- مونیکا لاڑک زیادتی و قتل کیس کے ملزم کا ڈی این اے میچ کرگیا
- بھارت میں اپنی بیٹی کو 7 سال تک زیادتی کا نشانہ بنانے والا ملزم گرفتار
- جنوبی افریقہ کیخلاف سیریز؛ قومی ٹیم کے ارکان کل کراچی رپورٹ کریں گے
- شمالی وزیرستان میں نامعلوم افراد نے پولیس چیک پوسٹ کو بارودی مواد سے اڑا دیا
- پاکستان بھارتی مذموم عزائم کوبے نقاب کرتا رہے گا، وزیراعظم
- ناانصافی اور امتیازات، ڈپریشن اور مایوسی کی وجہ بھی قرار
- دو ڈرونز کے درمیان کوانٹم انٹرنیٹ سگنل بھیجنے کا کامیاب مظاہرہ
- ٹون می: آپ کی تصویر کو ڈزنی فنکار بنانے والی ایپ
- تعلیمی اداروں کی مرحلہ وار بحالی، نویں تا بارہویں جماعت تک تدریسی عمل شروع
- بھارت یکے بعد دیگرے اپنی غیرذمہ دارانہ حرکتوں کی وجہ سے بے نقاب ہورہا ہے، شاہ محمود قریشی
- مزید 1920 افراد میں کورونا کی تشخیص، 46 مریض جاں بحق
- کراچی کے ضلع ملیر میں سرکاری اسکولوں کی تعمیرو مرمت،21 کروڑ کے ٹھیکوں کی بندر بانٹ
- کورونا لہر کے باعث بیوٹی پارلرز کا کام شدید متاثر
- حفیظ کی سیریز میں شرکت پر سوالیہ نشان ثبت
- جنوبی افریقا کا ’تھنک ٹینک‘ بھارت میں رہ گیا
- شرجیل کو واپس نہ لاؤ
- کورونا ویکسین ٹرائل مکمل ... پاکستان میں تیار ی ممکن ہے!!
- لاہور میں یونیورسٹی طالبہ کی نجی ہوسٹل میں خود کشی
- دودھ چوری کاالزام‘زمیندارنے ملازم کوزنجیروں سے باندھ دیا
- انا پرست حکمراں اور اقتدار کی خواہش
بھارت میں انتہا پسندوں نے گاؤ رکھشا کے نام پر 7 مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا

پولیس نے ہندؤں اتنہا پسند حملہ آوروں کے بجائے مسلمان متاثرین کو ہی گرفتار کرلیا۔ فوٹو: فائل
بہار: بھارت میں ہندو انتہا پسندوں نے ایک بار پھر گاؤ رکھشک کے نام پر قانون ہاتھ میں لیتے ہوئے 7 مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا جب کہ پولیس نے بھی حملہ آوروں کی جگہ متاثرین کو گرفتار کر لیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ریاست بہار کے مغربی ضلعے چمپرن کے گاؤں دمرا میں 50 کے قریب ہندو بلوائیوں نے دو مسلمان گھرانوں پر گائے کے گوشت کے مبینہ الزام پر دھاوا بولا اور گھر والوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ ہندؤانتہا پسندوں نے محمد شہاب الدین اور قدوس قریشی پر الزام لگایا کہ انہوں نے گزشتہ رات ایک بچھڑے کو ذبح کر کے اس کا گوشت کھایا۔
ہندو انتہا پسندوں نے دونوں مسلمانوں کو ان کے رشتہ داروں سمیت ایک کمرے میں بند کیا اور بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔ دوسری جانب پولیس جائے وقوعہ پر تو پہنچی مگر اتنہا پسند حملہ آوروں کے بجائے مسلمان متاثرین کو ہی گرفتار کر لیا اور ان پر جانوروں پر ظلم اور مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کا مقدمہ بھی درج کر لیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کے خلاف ہمارے پاس کسی قسم کی شکایت نہیں تھی اس لیے انہیں گرفتار نہیں کیا گیا جب کہ ہمارا پہلا مقصد تھا کہ کسی بھی غیر متوقع حادثے سے پہلے اس معاملے کو رفع دفع کیا جائے کیوں کہ دوسرے گاؤں سے مزید لوگ بھی حملے کے لئے آ رہے تھے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی کئی واقعات میں ہندو انتہا پسندوں نے گوشت رکھنے کے الزام میں مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔