کرپٹ افسران کو بحال کرکے اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا گیا، سندھ ہائیکورٹ

ویب ڈیسک  جمعرات 17 اگست 2017
کروڑوں کی کرپشن کرنے والے افسران کو کیسے عہدوں پر بحال کردیا گیا؟ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ۔ فوٹو: فائل

کروڑوں کی کرپشن کرنے والے افسران کو کیسے عہدوں پر بحال کردیا گیا؟ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ۔ فوٹو: فائل

 کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے کروڑوں روپے کی کرپشن میں ملوث سرکاری افسران کی بحالی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکریٹری سندھ سے جواب طلب کرلیا۔

سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی شیخ نے کرپٹ افسران کی رضاکارانہ رقم واپسی اور عہدوں پر بحالی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے معاشرے میں اخلاقیات کا بھی جنازہ نکل گیا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کروڑوں روپے کی کرپشن کرنے والے افسران کو کیسے عہدوں پر بحال کردیا گیا؟، کروڑوں روپے واپس کرنے کا مطلب تو اعترافِ جرم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں پلی بارگین کرنے والے ملازمین برطرف کرنے کا حکم

نیب کے پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس افسر غلام مصطفیٰ اور محمد نذیر نے 80 کروڑ روپے سے زائد کی کرپشن کی۔دوسری جانب ملزمان کے وکیل کا کہنا تھا کہ غلام مصطفیٰ اور محمد نذیر نے رضاکارانہ طور پر رقم واپسی کی درخواست دے دی ہے اور انہیں عہدوں پر بحال کردیا گیا ہے۔

عدالت نے کرپٹ افسران کو سرکاری عہدوں پر بحال کرنے پر چیف سیکریٹری سے جواب طلب کرتے ہوئے پوچھا بتایا جائے کرپٹ افسران کو سرکاری عہدوں پر کیسے بحال کردیا گیا اور کروڑوں روپے ہڑپ کرنےوالے افسران کے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟۔ عدالت نے ملزمان کی رضاکارانہ رقم واپسی کی درخواست پر نیب کو بھی نوٹس جاری کردیئے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے سندھ میں کرپشن کی رقم رضاکارانہ واپسی کے بعد بحال کیے گئے تمام سرکاری ملازمین کو برطرف کرنے کا حکم دیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔