- خانیوال میں آئی ایس آئی افسران کو شہید کرنے والا دہشت گرد ہلاک
- پاسپورٹ کی فیس میں اضافے سے متعلق خبریں بے بنیاد قرار
- اردو زبان بولنے پر طالبعلم کے ساتھ بدسلوکی؛ اسکول کی رجسٹریشن معطل، جرمانہ عائد
- کراچی میں آئندہ 3 روز موسم خشک اور راتیں سرد رہنے کی پیشگوئی
- عمران خان کا بنی گالہ منتقل ہونے کا فیصلہ
- وزیراعظم اور آرمی چیف کی زخمیوں کی عیادت، شہباز شریف آئی جی پر برہم
- چوہدری شجاعت ق لیگ کے صدررہیں گے یا نہیں، فیصلہ کل سنایا جائیگا
- زرداری پر قتل کا الزام، شیخ رشید تھانے میں پیش نہ ہوئے، مقدمہ درج ہونے کا امکان
- اے سی سی اے مضمون میں پہلی پوزیشن؛ پاکستانی طالبعلم عالمی ایوارڈ کیلئے نامزد
- پوتن نے اپنی افواج کو مجھے میزائل حملے میں قتل کرنے کا حکم دیا تھا؛ بورس جانسن
- انٹربینک میں ڈالر 269 اور اوپن مارکیٹ میں 275 روپے تک پہنچ گیا
- بجلی اور حرارت کے بغیر مچھربھگانے والا نظام، فوجیوں کے لیے بھی مؤثر
- اے آئی پروگرام کا خود سے تیارکردہ پروٹین، مضر بیکٹیریا کو تباہ کرنے لگا!
- بھارتی کسان نے جامنی اور نارنجی رنگ کی گوبھیاں کاشت کرلیں
- جنوبی کوریا نے ’فائرنگ‘ پر شمالی کوریا سے معذرت کرلی
- عالمی مارکیٹ میں کمی کے باوجود پاکستان میں سونے کی قیمت بڑھ گئی
- کرناٹک میں گائے ذبح کرنے کے الزام پر نوجوان پر انتہا پسند ہندوؤں کا تشدد
- پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اقتصادی جائزے پر منگل سے مذاکرات شروع ہوں گے
- فواد چوہدری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، جوڈیشل ریمانڈ منظور
- صرف غیر ملکی کوچز ہی کیوں! پاکستان میں بھی قابل لوگ موجود ہیں، شاہد آفریدی
فیکٹری آتشزدگی نا قابل شناخت افراد کی تدفین کی اجازت دی جائے، اہل خانہ
شناخت کیلیے ڈی این اے ٹیسٹ کا انتظار کیے بغیر ہلاک شدگان کی باقیات حوالے کردی جائیں،درخواست گزاروں کا موقف فوٹو: اے ایف پی / فائل
کراچی: سانحہ بلدیہ گارمنٹس فیکٹری میں ہلاک شدگان کے20 سے زائد ورثا نے تاحال شناخت نہ ہونے والے اپنے پیاروں کی لاشیں دفنانے اور انکی نماز جنازہ ادا کرنے کے لیے سندھ ہائیکورٹ میں درخواستیں دائر کردیں۔
جن میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ11ستمبر 2012 کو ہونیوالے حادثے میں انکے رشتے دار ہلاک ہوگئے تھے لیکن اب سانحے کو کئی ماہ گزر جانے کے باوجود لاشوں کے ڈی این اے ٹیسٹ نہیں ہوسکے اور لاشیں ورثا کے حوالے نہیں کی گئیں جس کی وجہ سے انکی تدفین نہیں ہوسکی اور نماز جنازہ بھی ادا نہیں کرسکے،درخواست گزاروں نے ہائیکورٹ میں حلف نامے داخل کرتے ہوئے بتایا ہے کہ وہ اس صورتحال میں اس امر پر راضی ہوچکے ہیں کہ ان کے پیاروں کی اجتماعی نماز جنازہ اور تدفین کردی جائے۔
اس لیے انھیں فیکٹری آتشزدگی کے مقدمے میں فریق بننے کی اجازت دی جائے اور انھیں اپنے پیاروں کی لاشیں دیدی جائیں تاکہ وہ مذہبی رسومات ادا کرسکیں،جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے پائلر، فیکٹری مالکان اور دیگر فریقین کو15فروری کیلیے نوٹس جاری کردیے۔
رشتے داروں کی باقیات مانگنے والوںمیں دہلی کالونی بلدیہ ٹائون کے مرحوم شرجیل کے بھائی خرم ،عبداللہ کے والد نظیف شاہ،محمد حنیف کے بیٹے محمد شریف ، محمد اکمل کی بیوہ شاہدہ پروین ، ریاض احمد کی بیوہ مسمات نازیہ خاتون ، اروبا خاتون کی بیٹی ثمینہ جاوید،شفیق کے بھائی سہیل ، مسمات رباب اور سمیرا صبا کے والد عظمت علی ،منور شاہ کا بیٹا محمود شاہ ، محمد جمیل کے بھائی محمد وسیم ،عبدالمتین کے بیٹے عدیل خان ، عیسیٰ کے کزن کمال الدین ،ایلزبتھ کی والدہ سعیدہ منور جارج،دلاور حسین کے والد آصف عزیز، شمشاد علی کی اہلیہ رفیق النسا، غلام محمد کے بیٹے محمد طفیل ، عبدالجبار کے والد عبدالحفیظ،محمد جمیل کے والد محمد دانش،شمس الاسلام کے والد شفیق الاسلام اور زینب کے بھائی محمد جاوید شامل ہیں، درخواست میں موقف اختیارکیاگیاہے کہ وہ غریب ، بے بس شہری ہیں۔
انھوں نے اپنی بساط کے مطابق اپنے پیاروں کی شناخت کے لیے ہرممکن اقدام کیا، لیکن شناخت کا ایک ہی طریقہ ڈی این اے ٹیسٹ ہے جو ان کی پہنچ سے دور ہے ، اسلیے ان کے پیاروں کی شناخت کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کے عمل کا انتظارکرنے کے بجائے ہلاک شدگان کی باقیات ان کے حوالے کردی جائیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔