تحفوں کے نام پرمنی لانڈرنگ، ایف بی آر نے رپورٹ مانگ لی

ارشاد انصاری  ہفتہ 19 اگست 2017
کمیٹی نے قیمتی تحفے و تحائف دینے والوں کے خلاف کارروائی کی معلومات طلب کی تھیں۔ فوٹو؛ فائل

کمیٹی نے قیمتی تحفے و تحائف دینے والوں کے خلاف کارروائی کی معلومات طلب کی تھیں۔ فوٹو؛ فائل

 اسلام آباد:  فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے تمام ماتحت اداروں سے ٹیکس بچانے کے لیے رشتے داروں اور بزنس ایسوسی ایٹس کوکھربوں روپے کے قیمتی تحفے و تحائف دینے والے سیاستدانوں، بیوروکریٹس سمیت دیگر لوگوں کے خلاف ٹیکس چوری، فراڈ اور منی لانڈرنگ کی کارروائی کی تفصیلات طلب کرلی ہیں جس کی روشنی میں رپورٹ تیار کرکے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔

’’ایکسپریس‘‘ کو دستیاب قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے گزشتہ اجلاس کے منٹس آف میٹنگ کی کاپی کے مطابق قائمہ کمیٹی نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو ہدایت کی ہے کہ کھربوں روپے کے قیمتی تحفے و تحائف دینے والے جن سیاستدانوں، بیوروکریٹس سمیت دیگر لوگوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے ان کے بارے میں جامع رپورٹ تیار کرکے کمیٹی میں پیش کی جائے، اس میں بتایا جائے کہ سال 2016 میں جن لوگوں نے اپنے رشتے داروں اور بزنس ایسوسی ایٹس کو قیمتی تحفے و تحائف دیے ان میں سے کتنے درست تھے اور جو غلط تھے ان کے خلاف قانون کے تحت کیا کارروائی کی گئی ہے۔

ایف بی آر کے سینئر افسر نے رابطہ کرنے پر تصدیق کی کہ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی ہدایات پر مبنی رپورٹ انہیں موصول ہوگئی ہے جس کی روشنی میں تمام ماتحت اداروں سے رشتے داروں اور بزنس ایسوسی ایٹس کو کھربوں روپے کے قیمتی تحفے و تحائف دینے والے سیاستدانوں، بیوروکریٹس سمیت دیگر لوگوں کے خلاف کی جانے والی کارروائی کی تفصیلات مانگ لی گئی ہیں۔

مذکورہ افسر نے بتایا کہ اس معاملے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے تمام ماتحت اداروں کو پہلے ہی ہدایات جاری کی جاچکی تھیں اور ان کی فہرستیں و دیگر میٹریل بھی ماتحت اداروں کو بھجوادیا گیا تھا، ان ہدایات پر ڈائریکٹوریٹ انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو نے ڈھائی ہزار سے زائد سیاستدانوں، بیوروکریٹس سمیت دیگر امیر ترین لوگوں کے بارے میں تحقیقات شروع کی تھیں اور ابتدائی تحقیقات میں پتا چلا تھا کہ قیمتی تحفہ و تحائف کے ذریعے کھربوں روپے کی منی لانڈرنگ کرنے والے ڈھائی ہزار سے زائد لوگوں میں زیادہ تعداد بااثر سیاستدانوں کی ہے جبکہ دوسرے طبقات سے تعلق رکھنے والے بااثر لوگ بھی شامل ہیں۔

مذکورہ افسر کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے ڈی جی انٹیلی جنس کی رپورٹ کی روشنی میں فیصلہ کیا تھا کہ جن لوگوں کا ٹیکس چوری کرنے کے لیے اپنے قریبی رشتے داروں اور بزنس ایسوسی ایٹس کو قیمتی اثاثے اور تحائف دینا ثابت ہوجائے گا تو انکے خلاف صرف ٹیکس چوری کے کیس نہیں ہوں گے بلکہ انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت منی لانڈرنگ کے کیس بھی دائر کیے جائیں گے اور اب قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی ہدایت پر فیلڈ فارمشنز سے اس بارے میں پیشرفت کے متعلق تفصیلات اور ڈیٹا طلب کیا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔