- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
بڑھاپے میں اچھی صحت کےلیے اپنی زندگی کو بامقصد بنائیے، ماہرین
بوسٹن: امریکی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ جن لوگوں کی زندگی بامقصد ہوتی ہے اور جو اپنی زندگی میں کوئی منزل حاصل کرنا چاہتے ہیں، وہ بڑی عمر میں بھی چاق و چوبند اور صحت مند رہتے ہیں۔
2006 میں شروع کیے گئے اس مطالعے میں 50 سال یا زیادہ عمر کے تقریباً 4500 افراد شریک کیے گئے تھے جن کی عمومی صحت اور نفسیاتی کیفیت کا جائزہ ہر تین سے چار سال میں لیا جاتا رہا۔
2016 تک جاری رہنے والی اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ وہ لوگ جو اپنی زندگی کو بامقصد سمجھتے تھے یا اپنی زندگی کی منزل پانے کی جستجو میں رہتے تھے وہ 60 سال یا اس سے زیادہ عمر میں بھی جسمانی طور پر زیادہ صحت مند تھے، انہیں کم بیماریوں کا بھی کم سامنا کرنا پڑا جبکہ وہ بڑھاپے کے باوجود بہت متحرک بھی تھے۔
ان کے برعکس مطالعے میں شریک وہ افراد جو زندگی میں کسی مقصد کے قائل نہیں تھے اور نہ ہی کسی منزل تک پہنچنے کی خواہش رکھتے تھے ان کی صحت اس دس سالہ مدت کے دوران زیادہ تیزی سے خراب ہوئی جبکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ زیادہ سے زیادہ بیماریوں کی زد میں آتے چلے گئے۔
اس نکتے کی مزید تصدیق ان افراد میں چلنے کی اوسط رفتار اور مختلف چیزوں کو بہتر انداز سے پکڑنے کی آزمائش (گرپ ٹیسٹ) سے بھی ہوئی۔ بامقصد زندگی گزارنے والے افراد میں پیدل چلنے کی عمومی رفتار ایسے افراد سے کہیں تیز تھی جو زندگی میں مقصد کے احساس سے محروم تھے؛ جبکہ بے مقصد زندگی کی سوچ نے ان کے پٹھوں کو بھی زیادہ متاثر کیا تھا، جس کی وجہ سے گرپ ٹیسٹ میں ان کا اسکور بامقصد زندگی گزارنے والوں سے بہت کم تھا۔
ہارورڈ ٹی ایچ چانگ اسکول آف پبلک ہیلتھ، بوسٹن کے ڈاکٹر ایرک کم کی قیادت میں کیے گئے اس مطالعے اور اس سے حاصل شدہ نتائج کی تفصیلات تحقیقی مجلے ’’جاما سائیکاٹری‘‘ (JAMA Psychiatry) کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔