- صدر جوبائیڈن کی حلف برداری پر دارالحکومت میں ہائی الرٹ، ٹرمپ کا شرکت سے انکار
- جوبائیڈن حکومت کا پاکستان سے تعاون بڑھانے،خطے میں بھارتی کردار محدود کرنے کا اشارہ
- پاکستان کا بیلسٹک میزائل شاہین 3 کا کامیاب تجربہ
- بھارت میں 11 پاکستانی ہندوؤں کے قتل پر ہندو برادری کا انڈین ہائی کمیشن کے سامنے مظاہرہ
- دوران پرواز دل کا دورہ پڑنے سے 7 سالہ بچی ہلاک
- دشنام طرازی اور پراپیگنڈے کے باوجود کسی کی دھونس دھاندلی میں نہیں آئیں گے، چیئرمین نیب
- کورونا وبا کے باعث1 ارب 90 کروڑ افراد کو متوازن غذا میسر نہیں، اقوام متحدہ
- چینی بحران پر قابو پانے کیلیے حکومت نے 8 لاکھ ٹن چینی کی درآمد کی اجازت دے دی
- پی سی بی سے تعلقات ٹھیک ہیں اور بورڈ مجھے سائیڈ لائن نہیں کررہا، حفیظ
- کئی ممالک اپوزیشن کو پیسے دیتے رہے تعلقات کی وجہ سے نام نہیں لے سکتا، وزیر اعظم
- افغانستان میں طالبان کے مختلف حملوں میں 45 سے زائد فوجی ہلاک
- پی ڈی ایم وفد کی چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات، چارٹر آف ڈیمانڈ پیش
- فردوس شمیم نے قائد حزب اختلاف کے عہدے سے استعفی سندھ اسمبلی میں جمع کرادیا
- عدنان سمیع کے بھائی نے پاکستان کیلیے اسکواش میں نئے ریکارڈ قائم کرنا ہدف بنالیا
- کراچی میں گرمیوں میں لوڈشیڈنگ نہ ہونے کے برابر رہ جائے گی، کے الیکٹرک کا دعویٰ
- 5 فروری کویوم یکجہتی کشمیرپرعام تعطیل کا اعلان
- پاکستان کیخلٍاف ٹی ٹوینٹی سیریز کیلئے جنوبی افریقی ٹیم کا اعلان
- وزیراعظم کا وزیرستان میں 3جی، 4جی انٹر نیٹ سروس بحال کرنے کا اعلان
- صرف بابراعظم پر انحصار نہیں کرنا چاہیے، بہتر متبادل تیار کیے جائیں، یونس خان
- جو جتنا بڑا آدمی ہو کسی کے دباؤ کا شکار نہیں ہوں گے، چیف الیکشن کمشنر
جھڈو میں شادی سے15روز قبل اغوا ہونے والی لڑکی قتل

والدین سر توڑ کوشش کے باوجود لخت جگر کو بازیاب نہ کرا سکے، بااثر افراد کی سر پرستی کے باعث پولیس ملزمان کو گرفتار نہ کر سکی۔ فوٹو: فائئل
جھڈو: شادی سے15روز قبل اغوا کی گئی لڑکی کی لاش اغوا کار کے گھر سے مل گئی۔
جھڈو پولیس نے نواحی علاقے گھگھ موری میں شہریوں کی اطلاع پر امیر کپری نامی شخص کے گھر چھاپہ مارا اور مقتولہ جمعیت دختر پریل کپری کی لاش برآمد کر لی ہے۔
متوفیہ نوکوٹ کے نواحی علاقے فقیر محمد کمبوہ کی رہائشی تھی جسے اس کی شادی سے15 روز قبل مایوں بیٹھنے کے دوران ایک درجن سے زائد مسلح افراد نے اغوا کر لیا تھا ۔ جس کا مقدمہ مغویہ کے والد پریل کی مدعیت میں حسین بخش کپری اور رسول بخش کپری سمیت6 افراد کے خلاف نوکوٹ تھانے میں درج کیا گیا تھا۔ پولیس نے اس مقدمے میں 4 افراد کو حراست میں لیا تھا لیکن مرکزی ملزمان تاحال گرفتار نہیں ہو سکے جبکہ لڑکی کی بازیابی کے لیے اہلخانہ نے سر توڑ کوششیں کیں اور احتجاج بھی کیا، لیکن پولیس بااثر افراد کی سر پرستی کے باعث نامزد مرکزی ملزمان کو گرفتار کرنے اور لڑکی کی بازیابی میں ناکام رہی۔
متوفیہ کی والدہ صحت بی بی اور بھائی امین کپری نے صحافیوں کو بتایا کہ55سالہ ملزم حسین بخش کپری جو کہ پولیس کو درجنوں مقدمات میں مطلوب ہے نے جمعیت کا رشتہ مانگا تھا لیکن زائد عمر اور ملزم کے کرمنل ریکارڈ کے باعث ہم نے انکار کر دیا ۔ ملزم نے دھمکی دی کہ وہ جمعیت کو اغوا کرا لے گا اور اس کی شادی کہیں اور نہیں ہونے دے گا۔ ہم شادی کی تیاریوں میں مصروف تھے کہ ملزمان نے جمعیت کو اسلحہ کے زور پر اغوا کر لیا۔ جس کا مقدمہ ہم نے درج کرایا لیکن پولیس نے نشاندہی کے باوجود ملزمان کو گرفتار نہیں کیا۔ ملزمان نے ہمیں فون پر دھمکی دی کہ اگر آپ لوگوں نے مقدمہ واپس نہ لیا تو لڑکی کو قتل کر دیں گے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ قتل میں ملوث ملزمان حیات ٹنگڑی، حسین بخش کپری اور امیر بخش ٹنگڑی کو جلد گرفتار کیا جائے۔ دوسری جانب ڈی آئی جی میرپورخاص جاوید عالم اوڈھو نے واقعے کا نوٹس لے لیا اور15 روز گزرجانے کے باوجود لڑکی کی بازیابی میں ناکامی پر ڈی ایس پی جھڈو ایوب درس اور ایس ایچ او نوکوٹ محمد افضل کو معطل کرتے ہوئے مرکزی ملزمان کی گرفتاری کی ہدایت کی ہے جس پر پولیس نے پھرتی دکھاتے ہوئے مرکزی ملزم حسین کپری اور امیر بخش کو گرفتار کر لیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔