قصورشیخوپورہ ننکانہ ؛بچوں سےزیادتی کی نئی لہر پرسینیٹ کمیٹی کو تشویش

نمائندہ ایکسپریس  جمعرات 17 اگست 2017
ملک میں 2 کروڑبچے اسکولوں سے باہرہیں،حکام کی بریفنگ،ایکسپریس ٹریبیون کے رپورٹر راناتنویر پرحملے کی رپورٹ ایک ہفتے میں طلب
فوٹو: فائل

ملک میں 2 کروڑبچے اسکولوں سے باہرہیں،حکام کی بریفنگ،ایکسپریس ٹریبیون کے رپورٹر راناتنویر پرحملے کی رپورٹ ایک ہفتے میں طلب فوٹو: فائل

 اسلام آباد:  سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس انکشاف کیا گیاہے کہ پنجاب کے اضلاع قصور، شیخوپورہ اور ننکانہ صاحب میں رواں سال کم سن بچوں اور بچیوں کے ساتھ زیادتی، ہراساں اور قتل  کے111واقعات رجسٹر ہوئے ہیں۔

کمیٹی نے ان واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور ایکسپریس ٹریبیون لاہور کے رپورٹر رانا تنویر پر حملے کے حوالے سے ایک ہفتے میں تحریری رپورٹ طلب کرلی۔ گزشتہ روزکمیٹی کا اجلاس سینیٹر محسن لغاری کی صدارت میں ہوا۔

ایک ٹی وی کے مطابق ڈی آئی جی شہزاد سلطان نے کمیٹی کو بتایا کہ رواں سال قصور، شیخوپورہ اور ننکانہ صاحب میں111واقعات رجسٹرہوئے،135 میں سے115  جن  نامزد ملزمان گرفتار کرلیے، قصور میں2بچوں اور5بچیوں کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا، ننکانہ صاحب میں2جبکہ شیخوپورہ میں11بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، قصور کے2واقعات کی تحقیقات مکمل کرلی گئی ہے، بچوں کے ساتھ زیادتی کے4واقعات میں مماثلت ہے جس میں ایک ہی شخص کے ملوث ہونے کا شبہ ہے۔

نمائندہ ایکسپریس کے مطابق آر پی او شیخوپورہ نے کمیٹی کو بتایاکہ زیادہ تر واقعات زیرتعمیر علاقہ جات میں اور عصر سے مغرب کے دوران ہورہے ہیں، جرم کے پیچھے مخصوص نفسیاتی سوچ ہے، 24 افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ کرائے گئے، سی سی ٹی کیمرے کی مدد سے گرفتاری ہوئی، زیادہ تر مجرم رشتے دار اور محلہ دار ہیں، ایک بچی سے زیادتی کا مجرم رشتے میں دادا ہے۔ سینیٹر ثمینہ عابد نے کہاکہ قصور کو اب کم سن بچوں کے ساتھ زیادتی کے طور پر جانا جاتا ہے۔ ستارہ ایاز نے کہاکہ کمیٹی کو قصور کا دورہ کرنا چاہیے۔

نثار محمدنے کہاکہ انفرادی، اجتماعی اور منصوبہ بندی کے تحت جرائم کی تہہ تک پہنچنے کی ضرورت ہے۔ جہاںزیب جمال دینی نے کہاکہ قومی انسانی حقوق کمیشن بھی معاملے کی تفتیش کرے۔ سحر کامران نے کہاکہ آگاہی مہم سرکاری ٹی وی سے شروع کی جائے۔ چیئرمین کمیٹی محسن لغاری نے کہاکہ آئی جی پولیس پنجاب کے دفتر سے 45 دنوں میں صوبے بھر کے اضلاع اور بالخصوص قصور میں بچیوں اور بچوں کے ساتھ زیادتی اور تشدد کے واقعات کی تحریری رپورٹ دی جائے، چیئرمین سینیٹ کی اجازت سے قصورکادورہ کیاجائے گا۔ کمیٹی نے پنجاب میں چائلڈ پروٹیکشن کمیشن نہ بننے پر تشویش کا اظہار کیا۔

چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ رپورٹر کے ادارے سے رابطے کے علاوہ خاندان سے بھی معلومات لی جانا چاہیے۔ خواجہ سراؤں کے حقوق کے تحفظ کا بل 2017 محرک سینیٹر کے مستعفی ہونے کی وجہ سے واپس لے لیا گیا۔کمیٹی کو بتایا گیاکہ ملک میں2 کروڑ سے زائد بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔ اجلاس میں آر پی او شیخوپورہ کے علاوہ ڈی پی او قصور نے بھی شرکت کی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔