ایک وقت آئے گا جب کراچی میں تدفین کی جگہ بھی نہیں بچے گی، سندھ ہائیکورٹ

ویب ڈیسک  بدھ 16 اگست 2017
چیف جسٹس ہائی کورٹ نے کلفٹن میں بلدیہ عظمیٰ کے پلاٹوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ پر برہمی کا اظہار کیا: فوٹو: فائل

چیف جسٹس ہائی کورٹ نے کلفٹن میں بلدیہ عظمیٰ کے پلاٹوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ پر برہمی کا اظہار کیا: فوٹو: فائل

 کراچی:  چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ  نے کہا ہے کہ ایک وقت آئے گا جب کراچی میں تدفین کی جگہ بھی نہیں بچے گی اور قبرستان تک بیچ دیے جائیں گے۔

سندھ ہائی کورٹ نے  بلدیہ عظمیٰ کراچی کی اراضی کی غیرقانونی الاٹمنٹ سے متعلق کیس میں کے ایم سی افسران کی ضمانت کی درخواستوں کی سماعت کی۔ عدالت نے پیش نہ ہونے پر کے ایم سی افسر ذیشان حیدر کی ضمانت منسوخ کردی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں زمین پر قبضے کی جنگ کی وجہ سے ہی ٹارگٹ کلنگ ہوتی ہے، قائم علی شاہ

چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے غیرقانونی الاٹمنٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اسی طرح الاٹمنٹ ہوتی رہی تو قبرستان بھی بیچ دیئے جائیں گے اور ایک وقت آئے گا جب تدفین کی جگہ بھی نہیں رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ ہائی کورٹ نے کنٹونمنٹ بورڈز کو پارکنگ فیس وصول کرنے سے روک دیا

ملزم ذیشان حیدر کے وکیل نے کہا کہ ملزم راستے میں ہے اور پہنچنے والا ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ داؤ پیچ ہم جانتے ہیں ہمیں نہ سکھائیں، سماعت کے دوران پیش ہوگئے تو ضمانت بحال ہوسکتی ہے، بدعنوانوں کو بیرون ملک جانے دیا جاتا ہے اور وہاں سے وکالت نامہ آجاتا ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان اسلم پراچہ، ذیشان حیدر اور دیگر کلفٹن میں پلاٹوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ میں ملوث ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ کا صوبے میں تمام شراب خانے بند کرنے کا حکم

ملزمان کے وکیل نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ اب سندھ میں نیب آرڈیننس منسوخ ہونے کے بعد نیا قانون بن گیا ہے اور نیب کے کیسز اینٹی کرپشن کو منتقل ہورہے ہیں، جس پر چیف جسٹس احمد علی شیخ نے کہا کہ آپ کو اینٹی کرپشن کا حال معلوم ہے، ان کے اعلیٰ حکام تو خود مقدمات میں ملوث ہیں، غیرقانونی الاٹمنٹ میں کتنے قوم کے خادم ملوث ہیں، انہوں نے بڑی خدمت کی ہے، جب کلفٹن یا صدر ٹاؤن کا معاملہ ہو تو کوئی بات ضرور ہوتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔