پاکستان میں اسکواش کے ساتھ صحیح سلوک نہیں ہوا، جہانگیر خان

اسپورٹس ڈیسک  جمعـء 18 اگست 2017
تمام ورلڈ چیمپئن اپنی مدد آپ کے تحت بنے، حکومتی پذیرائی نہیں ملی،کھیل کے مستقبل سے مایوس نہیں،سابق اسٹار۔ فوٹو: فائل

تمام ورلڈ چیمپئن اپنی مدد آپ کے تحت بنے، حکومتی پذیرائی نہیں ملی،کھیل کے مستقبل سے مایوس نہیں،سابق اسٹار۔ فوٹو: فائل

 کراچی: اسکواش کے سابق عالمی چیمپئن جہانگیر خان کا کہنا ہے کہ اسکواش نے پاکستان کو اعلیٰ مقام دیا تاہم بدلے میں اس کھیل کے ساتھ صحیح سلوک نہیں کیا گیا۔

بی بی سی کو انٹرویو میں کہاکہ پاکستان میں اسکواش پر کبھی سنجیدگی سے توجہ نہیں دی گئی۔ حکومت، منتظمین یا فیڈریشن ہرطرف سردمہری ہی نظر آئی، ساڑھے پانچ سال تک بین الاقوامی مقابلوں میں ناقابل شکست رہنے والے اسکواش لیجنڈ نے مزید کہا کہ پاکستان بننے کے صرف 4 سال بعد ہی ہم اس کھیل میں عالمی چیمپئن بن گئے تھے، دیگر ممالک کو اس مقام تک پہنچنے میں طویل عرصہ لگا، انھوں نے کہاکہ پاکستان نے اسکواش کی دنیا میں بلند مقام حاصل تو کرلیا لیکن اسے مزید استحکام دینے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔

چھ بار ورلڈ چیمپئن بننے والے جہانگیرخان نے کہاکہ مجھ سمیت جتنے بھی عالمی چیمپئن بنے وہ اپنی مدد آپ کے تحت ہی بنے، البتہ بعد میں بحریہ، فضائیہ اور پی آئی اے کی طرف سے مدد ضرور ملی لیکن اکیڈمیوں کے ذریعے تربیت کا منظم پروگرام نہ پہلے تھا نہ ہی آج موجود ہے۔

واضح رہے کہ جہانگیر خان پاکستان اسکواش فیڈریشن کو پاکستان ایئرفورس کے علاوہ کسی دوسرے ادارے کو دینے کے حق میں نہیں ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اگر فیڈریشن ایئرفورس سے لے لی جائے تو پھر حکومت کو اس کھیل کیلیے بہت کچھ کرنا ہوگا۔ پاکستان اسپورٹس بورڈ اور حکومت سے جو مدد ملتی ہے وہ نہ ہونے کے برابر ہے، دس، بیس لاکھ روپے سے فیڈریشن نہیں چلائی جاسکتی۔

جہانگیر خان نے کہاکہ سابق عالمی چیمپئن کھلاڑیوں کی خدمات حاصل کرنا اور ان کے تجربے سے فائدہ اٹھانا حکومت اور اسکواش فیڈریشن کی ذمے داری ہے، کوئی بھی ورلڈ چیمپئن اپنی فائل لے کرخود نہیں گھومے گا اور کہے گا کہ اس سے کام لے لیں۔ آج انگلینڈ، آسٹریلیا، فرانس اور مصر میں سابق ورلڈ چیمپئنز کوچنگ اور ٹریننگ سے وابستہ ہیں، انھیں یہ ذمے داری ان کی حکومت اور فیڈریشن نے سونپ رکھی ہے اور وہ بڑی تعداد میں جونیئر کھلاڑی تیار کررہے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ پاکستانی نوجوان کھلاڑیوں میں وہ جذبہ موجود نہیں جو بڑا کھلاڑی بننے کیلیے درکار ہوتا ہے، ان کے پاس واضح سوچ نہیں ہے، وہ جس مقام پر ہیں اسی پر خوش ہیں، اسکواش میں شارٹ کٹ نہیں ہیں، یہ راتوں رات کامیابی حاصل کرنے والا کھیل نہیں۔

سابق عالمی چیمپئن نے یہ بھی کہا کہ میں پاکستان میں اسکواش کے مستقبل سے مایوس نہیں ہوں، ملک میں باصلاحیت کھلاڑی موجود ہیں ان میں صرف محنت کی کمی ہے اگر وہ آج سے سخت ٹریننگ شروع کریں تو اگلے پانچ، دس سال میں کوئی نہ کوئی کھلاڑی ورلڈ چیمپئن بن سکتا ہے لیکن آج وہ جس طرح مطمئن ہو کر کھیل رہے ہیں اسے دیکھتے ہوئے ان کیلیے بلند مقام حاصل ممکن نہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔