- گھریلو ملازمین کے تحفظ کا قانون خوش آئند... عملدرآمد یقینی بنانا ہوگا!!
- فاسٹ بولرز سے اہم ہتھیار چھیننے کی تیاری
- بگ بیش میں جیک ویدرلڈ ایک ہی گیند پر 2 مرتبہ رن آؤٹ ہوگئے
- پاکستان کو2،2 پیسرزواسپنرزکھلانے کا مشورہ
- دوحا معاہدے پرنظرثانی، امریکا کے پاس متبادل محدود، پاکستانی عہدیدار
- تجارتی تعلقات بڑھانے کیلیے مشرقی ممالک پر توجہ کی ضرورت
- تحریک چلانے کے طریقہ کار پر اختلاف، پی ڈی ایم خطرے میں
- مقبوضہ کشمیر جعلی مقابلے؛ شہید نوجوانوں کے لواحقین میتوں کے منتظر
- کھوکھرپیلس کا کچھ حصہ مسمار، سوا ارب کی 38 کنال زمین واگزار
- غیرقانونی GSM ایمپلی فائرزکا استعمال، بھاری ریونیو کا نقصان
- 50 سال میں 1 کروڑ 13 لاکھ 39 ہزارپاکستانی بیرون ملک گئے
- علی رضا آباد: 19سالہ لڑکی مبینہ زیادتی کے بعد قتل
- PTI دور، کے پی عالمی اداروں کا 265 ارب کا مقروض
- سالانہ 40 ہزارنوجوان اورطلبا نشئی بننے لگے
- مہاتیر محمد کی صحت سے متعلق ذاتی ترجمان کا بیان سامنے آگیا
- نیب اور براڈ شیٹ کے درمیان اربوں روپے کے معاہدے کی تفصیلات بتائی جائیں، سلیم مانڈوی والا
- پاک بحریہ کیلیے استبول میں جہاز کی تعمیر، ترک صدر نے ویلڈنگ کرکے باضابطہ آغاز کردیا
- شہر قائد میں سردی بڑھنے اور تیز ہوا چلنے کی پیش گوئی
- پاکستان میں سب سے بڑے شیطان کا نام فضل الرحمان ہے، غلام سرور
- متحدہ عرب امارات کا اسرائیل میں سفارت خانہ کھولنے کا فیصلہ
نوجوان فلم میکرز تہواروں اور موسمی میلوں کو فلموں کا حصہ بنائیں، سبیکا

فلموں کے ذریعے تفریح فراہم کرنے کے ساتھ تعلیم وتربیت کا کام بھی کیاجائے تو معاشرے میں بہتری لائی جاسکتی ہے، سبیکا۔ فوٹو : فائل
لاہور: اداکارہ و ماڈل سبیکا نے کہا ہے کہ نوجوان فلم میکرز اگر مذہبی تہواروں اورموسمی میلوں کو اپنی فلموں کا حصہ بنائیں تو پاکستانی کی خوبصورت ثقافت کودنیا کے کونے کونے تک پہنچانا ممکن ہے لیکن اس کے لیے بہت محنت درکار ہوگی۔
اداکارہ سبیکا نے ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے دیکھا ہے کہ اکثر فنون لطیفہ سے وابستہ لوگ جب کوئی پروجیکٹ پیش کرتے ہیں تو اس کا مقصد صرف عوام کوتفریح فراہم کرنا ہی سمجھتے ہیں حالانکہ ہر پروجیکٹ کا مقصد تو تفریح کیساتھ ان کو مسائل سے آگاہ کرنا ہونا چاہیے۔ یہ وہ بنیادی فرق ہے جس کی کمی پاکستانی فلموں میں شدت سے دکھائی دیتی ہے۔ جب تک فلموں کی کہانیاں حقیقت کے قریب نہیں ہوں گی، تب تک بہتری اورمقبولیت ممکن نہیں ہے۔
سبیکا نے کہا کہ نوجوان فلم میکر جس طرح جدید ٹیکنالوجی پر توجہ دے رہے ہیں اور اچھی فلم بنارہے ہیں، اگروہ ایسی کہانیوں کا انتخاب کریں جو لوگوں کے بہت قریب ہوں تو اس سے فلموں کے معیار میں بہت فرق پڑیگا۔ انھوں نے کہا کہ اگر فلموں کے ذریعے لوگوں کوان کے بنیادی حقوق سے آگاہ کرنے کے علاوہ ان مسائل کی نشاندہی بھی کی جائے جن پر عام لوگوں کی توجہ نہیں ہوتی۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ فنون لطیفہ سے وابستہ لوگوں کو اس شعبے کی اہمیت کو سمجھنا چاہیے، وگرنہ جس مقصد کے لیے یہ شعبہ کام کرتا تھا، وہ بے معنی ہو کر رہ جائے گا۔ برصغیرہی نہیں مغربی ممالک میں بھی فنون لطیفہ کی مدد سے لوگوںکی تعلیم و تربیت کا کام ماضی کی طرح آج بھی جاری ہے۔ یہ وہ واحد شعبہ ہے جس کو پسند کرنے والے لوگ انٹرٹین ہونے کے ساتھ بہت کچھ سیکھ کر اپنی زندگی میں مثبت تبدیلیاں لاتے ہیں۔ پاکستانی فلم میکرز کو ایسا کچھ کرنا ہوگا، جس سے معاشرے میں سدھار لایا جا سکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔