- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
پاکستانی فلمیں تعداد میں کم اوپر سے معیاری بھی نہیں، فاریہ بخاری
لاہور: اداکارہ وماڈل فاریہ بخاری نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال کے باوجود مختصر تعداد میں فلمیں بنائی جا رہی ہیں اور ان کا معیار بھی فلم بینوں کی توقعات پر پورا نہیں اتر رہا، جس کی وجہ سے سینما گھروں کی ویرانی میں اضافہ کے امکانات بڑھنے لگے ہیں۔
فاریہ بخاری نے ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان حالات میں پاکستان فلم انڈسٹری کو ایسے پروڈیوسروں اور سرمایہ کاروں کی اشد ضرورت ہے جو اس شعبے میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے بین الاقوامی معیار کے عین مطابق فلمیں بنائیں تاکہ نگار خانوں کی رونقیں بحال اورسینما گھروں کی ویرانی کا خاتمہ ہوسکے۔
اداکارہ نے کہا کہ ماضی کی بات کی جائے تو ایسی بہت سی مثالیں ملتی ہیں جن میں بننے والی شاہکار فلموں کوغیرملکی سرمایہ کاروں نے پروڈیوس کیا تھا۔ اگرآج بھی ان کی خدمات حاصل کی جائیں اوراچھی فلمیں بنانے کی یقین دہانی کروائی جائے تویقیناً پاکستانی سینما گھروں سے بالی وڈ فلموں کا ’’راج‘‘ ختم ہوسکتا ہے۔ وگرنہ عید، جشن آزادی اور دیگر تہواروں پربالی وڈ فلمیں ہی سینما گھروں کی زینت بنتی رہیں گی۔
فاریہ نے کہا کہ اکثر نیوز چینلز پر اور اخبارات میں ایسی خبریں ہوتی ہیں کہ پاکستان فلم اورسینما کی بقاء کے لیے بالی وڈ اسٹارز کی فلمیں بہت ضروری ہیں، مگریہ بات کوئی نہیں کرتا کہ جب ماضی میں فلم اورسینما کا بزنس عروج پرتھا تواس وقت کوئی بھی بالی وڈ فلم یہاں نمائش کے لیے پیش نہیں ہوتی تھی۔
اداکارہ نے مزید کہا کہ اس وقت ضرورت اس بحث میں پڑنے کی نہیں ہے کہ بالی وڈ فلمیں نہ لگیں، سوچنا تویہ چاہیے کہ کس طرح سے اچھی فلمیں بنائی جائیں، تاکہ ہمارے لوگ اپنی ہی فلمیں دیکھنے کو ترجیح دیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ لمحہ فکریہ ہے، اگر آج اس پر سنجیدگی سے غور نہ کیا گیا تو پھر حالات ہمارے بس میں نہیں رہیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔