عمر اکمل کو دھتکاریں نہیں پیار سے سمجھائیں

سلیم خالق  جمعرات 17 اگست 2017
مکی آرتھر کو آسٹریلوی ٹیم سے اسی لیے نکالا گیا تھا کیونکہ وہ کھلاڑیوں سے سخت رویہ اپناتے تھے .  فوٹو: فائل

مکی آرتھر کو آسٹریلوی ٹیم سے اسی لیے نکالا گیا تھا کیونکہ وہ کھلاڑیوں سے سخت رویہ اپناتے تھے . فوٹو: فائل

اگر آپ کا بیٹا غلطیاں کرے اور پھر سدھرنا چاہے تو کیا آپ اسے گالیاں دے کر گھر سے نکال دیں گے یا پھر ایک موقع اور دیں گے، یقیناً بیشتر لوگ موقع ہی دینا چاہیں گے، عمر اکمل بھی اس ملک کے شہری ہیں، میں بھی ان کے رویے کو پسند نہیں کرتا، وہ ایسے کھلاڑی ہیں جن پر ’’آ بیل مجھے مار‘‘ کی مثال سو فیصد صادق آتی ہے، اسی وجہ سے انتہائی باصلاحیت بیٹسمین ہونے کے باوجود اب تک ٹیم میں مستقل جگہ نہیں بنا سکے، عمر اکمل اپنی کرکٹ سے کبھی سنجیدہ نہیں رہے، فٹنس پر بھی توجہ نہ دی، اسی لیے چیمپئنز ٹرافی کیلیے منتخب ہونے کے باوجود ٹیم سے باہر ہونا پڑا، فتح پر ساتھی کھلاڑیوں کو جو عزت اور پھر خوب دولت بھی ملی عمر اس سے محروم رہ گئے، یہ سزا بہت تھی، قریبی لوگ بتاتے ہیں کہ اب وہ سدھرنا چاہتے ہیں، اسی لیے انگلینڈ گئے، وہاں ٹریننگ کی اور فٹنس بہتر بنائی، پھر وطن واپس آ کر اکیڈمی میں پریکٹس کرنا چاہتے تھے کہ نئے تنازع میں الجھ گئے۔

عمر اکمل نے میڈیا سے گفتگو میں دعویٰ کیا کہ کوچ مکی آرتھر نے گالیاں دیں اور این سی اے میں ٹریننگ سے روک دیا کیونکہ انھیں سینٹرل کنٹریکٹ نہیں ملا تھا، البتہ آرتھر گالیاں دینے کے الزام سے انکاری ہیں، یہاں بات یہ آ جاتی ہے کہ پی سی بی پاکستان کرکٹ بورڈ ہے یا پاکستان کرکٹ بورڈ برائے سینٹرل کنٹریکٹ کرکٹرز؟ اس پر زیر معاہدہ یا دیگر سب کھلاڑیوں کا برابر کا حق ہے، کسی کو این سی اے میں ٹریننگ سے کیسے روکا جا سکتا ہے، سلمان بٹ نے میچ فکسنگ کی، جیل بھی گئے ، وہ مزے سے وہاں کی سہولتوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں، ان کے پاس کون سا سینٹرل کنٹریکٹ ہے؟ خود عمر کے بھائی کامران اکمل کو بھی اکیڈمی میں ٹریننگ سے نہیں روکا جاتا، حال ہی میں ریٹائر ہونے والے مصباح الحق اور یونس خان کل کو اگر این سی اے جائیں تو کیا انھیں بھی یہ کہہ کر واپس بھیج دیں گے کہ بھائی اب آپ کے پاس کنٹریکٹ نہیں گھر جائیں، یقیناً ایسا نہیں ہو گا، عمر اکمل جیسے بھی ہیں، اب اگر وہ اکیڈمی میں ٹریننگ کرنا چاہتے ہیں تو کرنے دیتے۔

کوچ کی جانب سے کلب کرکٹ کھیلنے کا مشورہ اچھا ہے لیکن کیا کلبز کے پاس وہ سہولتیں ہیں جو انٹرنیشنل کرکٹر کو درکار ہوتی ہیں، یقیناً نہیں تو پھر کیسے وہ عالمی معیار کی فٹنس بنا سکتے ہیں، ویسے بھی اکیڈمی میں کیا ہوتا ہے سب جانتے ہیں، کھانے کے وقت وہاں کون کون آ کر بیٹھ جاتا ہے کہ مفت یا رعایتی قیمت پر پیٹ بھریں، کمروں میں کون سے بورڈ آفیشلز قابض ہیں، اس کے سوا اور بھی باتیں ہیں جو لکھوں تو لوگ حیران رہ جائیں لیکن یہ ہمارا مسئلہ نہیں ہے، عمر اکمل ہو یا کوئی چپڑاسی کسی کو بھی گالی دینے کا حق کسی کے پاس نہیں ہے، انگریزی کا ایف سے شروع ہونے والا لفظ اگر گالی نہیں تو پھرکیا ہے؟ لوگ کہتے ہیں کہ یہ آرتھر کا تکیہ کلام ہے، چلیں مان لیتے ہیں لیکن اگر وہ اسے کسی بورڈ کی اعلیٰ شخصیت کے سامنے استعمال کریں تو کیا وہ بھی ہنس کر برداشت کر لیں گے کہ یہ گالی نہیں اس کا تکیہ کلام ہے؟ مجھے حیرت انضمام الحق کی خاموشی پر بھی ہوئی، بھاری تنخواہ اپنی جگہ مگر کہیں کچھ غلط ہو تو آواز تو اٹھائیں،اگر کرکٹ کے دنوں میں ان کے ساتھ ایسا ہوتا تو وہ چپ رہتے؟ پھر اپنے ملکی کرکٹر کیلیے آپ نہیں بولیں گے تو کون بولے گا۔

مکی آرتھر کو آسٹریلوی ٹیم سے اسی لیے نکالا گیا تھا کیونکہ وہ کھلاڑیوں سے سخت رویہ اپناتے تھے، ابھی تو قسمت ان کے ساتھ ہے، ٹیم میں بڑے اسٹارز موجود نہیں، چیمپئنز ٹرافی بھی جیتی ہے، مگر انھیں قدم زمین پر رکھنے چاہئیں، پسند نا پسند کے چکر سے وہ نہ نکلے تو آگے مسائل بھی ہو سکتے ہیں، مجھے ایسا لگتا ہے کہ وہ عمر اکمل کو ذاتی طور پر پسندنہیں کرتے، چیف سلیکٹر کے ساتھ بھی شاید ایسا ہی ہے، وہ شروع سے عمر اکمل کے خلاف بیانات دیتے رہے ہیں، ساتھ ناقدین کی اس بات میں بھی وزن ہے کہ عمراکمل، عبدالقادر کے داماد ہیں، وہ ان چند گنے چنے سابق کرکٹرز میں سے ایک ہیں جنھوں نے مراعات کی لالچ میں بورڈ سے اب تک ہاتھ نہیں ملایا اور غلط پالیسیز پر کھل کر تنقید کرتے ہیں، کہیں ان کی شعلہ بیانی داماد کو بھاری تو نہیں پڑ رہی ہے؟ اب بورڈ نے عمر اکمل کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا، شاید قومی ٹی ٹوئنٹی ایونٹ میں شرکت سے بھی روک دیا جائے مگر کیا یہ درست ہو گا؟ میڈیا میں آ کر دل کی بھڑاس نکالنا صحیح نہیں مگر ہمارے ملک میں ایسے ہی کام ہوتے ہیں،گالیاں کیوں دیں، اکیڈمی میں پریکٹس سے کیوں روکا؟ شوکاز نوٹس آرتھر کو بھی دے کر پوچھنا چاہیے۔

ایک پلیئر جو ابھی کیریئر کے بُرے دور سے گذر رہا ہو اسے سزا دینا آسان ہے مگر اس سے واپسی کا جو رہا سہا امکان ہے وہ بھی ختم ہو جائے گا، ضرورت اس بات کی ہے کہ عمر اکمل پر کچھ جرمانہ کریں اور کھیلنے دیں، ساتھ کوچ کو بھی رویے میں بہتری لانے کا مشورہ دیں، اگر بیٹسمین اپنی فٹنس بہتر بنا لے اور کارکردگی میں نکھار لے آئے تو اس سے اچھی اور کیا بات ہو سکتی ہے، اس سے قومی کرکٹ کو ہی فائدہ ہوگا، مگر ذاتی عناد کا نشانہ بنانا کسی صورت درست نہیں، عمر اکمل میں بہتری اکیڈمی کوچز کی زیر نگرانی ٹریننگ سے ہی آ سکتی ہے اور انھیں یہ موقع ضرور دینا چاہیے، آپ فوراً ٹیم میں منتخب نہ کریں، 3 ماہ کا وقت دیں کہ اس دوران انٹرنیشنل لیول کی فٹنس کا معیار پا لو، اگر وہ ایسا نہ کر پائیں یا محسوس ہو کہ اپنی کرکٹ سے سنجیدہ نہیں تو پھر ضرور گھر بھیج دیں، ویسے بھی اس ملک میں جواری اور جیل جانے والے بھی تو کرکٹ کھیل رہے ہیں، مشکوک سرگرمیوں پر جرمانہ بھرنے والے اب بڑے عہدوں پر فائز ہیں ایسے میں اگر عمر اکمل جیسے کھلاڑی کو بھی دوسرا موقع مل جائے گا تو اس میں کوئی ہرج نہیں ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔