- اینڈرسن نے جنوبی ایشیا میں ہیڈلی کا اہم ریکارڈ اپنے نام کرلیا
- منزل کے قریب پاکستانی ویمنز پھر ہمت ہار گئیں
- ہفتہ رفتہ، اسٹاک مارکیٹ کے 3سیشن میں مندی،2میں تیزی
- پاکستانی نژاد روسی سائنسدان نے کورونا کی دوا تیار کر لی
- کے ٹو فتح کرنا موت کو دعوت کے برابر تھا، نیپالی کوہ پیما
- بھنگ کی بطور خام مال کمرشلائزیشن کے لیے میگا پلان تیار
- ساتویں کثیر القومی مشق ’’امن‘‘ کا انعقاد فروری میں ہو گا
- گاڑی خریدنے پر 42 فیصد سرکاری خزانے میں جاتا ہے، تجزیہ کار
- عالمی ادارہ صحت نے مدینہ منورہ کو صحت مند شہر قرار دے دیا
- سندھ؛ 435 کرپٹ افسران، ملازمین میں 217 اساتذہ نکلے
- کسی میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی جرات نہیں، فواد چوہدری
- 5G کوعام صارف کی دسترس میں لانے کی جانب سفر کا آغاز
- کورونا ویکسین مٹاپے کا شکار افراد کیلئے خوشخبری نہیں !
- سینیٹ الیکشن: شیڈول فروری کے دوسرے ہفتے آنے کا امکان
- کورونا کا شکار ہونے والے جوڑے نے قرنطینہ وارڈ میں شادی کرلی
- فیس بک نے اکاؤنٹس لاگ آؤٹ ہونے کے بعد دوبارہ لاگ آن نہ ہونے کی وجہ بتادی
- کوروناوبا؛ مزید 48 افراد جاں بحق؛ ایک ہزار سے زائد مثبت کیسز رپورٹ
- وفاقی کابینہ کا اجلاس منگل کو طلب، 17 نکاتی ایجنڈا پر غور کیا جائے گا
- راولپنڈی میں فائرنگ سے باپ بیٹا قتل، ملزم موقع سے فرار
- پاور ٹیرف میں اضافے سے ایکسپورٹ متاثر ہونے کا خدشہ
کرپٹ افسران کو بحال کرکے اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا گیا، سندھ ہائیکورٹ

کروڑوں کی کرپشن کرنے والے افسران کو کیسے عہدوں پر بحال کردیا گیا؟ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ۔ فوٹو: فائل
کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے کروڑوں روپے کی کرپشن میں ملوث سرکاری افسران کی بحالی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکریٹری سندھ سے جواب طلب کرلیا۔
سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی شیخ نے کرپٹ افسران کی رضاکارانہ رقم واپسی اور عہدوں پر بحالی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے معاشرے میں اخلاقیات کا بھی جنازہ نکل گیا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کروڑوں روپے کی کرپشن کرنے والے افسران کو کیسے عہدوں پر بحال کردیا گیا؟، کروڑوں روپے واپس کرنے کا مطلب تو اعترافِ جرم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ میں پلی بارگین کرنے والے ملازمین برطرف کرنے کا حکم
نیب کے پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس افسر غلام مصطفیٰ اور محمد نذیر نے 80 کروڑ روپے سے زائد کی کرپشن کی۔دوسری جانب ملزمان کے وکیل کا کہنا تھا کہ غلام مصطفیٰ اور محمد نذیر نے رضاکارانہ طور پر رقم واپسی کی درخواست دے دی ہے اور انہیں عہدوں پر بحال کردیا گیا ہے۔
عدالت نے کرپٹ افسران کو سرکاری عہدوں پر بحال کرنے پر چیف سیکریٹری سے جواب طلب کرتے ہوئے پوچھا بتایا جائے کرپٹ افسران کو سرکاری عہدوں پر کیسے بحال کردیا گیا اور کروڑوں روپے ہڑپ کرنےوالے افسران کے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟۔ عدالت نے ملزمان کی رضاکارانہ رقم واپسی کی درخواست پر نیب کو بھی نوٹس جاری کردیئے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے سندھ میں کرپشن کی رقم رضاکارانہ واپسی کے بعد بحال کیے گئے تمام سرکاری ملازمین کو برطرف کرنے کا حکم دیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔