آشوب چشم، ایک وبائی مرض

نیاز عاطف (میڈیکل پامسٹ)  اتوار 20 اگست 2017
فوٹو : فائلاس مرض میں مبتلا افراد سے ہاتھ ملانے کے بعد آنکھوں کو ہاتھ لگانے سے احتیاط کریں۔ فوٹو: فائل

فوٹو : فائلاس مرض میں مبتلا افراد سے ہاتھ ملانے کے بعد آنکھوں کو ہاتھ لگانے سے احتیاط کریں۔ فوٹو: فائل

آشوب چشم ایک عام وقوع پزیرہونے والا مرض ہے، جو کافی تکلیف دہ ہوتا ہے۔ موسمِ برسات کے بعد آشوبِ چشم کا مرض بڑی تیزی کے ساتھ پھیلتا ہے۔ اس مرض میں مریض کی آنکھیں سوج کر سرخ اور بھاری ہو جاتی ہیں۔ آنکھوں میں دکھن اور جلن کا احساس شدت سے ہونے لگتا ہے۔ آنکھو ں سے پانی نما پتلی رطوبت ہر وقت بہتی رہتی ہے اور آنکھیں تیز چمک یا روشنی برداشت نہیںکر پاتیں۔ سو کر اٹھنے سے آنکھوں کی پتلیاں باہم چپک جاتی ہیں اور مریض درد کی شدت کو بڑی مشکل سے برداشت کرتا ہے۔

آشوب ِ چشم عام طور پر ایک اچھوتی مرض ہے، جو ایک شخص سے دوسرے میں منتقل ہو جاتا ہے۔ اگر چہ آشوبِ چشم کا کوئی خاص موسم یا وقت نہیں ہو تا، تاہم برسات کے بعد اس کے حملہ آور ہونے کے امکانات زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔ بارش ہونے کے بعد نکلنے والی دھوپ شدید تیز ہوتی ہے، جو نہ صرف چبھن کا باعث بنتی ہے بلکہ آنکھوں کو چندھیانے کا سبب بھی۔ سورج کی چمک آنکھوں پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے، جس سے آنکھیں متورم ہو کر آشوبِ چشم میں مبتلا ہو جاتی ہیں۔

علاوہ ازیں سڑکوں پر چلنے والی ٹریفک سے برسات کے دنوں میں گندے ذرات، گرد و غبار اور ماحول کی آلودگی میں اضافہ ہوجانا بھی اس مرض کے پھیلاؤ کا باعث بن جاتا ہے۔ آشوبِ چشم کا مرض سات سے دس دنوں کے درمیان خود ہی ختم ہو جاتا ہے۔ جب اس کی وبا پھیلتی ہے تو اس کے سامنے بچے ،بوڑھے،جوان مرد اور عورتیں سب ہی بے بس ہوتے ہیں۔ آشوبِ چشم کے حملہ سے بچنے اور اس کی شدت میں کمی کرنے کے لیے چند حفاظتی تدابیر اور احتیاطی تراکیب تحریر درج ذیل ہیں۔

آنکھوں پر ہلکے سبز ،سیاہ اور نیلے شیشے والی عینک کا استعمال کیے بغیر گھر سے باہر نہ نکلیں۔ عینک لگائے بغیر موٹر سائکل یا سائکل ہر گز نہ چلائیں کیوں کہ ہوا میں شامل ذرات اور دھواں بھی آنکھوں میں جا کر آشوبِ چشم کا باعث بنتے ہیں۔ تیز روشنی اور چمک دار چیزوں کی طرف دیکھنے سے پر ہیز کریں۔ ٹی وی بھی عینک لگائے بغیر نہ دیکھا جائے اور ٹی وی سکرین کافی فاصلے پر رکھیں۔ حفظِ ما تقدم کے طور پر پھٹکڑی سفید 50 گرام کو 5  کلو پانی میں حل کرکے200 ملی لٹر عرقِ گلاب ملا کر گھر میں رکھیں اور صبح و شام مذکورہ محلول سے آنکھوں کو دھوتے رہیں ،یوں آپ آشوبِ چشم کے حملے سے ممکنہ حد تک بچے رہیں گے۔

اسی طرح اس مرض میں مبتلا افراد سے ہاتھ ملانے کے بعد آنکھوں کو ہاتھ لگانے سے احتیاط کریں۔ گرد وغبار اور دھواں آنکھوں میں نہ جانے دیں۔ آنکھوں پر برف کی ٹکور کریں اور خارش یا جلن ہونے کی صورت میں آنکھوں کو زور سے نہ ملیں بلکہ کوشش کریں کہ با لکل بھی نہ ملیں۔ آنکھوں سے بہتے پانی کو صاف کے لیے ٹشو پر ہلدی استعمال کریں۔ بطورِ علاج ہلدی 5 گرام کو عرقِ گلاب 50 ملی لٹر میں ملا کر محلول بنا لیں ،دن میں 3 سے 5 بار چند قطرے آنکھوں میںٹپکائیں۔50 ملی لٹر عرقِ گلاب میں 5  گرام پھٹکڑی سفید حل کرکے آمیزہ تیار کریں۔اور وقفے وقفے سے چند قطرے آ نکھوں میں ڈالتے رہیں۔

آنکھوں میں واقع جلن اور دھکن میں کمی ہونا شروع ہو جائے گی۔رات کو سوتے وقت اطریفلِ کشنیزی ،اطریفل منڈی اور معجون عشبہ نصف چمچ عرق، سونف کے ایک کپ کیساتھ کھانا بھی مرض کی شدت میں بتدریج کمی لاتا ہے۔غذاؤں میں بکری کا گوشت،گھیا توری،ٹینڈے وغیرہ کا شوربہ سرخ مرچ کے بغیر استعمال کریں، چپاتی بالخصوص توے کی روٹی بھی فوائد کی حامل ہوتی ہے۔

دالوں میں مونگ کی دال اور دلیا وغیرہ بہترین غذائیں ہیں۔ آلو اور قیمے والے نان ،کلچے وغیرہ با لکل ترک کر دیے جائیں ۔بازاری ا ور کولامشروبات اور چائے و کافی کو خیر باد کہہ دینے میںہی عافیت ہے۔ علاوہ ازیں صبح و شام نہانا اور صاف ستھرے لباس کا پہننا بھی آشوبِ چشم سے بچنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔

[email protected]

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔