- موٹراورانجن کے بغیر 880 کلومیٹر فی گھنٹہ گلائیڈر اڑانے کا ریکارڈ
- خلیجِ بنگال میں روزانہ پلاسٹک کے تین ارب ٹکڑے جمع ہورہے ہیں
- ورزش کی بدولت، پٹھے ازخود سوزش کے نقصانات کم کرتے ہیں
- ٹریفک پولیس کی ناقص منصوبہ بندی سے کرکٹ میچ وبال جان بن گیا
- خوشگوار موسم سے پروٹیز کا چہرہ کھل اٹھا
- کے ڈی اے ملازمین کو 3 ماہ سے تنخواہ نہیں مل سکی
- افغان ازبک لڑکی بہاول نگر پہنچ گئی، طالبعلم فہیم الرحمن سے نکاح کر لیا
- PTA نے پاکستان میں ویب سائٹ ’’ٹرو اسلام‘‘ بلاک کر دی
- سندھ حکومت کا شاپنگ مال ہفتے میں7روز کھولنے کا اعلان
- بھارت نے خطے میں عدم استحکام کیلیے گریٹ ڈبل گیم شروع کر دی
- پاکستانی ہر سال 554ارب روپے خیراتی اداروں کو دیتے ہیں
- ترکی میں غیر قانونی طور پر مقیم 40 پاکستانی ملک بدر
- فضل الرحمن کو جے یو آئی کا نام استعمال کرنے سے روکنے کی درخواست دائر
- عدالت کا 3 سال سے پریشان خاتون کو شناختی کارڈ جاری کرنے کا حکم
- سندھ میں سی این جی کی بندش میں مزید 24 گھنٹوں کا اضافہ
- ڈالر کے نرخ میں ایک بار پھر اضافہ
- کنگینہ : انگوروں کو 6 ماہ تازہ رکھنے والا مٹی کا ریفریجریٹر
- کراچی انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز این آئی سی وی ڈی کو دینے کا اعلان
- سندھ؛ معذور بچوں کی تعلیم کیلیے مختص 25 کروڑ روپے غائب، 8 ملزمان پر فرد جرم عائد
- سندھ ہائی کورٹ بار کی سکسیشن بل2021ء کی مخالفت، گورنر کو مراسلہ بھیج دیا
سیاستدان مفاہمانہ جمہوری رویہ اپنائیں

مملکت خداداد کی سالمیت، خودمختاری، معاشی استحکام، قومی یکجہتی اور ترقی کے لیے لازم ہوگیا ہے . فوٹو : فائل
مملکت خداداد کی سالمیت، خودمختاری، معاشی استحکام، قومی یکجہتی اور ترقی کے لیے لازم ہوگیا ہے کہ ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال کی کشیدگی کو دور کرنے کے لیے سیاستدان مفاہمانہ جمہوری رویے کا مظاہرہ کرتے ہوئے عدالتی فیصلوں کا احترام اور اداروں کی مضبوطی میں اپنا کردار ادا کریں۔ وقت و حالات کی نزاکت کا ادراک کرتے ہوئے وہ سیاستدان جو چند روز پہلے تک تند و تیز بیانات اور تلخ لہجہ اپنائے ہوئے تھے اب معتدل اور مفاہمانہ فضا کا احیاء چاہتے ہیں لیکن ساتھ ہی وہ حریف بھی ہیں جو اب بھی روایتی مخالفانہ بیانات اور کردار کشی کی ڈگر سے پیچھے نہیں ہٹ رہے۔
صائب ہوگا کہ سیاستدان اپنے رویے پر نظر ثانی کریں، اداروں کا باہمی ٹکراؤ کسی کے مفاد میں نہیں۔ اسی بات کا ادراک کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ تمام فوجی سربراہان سے اختلافات کا تاثر غلط ہے، میں اداروں کے ٹکراؤ کے حق میں نہیں ہوں لیکن یہ میری اکیلے کی نہیں سب کی ذمے داری ہے۔ دوسری جانب پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے صدر آصف زرداری نے بھی کہا ہے کہ میری دوستی جمہوریت کے ساتھ ہے، ملک کا جمہوریت کے بغیر کوئی مستقبل نہیں ہے اور نہ ہی کوئی راستہ ہے، احتساب سب کا ہونا چاہیے۔ لیکن ساتھ ہی انھوں نے اس بات کا بھی عندیہ دیا کہ سیاست میں کوئی بات حرف آخر نہیں ہوتی۔
علاوہ ازیں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے نواز شریف کو مکافات عمل کا شکار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس بات کی خوشی ہے نواز شریف کو 30 سال بعد نیا پاکستان بنانے کا خیال آ ہی گیا۔دریں اثنا لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے عدلیہ مخالف تقاریر پر توہین عدالت کی درخواست قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ملکی سیاست کو جس جوار بھاٹا کا سامنا ہے اس میں عوام کا کردار بھی اہم ہوگیا ہے، آیندہ عام انتخابات قریب آتے جارہے ہیں۔ عوام کی خواہش ہے کہ ملک ترقی کرے، اداروںمیںاتفاق اور سیاسی اجتماعیت اجاگر ہو، رواداری فروغ پائے، ملکی سالمیت، آزادی اور قومی امنگوں کی ترجمانی ہر طرف سے ہو۔ پاکستان تاریخ کے اہم موڑ پر کھڑا ہے اور اب پاکستان کو کرپشن اور ظلم سے بچانے کے لیے عوام کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ ارباب اختیار تنازعات کے بہتر انداز میں تصفیہ کو یقینی بنائیں، تحمل و بردباری اور ہمہ جہت مصالحت سے کام لینا ہی دانشمندانہ طرز عمل قرار دیا جاسکتا ہے۔
اس امر میں کوئی کلام نہیں کہ قانونی معاملات میں حقیقت پسندی، سیاسی تدبر اور دور اندیشی پر مبنی سیاسی پیش قدمی سے ملک کو لاحق خطرات اور اندیشوں سے بچایا جاسکتا ہے۔ وقت کا تقاضہ ہے کہ داخلی استحکام پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے۔ سیاستدانوں کی باہمی چپقلش میں قوم کی سیاسی تقسیم کسی کے لیے سودمند نہیں ہوگی، یکجہتی اور اتفاق رائے سے سیاسی اور قومی امور کی انجام دہی کے لیے سیاستدان مفاہمانہ جمہوری رویے کا مظاہرہ کریں تو کسی بھی مسئلہ کا حل نکالنا مشکل نہیں ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔