نواز شریف عوام کی عدالت میں جاچکے، 2018 میں فیصلہ ہو جائے گا، سیاسی رہنما

اجمل ستار ملک  ہفتہ 19 اگست 2017
 ستمبر کو این اے 120 سے عوام اپنا فیصلہ سنا دیں گے، عظمیٰ بخاری۔ فوٹو: ایکسپریس

ستمبر کو این اے 120 سے عوام اپنا فیصلہ سنا دیں گے، عظمیٰ بخاری۔ فوٹو: ایکسپریس

 لاہور:  ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ اداروں کے ساتھ محاذ آرائی کے بجائے تمام جماعتوں کو آئندہ انتخابات کی تیاری کرنی چاہیے، جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں بلکہ نواز شریف قوم کو گمراہ کررہے ہیں، انقلاب محض دعویٰ ہے، ان کا یہ جارحانہ انداز نیب کیس کی پیشرفت میں دباؤ قائم کرنے کیلئے ہے ،62/63 کو ختم نہیں کر رہے بلکہ اس کا دائرہ کار دیگر اداروں تک بڑھایا جائے گا، نواز شریف عوام کی عدالت میں جاچکے، 2018ء میں فیصلہ ہوجائے گا۔

ان خیالات کا اظہار مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے ’’ ملک کی موجودہ صورتحال‘‘ کے حوالے سے منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کیا۔ فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے سر انجام دیے۔ پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما نوید چوہدری نے کہا کہ نواز شریف کیخلاف نیب میں ریفرنس شفاف طریقے سے چلایا جائے اور لوگوں کو انصاف ہوتا ہوا دکھائی دینا چاہیے، گرینڈ ڈائیلاگ کا وقت گزر چکا تاہم پارلیمنٹ کا فورم موجود ہے، مسلم لیگ (ن) جب پارلیمنٹ میں کوئی بات کریگی تو اس پر غور کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا نواز شریف کیساتھ جو ہو رہا ہے یہ مکافات عمل ہے دوسری طرف لوگ سوچ رہے ہیں کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے؟ کیا یہ کسی ایک فرد کو تبدیل کرنے کیلئے ہو رہا ہے یا پھر نظام کو؟ کرپشن ایک ناسور ہے لیکن کیا یہ نعرہ لگانے والی سیاسی جماعتوں کی نظر میں صرف چند لوگ کرپٹ ہیں یا پھر انہیں سب کا احتساب مقصود ہے؟ جو لوگ ملکی وسائل پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں وہ چور راستے تلاش کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ لوگوں کا سسٹم پر سے اعتبار اُٹھ گیا ہے اور پھر الزام اسٹیبلشمنٹ پر لگا دیا جاتاہے، بینظیر بھٹو پرکیسز کیے گئے، آصف زرداری کو سزا ہوئی، احتساب کوسیاسی مقاصد کیلیے استعمال کیا گیا اور اس کا فائدہ جنرل (ر) پرویز مشرف نے اٹھایا، جمہوریت کی مضبوطی کیلیے ضروری ہے کہ تمام ادارے اپنی حدود وقیود میں رہ کر کام کریں۔

مسلم لیگ (ن) کی رہنما و صوبائی پارلیمانی سیکریٹری برائے انفارمیشن و کلچر عظمیٰ بخاری نے کہا فیئر ٹرائل نہیں ہوا، ہمیں اب بھی ریلیف کی امید نہیں ہے تاہم حقائق کی درستی کیلیے ہم نے اس فیصلے کو چیلنج کیا ہے، نیب کی سربراہی سپریم کورٹ کررہی ہے جس سے فیئر ٹرائل نظر نہیں آرہا، عمران خان کا فارن فنڈنگ کا کیس ڈھائی برس سے چل رہا ہے، اب انہیں آخری مہلت دی گئی ہے۔

سوال یہ ہے کہ دہرا معیار کیوں برتا جارہاہے، ہم عوام کے پاس جا رہے ہیں جو ہمارا جمہوری حق ہے، اصل فیصلہ عوام کا ہوتا ہے، 17ستمبر کو این اے 120 اور 2018ء کے عام انتخابات میں عوام اپنا فیصلہ سنائیں گے،62/63کو ختم نہیں کر رہے بلکہ اس کا دائرہ کار بڑھایا جائے گا جبکہ دفاعی بجٹ کو بھی پارلیمنٹ میں لایا جائے گا، جاوید ہاشمی کے بیانات و دیگر عوامل سے سازش نظر آتی ہے۔

تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اعجاز چوہدری نے کہا جمہوریت صرف جیسے تیسے ووٹ لیکر کامیاب ہونے کا نام نہیں ہے بلکہ جمہوریت کی بنیادیں احتساب، قانون کی حکمرانی، شفافیت اور گڈ گورننس پر مبنی ہوتی ہیں، ہم قائد اعظمؒ اور علامہ اقبالؒ کی فکر کے مطابق اسلامی جمہوری فلاحی ریاست نہیں بنا سکے، ہم قرضوں میں ڈوبے ہوئے ہیں، دسمبر میں ہمیں قرض کا سود ادا کرنے کیلیے مزید قرضے لینا ہوں گے ورنہ مسائل پیدا ہوجائیں گے، لہٰذا اگر وسائل چوری کو روک لیا جائے تو اقتصادی صورتحال بہتر ہوسکتی ہے، آرٹیکل 62/63 کی مکمل حمایت کرتا ہوں، اگر میری جماعت نے اس کی مخالفت کی تب بھی میں اپنے موقف پر ڈٹا رہوں گا۔

جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات امیر العظیم نے کہا سیاسی جماعتوں کے پاس نظریہ نہیں ہے جبکہ وہ عوام سے کیے گئے وعدے بھی پورے نہیں کرتیں جس کی وجہ سے جمہوریت کے لیے مسائل پیدا ہوتے ہیں، سیاسی جماعتیں پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنیاں بن چکی ہیں، ایک ہی فیملی قابض رہتی ہے اور محض ایک وصیت پر لیڈرشپ منتقل ہوجاتی ہے۔ انھوں نے کہاکہ نوازشریف اپنے بیانات سے کیس کو میچور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ایک بیانیہ تیار کر رہے ہیں تاکہ وہ کیس میں عوام کا سامنا کرسکیں۔ اس وقت صرف 5فیصد تبدیلی کی ضرورت ہے جبکہ دستور میں موجود 95فیصد قوائد و ضوابط پر عملدرآمد یقینی بنانا چاہیے ورنہ یہ سسٹم انتقام لیتا رہے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔