- مجھ پر کرپشن ثابت کرکے مجھے گولیاں مار دی جائیں، وزیردفاع پرویزخٹک
- آزادی کا مطلب جنگ ہے، چین نے تائیوان کو خبردار کردیا
- سابق چیئرمین پی سی بی خالد محمود نے فواد عالم کے حق میں آواز بلند کردی
- افغانستان کے شہر جلال آباد میں نامعلوم افراد کی فائرنگ، دو حکومتی عہدیدار ہلاک
- لاہور میں کمسن گھریلو ملازمہ زیادتی کے بعد قتل
- اسلام آباد؛ ریسٹورنٹس میں آؤٹ ڈور ڈائننگ رات 10 بجے بند کرنے کی پابندی ختم
- ایک نہیں، دو نہیں، تین نہیں... پورے 6 ستاروں والا نظامِ شمسی!
- مالدار لیکن بے رحم امریکیوں نے عالمی وبا میں بھی مزید 1,100 ارب ڈالر کمالئے
- یوٹیلٹی اسٹورز پر آٹا، چینی اور گھی کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز مسترد
- مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج پر دستی بم حملہ، ایک اہلکار ہلاک
- الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات کے لیے اہم اجلاس طلب کرلیے
- دماغ میں روشنی پہنچا کرعلاج کرنے والا وائرلیس پیوند
- مسلح افواج بھارتی جنونیت اور مہم جوئی کا بھرپور جواب دینے کے لئے تیار ہیں، پاکستان
- بختاور بھٹو زرداری کو مہندی لگانے والی خاتون کون ہیں؟
- فضل الرحمان فارن فنڈنگ لیتے رہے انہیں جواب دہ ہونا پڑے گا، وزیراعظم
- برطانیہ میں معجزاتی بچے کی پیدائش
- وزیراعظم عمران خان کا "کامیاب کسان" منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ
- سندھ میں تمام گھوسٹ اسکولوں کوختم کرنے کا فیصلہ
- کراچی کے علاقے ڈیفنس سے کالعدم تحریک طالبان کے 3 دہشتگرد گرفتار
- برطانیہ میں کورونا ویکسین پلانٹ میں مشکوک پیکٹ کی موجودگی سے کھلبلی
پاناما کیس؛ نیب کا جے آئی ٹی اراکین کے بیان ریکارڈ کرنے کا فیصلہ

جے آئی ٹی اراکین اکٹھے کیے گئے مواد کی ٹریل سے متعلق بیان ریکارڈ کرائیں، درخواست میں موقف فوٹو: فائل
اسلام آباد: نیب نے نواز شریف اور ان کے گھر والوں کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے سے قبل جے آئی ٹی کے ارکان کے بیان لینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں سپریم کورٹ کو درخواست بھی دے دی گئی ہے۔
جے آئی ٹی اراکین کا بیان ریکارڈ کرنے کی متفرق درخواست سپریم کورٹ کی جانب سے مقرر کئے گئے نگران جج جسٹس اعجاز الاحسن کو دی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ریفرنس دائر کرنے سے پہلے جے آئی ٹی اراکین کا بیان ریکارڈ کرنا چاہتے ہیں، اس سلسلے میں جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء سے رابطہ کیا گیا، جس پر انہوں نے اس حوالے سے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی تجویز کی۔
واجد ضیا کی تجویز پر فاضل جج نے استدعا کی کہ جے آئی ٹی اراکین کو نیب کے تفتیشی افسر کے سامنے بیان ریکارڈ کرانے کا حکم دیا جائے۔
واضح رہے کہ سرپیم کورٹ نے 28 جولائی کو اپنے فیصلے میں نیب کو 6 ہفتوں میں شریف خاندان اور دیگر افراد کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔