- علاقائی صورتحال کے تناظر میں ایرانی صدر کا دورہ انتہائی اہم ہے، وزیرداخلہ
- پختونخوا؛ صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے پر معطل کیے گئے 15 ڈاکٹرز بحال
- لاہور؛ پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو مارے گئے، ایک اہل کار شہید دوسرا زخمی
- پختونخوا؛ مسلسل بارشوں کی وجہ سے کئی اضلاع میں 30 اپریل تک طبی ایمرجنسی نافذ
- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
- ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن اسکیم کے غلط استعمال پر 10کروڑ روپے جرمانہ
- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
- انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کے ڈیبیو جیسے احساسات
- کُتا دُم کیوں ہلاتا ہے؟ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی ایک معمہ
- بھیڑوں میں آپس کی لڑائی روکنے کیلئے انوکھا طریقہ متعارف
- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
بڑھاپے میں اچھی صحت کےلیے اپنی زندگی کو بامقصد بنائیے، ماہرین
بوسٹن: امریکی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ جن لوگوں کی زندگی بامقصد ہوتی ہے اور جو اپنی زندگی میں کوئی منزل حاصل کرنا چاہتے ہیں، وہ بڑی عمر میں بھی چاق و چوبند اور صحت مند رہتے ہیں۔
2006 میں شروع کیے گئے اس مطالعے میں 50 سال یا زیادہ عمر کے تقریباً 4500 افراد شریک کیے گئے تھے جن کی عمومی صحت اور نفسیاتی کیفیت کا جائزہ ہر تین سے چار سال میں لیا جاتا رہا۔
2016 تک جاری رہنے والی اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ وہ لوگ جو اپنی زندگی کو بامقصد سمجھتے تھے یا اپنی زندگی کی منزل پانے کی جستجو میں رہتے تھے وہ 60 سال یا اس سے زیادہ عمر میں بھی جسمانی طور پر زیادہ صحت مند تھے، انہیں کم بیماریوں کا بھی کم سامنا کرنا پڑا جبکہ وہ بڑھاپے کے باوجود بہت متحرک بھی تھے۔
ان کے برعکس مطالعے میں شریک وہ افراد جو زندگی میں کسی مقصد کے قائل نہیں تھے اور نہ ہی کسی منزل تک پہنچنے کی خواہش رکھتے تھے ان کی صحت اس دس سالہ مدت کے دوران زیادہ تیزی سے خراب ہوئی جبکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ زیادہ سے زیادہ بیماریوں کی زد میں آتے چلے گئے۔
اس نکتے کی مزید تصدیق ان افراد میں چلنے کی اوسط رفتار اور مختلف چیزوں کو بہتر انداز سے پکڑنے کی آزمائش (گرپ ٹیسٹ) سے بھی ہوئی۔ بامقصد زندگی گزارنے والے افراد میں پیدل چلنے کی عمومی رفتار ایسے افراد سے کہیں تیز تھی جو زندگی میں مقصد کے احساس سے محروم تھے؛ جبکہ بے مقصد زندگی کی سوچ نے ان کے پٹھوں کو بھی زیادہ متاثر کیا تھا، جس کی وجہ سے گرپ ٹیسٹ میں ان کا اسکور بامقصد زندگی گزارنے والوں سے بہت کم تھا۔
ہارورڈ ٹی ایچ چانگ اسکول آف پبلک ہیلتھ، بوسٹن کے ڈاکٹر ایرک کم کی قیادت میں کیے گئے اس مطالعے اور اس سے حاصل شدہ نتائج کی تفصیلات تحقیقی مجلے ’’جاما سائیکاٹری‘‘ (JAMA Psychiatry) کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔