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔