اسپاٹ فکسنگ کیس؛ ناصر جمشید کے ٹریبیونل پر اعتراضات

اسپورٹس رپورٹر  جمعرات 17 اگست 2017
ٹرییبونل میں پی سی بی کی جانب سے دو گواہان نے پیش ہونا تھا جن میں سے ایک پیش نہیں ہو سکے، وکیل پی سی بی۔ فوٹو : فائل

ٹرییبونل میں پی سی بی کی جانب سے دو گواہان نے پیش ہونا تھا جن میں سے ایک پیش نہیں ہو سکے، وکیل پی سی بی۔ فوٹو : فائل

 لاہور: اسپاٹ فکسنگ کے الزامات میں معطل کرکٹر ناصر جمشید کیس کی ٹریبیونل میں سماعت ہوئی جس میں کرکٹر کے وکیل نے ٹریبیونل پر اعتراضات اٹھا دیے ہیں جب کہ کیس کی مزید سماعت 22 اگست تک ملتوی کر دی گئی۔

کرکٹر کے وکیل نے کہا کہ ٹریبیونل کس طرح غیرجانبدار رہ سکتا ہے جب ٹریبیونل کے سربراہ کیس کے فریق پی سی بی سے تنخواہ لیتے ہیں، معلوم ہے ٹرییبونل کی طرف سے کیا فیصلہ آنا ہے۔ کرکٹ بورڈ کے پاس اگر ناصر جمشید کے خلاف شواہد ہیں تو وہ میڈیا کے سامنے پیش کرے، انہوں نے کہا کہ پی سی بی کے کوڈ آف کنڈکٹ پر بھی اعتراضات دائر کیے ہیں۔

پی سی بی کے وکیل تفضل رضوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ناصر جمشید کیس کی ڈسپلنری پینل اور ٹریبیونل کے سامنے سماعت ہوئی، ٹرییبونل میں پی سی بی کی جانب سے دو گواہان نے پیش ہونا تھا جن میں سے ایک پیش نہیں ہو سکے، جس کی وجہ سے کرکٹر کے وکیل نے کہا کہ دونوں گواہان پر ایک ہی سماعت میں جرح کرنا چاہتے ہیں، جس پر سماعت 22 اگست تک ملتوی کر دی گئی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کیس کی کارروائی کو طول دینا چاہتے ہیں تاکہ اس کا فیصلہ نہ ہو سکے۔ اگر اعتراض ہے تو عدالت جا کر چیلنج کریں، یہاں کیوں پیش ہو رہے ہیں۔

پی سی بی کی جانب سے انتقامی کارروائی کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کرکٹرز بورڈ کو بہت عزیز ہیں اور ہمیشہ ان کیلیے نرم گوشہ رکھا لیکن جو غلطی کرے گا تو اس کے خلاف ضرور قانونی کارروائی ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔