- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین چوتھا ٹی ٹوئنٹی آج کھیلا جائے گا
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
خاتون کوہ پیما نے اپنی کامیابی پاکستانی خواتین کے نام کردی
اسلام آباد: گلگت بلتستان میں واقع 7027 میٹر بلند چوٹی ’’اسپانتک‘‘ المعروف ’’گولڈن پِیک‘‘ سر کرنے والی پہلی خاتون کوہ پیما عظمیٰ یوسف نے اپنی اس کامیابی کو پاکستانی خواتین کے نام کردیا ہے۔
عظمیٰ یوسف نے یہ کارنامہ 2 اگست 2017 کو انجام دیا تھا۔ واضح رہے کہ اسپانتک کا شمار دنیا کی ایسی چوٹیوں میں ہوتا ہے جنہیں سر کرنا انتہائی مشکل ہے جبکہ گزشتہ چار سال میں کوئی بھی کوہ پیما یہ چوٹی سر نہیں کر پایا تھا۔
غیر ملکی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں عظمیٰ یوسف کا کہنا تھا کہ اُن کی ٹیم کے علاوہ دو اور ٹیمیں بھی گولڈن پِیک سر کرنے کے لیے ان ہی کے ساتھ روانہ ہوئی تھیں جن کا تعلق چیک ری پبلک اور جاپان سے تھا لیکن خراب موسم کی وجہ سے وہ مہم ادھوری چھوڑ کر واپس ہو گئیں۔
عظمیٰ یوسف کے ساتھی کوہ پیماؤں میں واجد اللہ، اصغر حسین اور یاسین بھی شامل تھے جبکہ اس ٹیم نے اسپانتک کی چوٹی سر کرنے کے بعد دو گھنٹے تک وہاں قیام بھی کیا۔
قبل ازیں عظمیٰ یوسف پاکستان کے شمالی علاقوں میں قراقرم کے پہاڑی سلسلے میں واقع چوٹیوں ’’منگلنگ سر‘‘ اور ’’رش پیک‘‘ وغیرہ کو شدید سرد موسم یعنی منفی 28 درجہ سینٹی گریڈ میں بھی سر کرچکی ہیں جو اپنے آپ میں ایک ریکارڈ ہے۔
اپنے انٹرویو میں عظمیٰ یوسف نے پاکستانی خواتین کی ہمت، جرأت اور بہادری کو سلام کرتے ہوئے اپنی اس کامیابی کو تمام پاکستانی خواتین کے نام کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ہر عورت مضبوط ہے اور دنیا کا مشکل سے مشکل کام بھی کرسکتی ہے۔
پاکستان میں کوہ پیمائی کے فروغ پر کام کرنے والی تنظیم ’’الپائن کلب‘‘ نے بھی عظمیٰ یوسف کے اعزاز میں ایک خصوصی تقریب کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔