امریکی صدر کے چیف اسٹریٹجسٹ نے اپنا عہدہ چھوڑ دیا

ویب ڈیسک  ہفتہ 19 اگست 2017
اسٹیو بینن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریب ترین مشیرومعاون تھے لیکن ان کی شخصیت متنازع بھی تھی۔ فوٹو: فائل

اسٹیو بینن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریب ترین مشیرومعاون تھے لیکن ان کی شخصیت متنازع بھی تھی۔ فوٹو: فائل

 واشنگٹن: وائٹ ہاؤس کے چیف اسٹریٹجسٹ اسٹیو بینن اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری سارا سینڈرز نے آج اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسٹیو بینن اور وائٹ ہاؤس چیف آف اسٹاف جان کیلی کے درمیان باہمی مفاہمت کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ سارا سینڈرز نے اسٹیو بینن کی خدمات کو سراہتے ہوئے ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔

اس سے قبل نیویارک ٹائمز نے انکشاف کیا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سینئر معاونین سے کہا تھا کہ وہ اسٹیو بینن کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کر چکے ہیں جبکہ بعض حلقوں نے کہا کہ بینن پہلے ہی اپنا استغفیٰ پیش کر چکے تھے تاہم وائٹ ہاؤس اور خود اسٹیو بینن نے فوری طور پر اس پیش رفت پر کوئی بیان اور تبصرہ نہیں کیا ہے۔

اسٹیو بینن نے حال ہی میں امریکی صدر ٹرمپ سے شمالی کوریا پر طاقت کے استعمال کی مخالفت کی تھی کیونکہ ان کے نزدیک یہ جنگ بہت سی اموات کی وجہ بن سکتی ہے۔

اس سے قبل ان کا ایک انٹرویو بھی شائع ہوا تھا جس میں اسٹیو بینن نے وائٹ ہاؤس کے سینئر ترین افسران سے اپنے اختلافات کھل کر بیان کئے تھے اور خصوصاً ڈونلڈ ٹرمپ کے معاشی مشیر گیری کوہن پر شدید تنقید کی تھی۔

واضح رہے کہ وائٹ ہاؤس چیف اسٹریٹجسٹ کا عہدہ پہلی مرتبہ خود صدر ٹرمپ نے رکھا تھا۔ اس عہدے کا مجاز شخص صدر کا مشیرِ خاص، قریبی معاون اور مشکل معاملات میں اپنی رائے دینے والا شخص ہوتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔