- لاہور میں ڈور پھرنے سے لیکچرار جاں بحق
- نوازشریف کے بعد عمران خان دوسرے وزیراعظم جو اعتماد کا ووٹ لیں گے
- 6 ضمیر فروشوں کی انکوائری کرائی جائے، جی ڈی اے، ثبوت وزیر اعظم کو ارسال
- آج غیر حاضر یا اعتماد کا ووٹ نہ دینے والا نا اہل، عمران خان کا PTI ایم این ایز کو خط
- ایم کیوایم ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی متمنی، پیپلزپارٹی تیار
- رواں ماہ کیلیے انتہائی بلند قیمت پر ایل این جی کے 11 کارگو بک
- IMF قرض بحالی،80 شعبوں کیلیے اربوں روپے کی ٹیکس چھوٹ ختم
- اعتماد کا ووٹ یا محفوظ راستہ؟
- آرمی چیف کا چولستان کے صحرا میں جاری تربیتی مشقوں کا دورہ
- پی ڈی ایم کا آج قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ
- وزیراعظم اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں ناکام ہوں گے یا کامیاب؟ فیصلہ آج ہوگا
- سبی میں بارودی سرنگ کا دھماکہ، 5 افراد جاں بحق
- وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے کتنے ووٹ درکار؟
- ینگ ڈاکٹرز کا او پی ڈیز سے بائیکاٹ کا تیسرا روز، مزیض رل گئے
- الیکشن کمیشن کا سینیٹ انتخابات سے قبل خواتین ارکان کو فنڈز دینے کا نوٹس
- ڈالر کی قدر کو ایک بار پھر تنزلی کا سامنا
- عورت مارچ کا 8 مارچ کو کراچی میں دھرنے کا اعلان
- امریکا نے عالمی عدالت کی اسرائیل کے جنگی جرائم پرتفتیش کی مخالفت کردی
- کراچی کرپشن کیس میں فرانس کے سابق وزیردفاع کو سزا، وزیراعظم بری
- وزیراعظم کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی اجلاس، عامر لیاقت شریک نہیں ہوئے
کرپٹ افسران کو بحال کرکے اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا گیا، سندھ ہائیکورٹ

کروڑوں کی کرپشن کرنے والے افسران کو کیسے عہدوں پر بحال کردیا گیا؟ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ۔ فوٹو: فائل
کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے کروڑوں روپے کی کرپشن میں ملوث سرکاری افسران کی بحالی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکریٹری سندھ سے جواب طلب کرلیا۔
سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی شیخ نے کرپٹ افسران کی رضاکارانہ رقم واپسی اور عہدوں پر بحالی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے معاشرے میں اخلاقیات کا بھی جنازہ نکل گیا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کروڑوں روپے کی کرپشن کرنے والے افسران کو کیسے عہدوں پر بحال کردیا گیا؟، کروڑوں روپے واپس کرنے کا مطلب تو اعترافِ جرم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ میں پلی بارگین کرنے والے ملازمین برطرف کرنے کا حکم
نیب کے پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس افسر غلام مصطفیٰ اور محمد نذیر نے 80 کروڑ روپے سے زائد کی کرپشن کی۔دوسری جانب ملزمان کے وکیل کا کہنا تھا کہ غلام مصطفیٰ اور محمد نذیر نے رضاکارانہ طور پر رقم واپسی کی درخواست دے دی ہے اور انہیں عہدوں پر بحال کردیا گیا ہے۔
عدالت نے کرپٹ افسران کو سرکاری عہدوں پر بحال کرنے پر چیف سیکریٹری سے جواب طلب کرتے ہوئے پوچھا بتایا جائے کرپٹ افسران کو سرکاری عہدوں پر کیسے بحال کردیا گیا اور کروڑوں روپے ہڑپ کرنےوالے افسران کے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟۔ عدالت نے ملزمان کی رضاکارانہ رقم واپسی کی درخواست پر نیب کو بھی نوٹس جاری کردیئے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے سندھ میں کرپشن کی رقم رضاکارانہ واپسی کے بعد بحال کیے گئے تمام سرکاری ملازمین کو برطرف کرنے کا حکم دیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔