- پائلٹ لائسنسنگ کیس کی تحقیقات میں سائبر کرائم ماہرین کو شامل کرنے کا فیصلہ
- اسلام آباد میں پولیس پٹرولنگ ٹیم پر فائرنگ، ایک اہل کار شہید دو شدید زخمی
- ایم کیو ایم پاکستان کا نشتر پارک میں جلسے کا اعلان
- راولپنڈی میں فائرنگ سے ایس ایچ او عمران عباس شہید
- بھارت میں رخصتی کے وقت زیادہ رونے سے دلہن ہلاک
- شمالی وجنوبی وزیرستان میں فورسز کے آپریشن، 4 دہشت گرد ہلاک
- عمران خان نے اداروں کو استعمال کر کے اعتماد کا ووٹ لیا، مریم نواز
- کیمیائی آلودگی جسم کو 8 طرح سے نقصان پہنچاتی ہے
- کیا یہ تین منزلہ عمارت دریا میں ڈوب رہی ہے؟
- گوادر سے بیرون ملک کروڑوں روپے کی منشیات اسمگلنگ ناکام، 4 ملزمان گرفتار
- حکومت کے اتحادی ہیں اور سینیٹ میں بھی اُن کے ساتھ کھڑے ہیں، چوہدری شجاعت
- اب اسمارٹ فون پاکستان میں بنیں گے، 3 کمپنیوں کا پلانٹس لگانے کا اعلان
- مرغی کے گوشت کی قیمت میں ہوشربا اضافہ، عوام کی دسترس سے باہر
- راولپنڈی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ، ایس ایچ او شہید
- بیٹی کیلیے شاہین آفریدی کا رشتہ آیا ہے، شاہد آفریدی کی تصدیق
- ملک میں 10 مارچ سے 60 سال سے زائد عمر کے افراد کو کورونا ویکسین لگانے کا اعلان
- بریسٹ کینسر سے آگاہی، بروقت تشخیص اور علاج کے لیے ایپ متعارف
- پی ایس ایل 6 کی تحقیقات کیلیے فیکٹ فائنڈنگ پینل کا اعلان
- حکومت کا اپنے ہی قائم کردہ براڈ شیٹ کمیشن سے عدم تعاون
- نائیجیریا میں بحری قزاقوں نے چینی جہاز کے عملے کو ایک ماہ بعد رہا کردیا
پاکستانی فلمیں تعداد میں کم اوپر سے معیاری بھی نہیں، فاریہ بخاری

موجودہ حالات میں فلم انڈسٹری کو ایسے پروڈیوسروں اور سرمایہ کاروں کی اشد ضرورت ہے جوزمینی حقائق کے مطابق کام کرسکیں، فاریہ۔ فوٹو : فائل
لاہور: اداکارہ وماڈل فاریہ بخاری نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال کے باوجود مختصر تعداد میں فلمیں بنائی جا رہی ہیں اور ان کا معیار بھی فلم بینوں کی توقعات پر پورا نہیں اتر رہا، جس کی وجہ سے سینما گھروں کی ویرانی میں اضافہ کے امکانات بڑھنے لگے ہیں۔
فاریہ بخاری نے ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان حالات میں پاکستان فلم انڈسٹری کو ایسے پروڈیوسروں اور سرمایہ کاروں کی اشد ضرورت ہے جو اس شعبے میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے بین الاقوامی معیار کے عین مطابق فلمیں بنائیں تاکہ نگار خانوں کی رونقیں بحال اورسینما گھروں کی ویرانی کا خاتمہ ہوسکے۔
اداکارہ نے کہا کہ ماضی کی بات کی جائے تو ایسی بہت سی مثالیں ملتی ہیں جن میں بننے والی شاہکار فلموں کوغیرملکی سرمایہ کاروں نے پروڈیوس کیا تھا۔ اگرآج بھی ان کی خدمات حاصل کی جائیں اوراچھی فلمیں بنانے کی یقین دہانی کروائی جائے تویقیناً پاکستانی سینما گھروں سے بالی وڈ فلموں کا ’’راج‘‘ ختم ہوسکتا ہے۔ وگرنہ عید، جشن آزادی اور دیگر تہواروں پربالی وڈ فلمیں ہی سینما گھروں کی زینت بنتی رہیں گی۔
فاریہ نے کہا کہ اکثر نیوز چینلز پر اور اخبارات میں ایسی خبریں ہوتی ہیں کہ پاکستان فلم اورسینما کی بقاء کے لیے بالی وڈ اسٹارز کی فلمیں بہت ضروری ہیں، مگریہ بات کوئی نہیں کرتا کہ جب ماضی میں فلم اورسینما کا بزنس عروج پرتھا تواس وقت کوئی بھی بالی وڈ فلم یہاں نمائش کے لیے پیش نہیں ہوتی تھی۔
اداکارہ نے مزید کہا کہ اس وقت ضرورت اس بحث میں پڑنے کی نہیں ہے کہ بالی وڈ فلمیں نہ لگیں، سوچنا تویہ چاہیے کہ کس طرح سے اچھی فلمیں بنائی جائیں، تاکہ ہمارے لوگ اپنی ہی فلمیں دیکھنے کو ترجیح دیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ لمحہ فکریہ ہے، اگر آج اس پر سنجیدگی سے غور نہ کیا گیا تو پھر حالات ہمارے بس میں نہیں رہیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔