- جوبائیڈن نے پہلے ہی روز امریکی سرجن جنرل ایڈمز سے استعفیٰ طلب کرلیا
- بختاور بھٹو زرداری کی شادی کی تیاریاں عروج پر پہنچ گئیں
- فیصل آباد میں پیٹرولنگ پولیس کی فائرنگ سے شہری جاں بحق، اہلکارقصوروارقرار
- سعودی فلم کمیشن نے 28 فلمی منصوبوں کی منظوری دیدی
- گوجرانوالہ میں ماں 4 بچوں سمیت قتل
- میرے دوست! اب وقت تمہارا ہے، براک اوباما کی نئے امریکی صدرکونیک تمنائیں
- فاف ڈوپلیسی پاکستان کی سرزمین پر پہلا ٹیسٹ میچ کھیلنے کیلیے بیتاب
- نیویارک میں فوجی ہیلی کاپٹر گر کرتباہ، تین اہلکار ہلاک
- جوبائیڈن کا پہلادن؛مسلمانوں پرسفری پابندی کےخاتمےسمیت 15 صدارتی حکم نامے جاری
- آج اور کل سرد موسم کی ’’چھٹی‘‘ درجہ حرارت بڑھے گا
- بار بار پیشاب آنے کی تکلیف سے چھٹکارا کیسے؟
- کورونا لاک ڈاؤن کے باوجود فضائی آلودگی میں متوقع کمی نہیں ہو سکی
- کورونا وائرس کی نئی قسم پہلے سے زیادہ خطرناک؟
- بورڈ نے فرنچائزز کو سبز باغ دکھا کر بہلا دیا
- محمد حفیظ نے فکسرزکی ٹیم میں واپسی کی مخالفت کردی
- ہوا سے بخارات جذب کرکے تازہ پانی بنانے والا اسفنج
- کیا بجلی کے دماغی جھٹکے شدید ڈپریشن کا علاج بن سکتے ہیں؟
- پروگرامرز نے بٹ کوائن مائننگ کمپیوٹر کو مرغی خانے کا ہیٹر بنا دیا
- کورونا میں مبتلا برطانوی پائلٹ 243 دن اسپتال میں زیرِعلاج رہنے کے بعد شفایاب
- جیسا کپتان، ویسی ٹیم
ایکسپورٹ میں کمی، تجارتی پالیسی پر نظر ثانی کا فیصلہ

برآمدات کیلیے مراعات پرعائدشرائط نرم کی جائیں گی،سخت تقاضوں کے باعث تجارتی پالیسی سے فائدہ نہ اٹھایاجاسکا،ذرائع فوٹو: فائل
اسلام آباد: برآمدات میں مسلسل کمی اور درآمدات و تجارتی خسارے میں اضافے پر وفاقی حکومت نے 10ماہ کے لیے نظرثانی شدہ تجارتی پالیسی لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزارت تجارت کے ذرائع کے مطابق برآمدات کو فروغ دینے اور درآمدات میں کمی لانے کے لیے برآمدکنندگان کو سہولتیں فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ساتھ ہی ایکسپورٹرز کو مراعات کی فراہمی کے لیے شرائط کو نرم کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق سخت شرائط کے باعث برآمدکنندگان نے تجارتی پالیسی سے فائدہ نہیں اٹھایا، تجارتی پالیسی کے تحت جاری کردہ ایس آر اوز میں سخت شرائط عائد ہوتی ہیں جن کی وجہ سے برآمد کنندگان مسائل کا شکار تھے۔ ذرائع کے مطابق نظرثانی شدہ تجارتی پالیسی پر کام رواں ماہ کے آخر تک مکمل کر لیا جائے گا جسے منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا، نظرثانی شدہ پالیسی کو اسٹریٹجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک سپلیمنٹ کا نام دیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ تجارتی پالیسی کے تحت مراعات کے لیے اب تک کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ برآمدات میں مسلسل کمی اور درآمدات میں اضافے کے باعث تجارتی خسارہ ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 32 ارب 57کروڑ ڈالر پر پہنچ گیا ہے اور ایک سال میں تجارتی خسارے میں 36.32 فیصد اضافہ ہوا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔