ایکسپورٹ میں کمی، تجارتی پالیسی پر نظر ثانی کا فیصلہ

علیم ملک  جمعرات 17 اگست 2017
برآمدات کیلیے مراعات پرعائدشرائط نرم کی جائیں گی،سخت تقاضوں کے باعث تجارتی پالیسی سے فائدہ نہ اٹھایاجاسکا،ذرائع
فوٹو: فائل

برآمدات کیلیے مراعات پرعائدشرائط نرم کی جائیں گی،سخت تقاضوں کے باعث تجارتی پالیسی سے فائدہ نہ اٹھایاجاسکا،ذرائع فوٹو: فائل

 اسلام آباد:  برآمدات میں مسلسل کمی اور درآمدات و تجارتی خسارے میں اضافے پر وفاقی حکومت نے 10ماہ کے لیے نظرثانی شدہ تجارتی پالیسی لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزارت تجارت کے ذرائع کے مطابق برآمدات کو فروغ دینے اور درآمدات میں کمی لانے کے لیے برآمدکنندگان کو سہولتیں فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ساتھ ہی ایکسپورٹرز کو مراعات کی فراہمی کے لیے شرائط کو نرم کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق سخت شرائط کے باعث برآمدکنندگان نے تجارتی پالیسی سے فائدہ نہیں اٹھایا، تجارتی پالیسی کے تحت جاری کردہ ایس آر اوز میں سخت شرائط عائد ہوتی ہیں جن کی وجہ سے برآمد کنندگان مسائل کا شکار تھے۔ ذرائع کے مطابق نظرثانی شدہ تجارتی پالیسی پر کام رواں ماہ کے آخر تک مکمل کر لیا جائے گا جسے منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا، نظرثانی شدہ پالیسی کو اسٹریٹجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک سپلیمنٹ کا نام دیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایاکہ تجارتی پالیسی کے تحت مراعات کے لیے اب تک کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ برآمدات میں مسلسل کمی اور درآمدات میں اضافے کے باعث تجارتی خسارہ ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 32 ارب 57کروڑ ڈالر پر پہنچ گیا ہے اور ایک سال میں تجارتی خسارے میں 36.32 فیصد اضافہ ہوا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔