امریکا شمالی کوریا تنازع: جنگ کسی کے مفاد میں نہیں

ایڈیٹوریل  جمعـء 18 اگست 2017
امریکا اور شمالی کوریا کو اس بات کا ادراک کرنا ہوگا کہ جنگیں کسی کے مفاد میں نہیں . فوٹو: فائل

امریکا اور شمالی کوریا کو اس بات کا ادراک کرنا ہوگا کہ جنگیں کسی کے مفاد میں نہیں . فوٹو: فائل

امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان تنازع اپنی انتہا کی جانب بڑھ رہا ہے یہاں تک کہ شمالی کوریا نے امریکی جزیرے گوام پر حملہ کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا، لیکن جرمن نشریاتی ادارے کے مطابق شمالی کوریا نے حملہ کرنے کے منصوبے کو ملتوی کردیا ہے جس کے بعد امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا ہے کہ امریکی حکومت شمالی کوریا سے مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ ٹلرسن نے واشنگٹن میں صحافیوں کو بتایا کہ مذاکرات کا دور شروع کرنے کا دارومدار کم جونگ ان پر ہے، تاہم ٹلرسن نے کہا کہ مذاکرات سے قبل شمالی کوریا کو اپنا جوہری اور میزائل پروگرام ترک کرنا ہوگا۔

امریکا اور شمالی کوریا کو اس بات کا ادراک کرنا ہوگا کہ جنگیں کسی کے مفاد میں نہیں، جنگ عظیم اول اور دوم کا وقت گزر چکا ہے، اب اگر کسی بھی ریاست کے درمیان جنگ چھڑتی ہے تو ایک ہولناک تباہی دنیا کی منتظر ہوگی، تباہ کن ہتھیاروں کی موجودگی میں ان جنگوں کا فیصلہ بھی لمحوں میں ہوجائے گا لیکن انسانیت کے ہاتھ صرف تباہی کے کچھ نہ آئے گا۔ اس لیے صائب ہوگا کہ دونوں ریاستیں مصالحت کی طرف گامزن ہوں۔ شنید ہے کہ یورپی یونین نے امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان بڑھنے والی کشیدگی کم کرنے کے لیے مصالحت کا فیصلہ کیا ہے۔ یورپی یونین کی سیاسی و سلامتی کمیٹی نے خارجہ امور کی نمایندہ فیڈیریکا موگیرینی کی قیادت میں ایک مذاکراتی وفد تشکیل دیا ہے جس نے برسلز میں ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیا۔

اجلاس کے بعد ایک بیان میں واضح کیا گیا کہ امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان کشیدگی میں کمی اور خطے کو جوہری اسلحے سے مکمل طور پر پاک کرنے کے لیے سفارتی کوششوں کی حمایت کی جائے گی۔ یورپی یونین کی مصالحتی کوششیں اپنی جگہ لیکن عالمی طاقتوں کو کشیدگی کو جلا بخشنے والے اپنے وزراء کے اشتعال انگیز بیانات کو بھی روکنا ہوگا۔ روسی وزیر سرگئی لاروف اور ان کے چینی ہم منصب وانگ ژی نے کوریا کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا یہ بات انتہائی اہم ہے کہ امریکا اور شمالی کوریا ایک دوسرے کو اشتعال دینے والے بیانات اور اقدامات کو روکیں۔ شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل تجربات کے تناظر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے خلاف سخت اقدامات کی دھمکی دے رکھی ہے۔ جب کہ امریکی وزیر دفاع جم میٹس نے بھی خبردار کیا ہے کہ اگر شمالی کوریا نے امریکی سرزمین پر میزائل حملے کی کوشش کی تو مکمل جنگ ہوگی، میزائل گوام کی جانب بڑھا تو اسے تباہ کردیں گے۔

علاوہ ازیں امریکا کو اپنی دہری پالیسیوں پر بھی نظر ثانی کرنا ہوگی۔ ہمیشہ دھمکی آمیز لہجہ اور پابندیوں کا کارڈ نہیں چل سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی نے بھی خبردار کیا ہے کہ امریکا کی جانب سے نئی پابندیوں کے نفاذ کا عمل جاری رہا تو تہران عالمی طاقتوں سے ہونے والے 2015 کے جوہری معاہدے کو ختم کرسکتا ہے۔عالمی طاقتوں کو سمجھنا ہوگا کہ جنگوں کا زمانہ لد چکا ہے، اکیسویں صدی میں ضرورت اس بات کی ہے کہ باہمی تنازعات کے حل کے لیے مذاکرات کی میز پر بیٹھا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔