خاتون کوہ پیما نے اپنی کامیابی پاکستانی خواتین کے نام کردی

ویب ڈیسک  بدھ 16 اگست 2017
عظمیٰ یوسف اس سے پہلے منگلنگ سر اور رش پیک کو منفی 28 درجہ سینٹی گریڈ کی شدید سردی میں بھی سر کرچکی ہیں۔ فوٹو: الپائن کلب

عظمیٰ یوسف اس سے پہلے منگلنگ سر اور رش پیک کو منفی 28 درجہ سینٹی گریڈ کی شدید سردی میں بھی سر کرچکی ہیں۔ فوٹو: الپائن کلب

اسلام آباد: گلگت بلتستان میں واقع 7027 میٹر بلند چوٹی ’’اسپانتک‘‘ المعروف ’’گولڈن پِیک‘‘ سر کرنے والی پہلی خاتون کوہ پیما عظمیٰ یوسف نے اپنی اس کامیابی کو پاکستانی خواتین کے نام کردیا ہے۔

عظمیٰ یوسف نے یہ کارنامہ 2 اگست 2017 کو انجام دیا تھا۔ واضح رہے کہ اسپانتک کا شمار دنیا کی ایسی چوٹیوں میں ہوتا ہے جنہیں سر کرنا انتہائی مشکل ہے جبکہ گزشتہ چار سال میں کوئی بھی کوہ پیما یہ چوٹی سر نہیں کر پایا تھا۔

غیر ملکی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں عظمیٰ یوسف کا کہنا تھا کہ اُن کی ٹیم کے علاوہ دو اور ٹیمیں بھی گولڈن پِیک سر کرنے کے لیے ان ہی کے ساتھ روانہ ہوئی تھیں جن کا تعلق چیک ری پبلک اور جاپان سے تھا لیکن خراب موسم کی وجہ سے وہ مہم ادھوری چھوڑ کر واپس ہو گئیں۔

عظمیٰ یوسف کے ساتھی کوہ پیماؤں میں واجد اللہ، اصغر حسین اور یاسین بھی شامل تھے جبکہ اس ٹیم نے اسپانتک کی چوٹی سر کرنے کے بعد دو گھنٹے تک وہاں قیام بھی کیا۔

قبل ازیں عظمیٰ یوسف پاکستان کے شمالی علاقوں میں قراقرم کے پہاڑی سلسلے میں واقع چوٹیوں ’’منگلنگ سر‘‘ اور ’’رش پیک‘‘ وغیرہ کو شدید سرد موسم یعنی منفی 28 درجہ سینٹی گریڈ میں بھی سر کرچکی ہیں جو اپنے آپ میں ایک ریکارڈ ہے۔

اپنے انٹرویو میں عظمیٰ یوسف نے پاکستانی خواتین کی ہمت، جرأت اور بہادری کو سلام کرتے ہوئے اپنی اس کامیابی کو تمام پاکستانی خواتین کے نام کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ہر عورت مضبوط ہے اور دنیا کا مشکل سے مشکل کام بھی کرسکتی ہے۔

پاکستان میں کوہ پیمائی کے فروغ پر کام کرنے والی تنظیم ’’الپائن کلب‘‘ نے بھی عظمیٰ یوسف کے اعزاز میں ایک خصوصی تقریب کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔