امریکا کی بھارت پرستی؛ کشمیری حریت پسند تنظیم دہشت گرد قرار

ویب ڈیسک  جمعرات 17 اگست 2017
امریکی حکومت پہلے ہی بھارت کو خوش کرنے کےلیے حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کو دہشت گردوں میں شامل کرچکی ہے۔ (فوٹو: فائل)

امریکی حکومت پہلے ہی بھارت کو خوش کرنے کےلیے حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کو دہشت گردوں میں شامل کرچکی ہے۔ (فوٹو: فائل)

واشنگٹن: امریکا کی بھارت نوازی پاکستان کےلیے ایک تلخ حقیقت ہے لیکن اب امریکا اس سے بھی بڑھ کر ’’بھارت پرستی‘‘ کا مظاہرہ کررہا ہے جس کا تازہ ترین ثبوت یہ ہے کہ امریکی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی جدوجہد کرنے والی تنظیم حزب المجاہدین کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اس کے اثاثے منجمد کردیئے ہیں۔

ہندو انتہا پسند بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے لب و لہجے میں امریکی خارجہ کے جاری کردہ ایک تازہ بیان میں کہا گیا ہے کہ حزب المجاہدین کو غیرملکی دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا مقصد امریکی عوام اور عالمی برادری کو بتانا ہے کہ یہ ایک دہشت گرد گروہ ہے۔ اس بیان میں مزید یہ بھی کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں اور دہشت گرد گروہوں کےلیے امریکی مالیاتی اداروں کے استعمال پر بھی پابندی عائد ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے یہ بھی واضح کیا کہ ایسے گروہوں کے خلاف کارروائی کرنے میں امریکی سیکیوریٹی اداروں اور دوسری حکومتوں کو بھی مدد فراہم کی جاتی ہے۔ حزب المجاہدین کو دہشت گرد قرار دیئے جانے کے بعد نہ صرف اس کے اثاثے منجمد کردیئے گئے ہیں بلکہ ساتھ ہی ساتھ یہ عندیہ بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ اسے دنیا میں کہیں بھی فنڈز اکٹھے سے بھی روکا جا سکے گا جبکہ امریکی شہریوں کے اس تنظیم کے ساتھ کسی قسم کے تعلقات پر بھی پابندی ہوگی۔

اس سے پہلے جون 2017 میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ امریکا کے موقعے پر امریکی حکومت نے حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کو بھی عالمی دہشت گرد قرار دیا تھا جس کا واحد مقصد مودی کو خوش کرنا تھا۔

واضح رہے کہ 1950 سے 1990 تک امریکا اور سابق سوویت یونین کے مابین جاری رہنے والی سرد جنگ کے دوران بھارت نے سوویت بلاک کا حمایتی ہونے کے باوجود امریکا سے غیرمعمولی فوائد حاصل کیے۔ 1991 میں سوویت یونین کے خاتمے کے بعد سے امریکا نے بھارت کو اپنا ’’فطری اتحادی‘‘ قرار دیتے ہوئے اسے نوازنے کا سلسلہ مزید تیز کردیا جس میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ شدت آتی جارہی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔