شمالی کوریا تنازع، عسکری کارروائی ہولناک ثابت ہو سکتی ہے، اقوام متحدہ

خبر ایجنسیاں  جمعـء 18 اگست 2017
دونوں ممالک میں اتنی کشیدگی پہلے نہیں دیکھی، بحران کا سیاسی حل تلاش کیا جائے ،سیکریٹری جنرل انتونیو گٹرس۔ فوٹو: فائل

دونوں ممالک میں اتنی کشیدگی پہلے نہیں دیکھی، بحران کا سیاسی حل تلاش کیا جائے ،سیکریٹری جنرل انتونیو گٹرس۔ فوٹو: فائل

بیجنگ /  واشنگٹن / نیویارک:  ایک اعلیٰ امریکی کمانڈر نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے حوالے سے جاری تنازع کے حل کیلیے عسکری کارروائی ہولناک ثابت ہو سکتی ہے تاہم شمالی کوریا کا جوہری ہتھیار تیار کرنا بھی امریکا کے لیے نا قابل قبول ہو گا۔

جرمن خبررساں ادارے کے مطابق یہ بات یو ایس جوائنٹ چیف آف اسٹاف میرین کور کے جنرل جوزف ڈنفورڈ نے چینی دارالحکومت بیجنگ میں میڈیا کے نمائندوں کی جانب سے سوال کے جواب میں کہی۔

دوسری جانب امریکی مشیر اسٹیوو بینن نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے مسئلے کا کوئی عسکری حل نہیں تاہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہمیں عسکری کارروائی کیلیے تیار رہنے کا کہا ہے۔ امریکی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ہیتھرنارٹ کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کو جوہری صلاحیت کے خاتمے کی جانب ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔

امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ترجمان نے گزشتہ روز واشنگٹن میں پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکا شمالی کوریا سے بات چیت کا خواہشمند ضرور ہے مگر اس کا انحصار کِم جونگ اْن پر ہے۔ ترجمان نے کہا کہ فوری طور پر بات چیت کا کوئی امکان نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کو امریکی جزیرے گوام کو میزائل سے نشانہ بنانے کا منصوبہ ترک کرنا ہوگا۔

دریں اثنا اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گٹرس نے کہا ہے کہ شمالی کوریا اور امریکا کے درمیان موجود کشیدگی اتنی بلند سطح پر پہنچ گئی ہے کہ جو پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی،فوجی مداخلت کے نتائج کیا ہوں گے اس بارے میں سوچنا ہی نہایت خوفناک ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔