اسپیکر قومی اسمبلی کا جسٹس آصف سعید کھوسہ کیخلاف ریفرنس معمہ بن گیا

ویب ڈیسک  ہفتہ 19 اگست 2017

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کیلئے سبسکرائب کریں

 اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی جانب سے پاناما بینچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ کیخلاف ریفرنس معمہ بن گیا ہے۔

5 صفحات پر مشتمل ریفرنس کی کاپی منظر عام پر آگئی لیکن سپریم جوڈیشل کونسل کے ذرائع، اٹارنی جنرل اشتر اوصاف اور اسپیکر کے دفتر نے ایسا کوئی ریفرنس دائر کیے جانے کی تردید کی ہے۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے ترجمان نے بھی بیان جاری کیا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے کسی جج کے خلاف کوئی ریفرنس دائر نہیں کیا، اسپیکر قومی اسمبلی کے بارے میں غلط بیانی اور مبالغہ آرائی سے گریز کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: اسپیکر قومی اسمبلی نے جسٹس آصف سعید کھوسہ کیخلاف ریفرنس دائر کردیا

تاہم اسپیکر ایاز صادق کی جانب سے ریفرنس کی تردید نہ کیے جانے کی وجہ سے معاملہ مشتبہ اور ابہام پیدا ہوگیا ہے۔

قبل ازیں یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج اور پاناما بینچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ کیخلاف آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت 5 صفحات پر مشتمل ریفرنس دائر کردیا ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پاناما کیس کے اپنے فیصلے میں کہا کہ اسپیکر نے اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کیں اور اس بنیاد پر پاناما کیس سے متعلق درخواستوں کو قابل سماعت قرار دیا۔ ایاز صادق نے ریفرنس میں کہا کہ اسپیکر کو وزیراعظم کا وفادار اور جانبدار قرار دینا حقائق کے منافی ہے۔

اطلاعات کے مطابق ریفرنس میں یہ بھی موقف اپنایا گیا ہے کہ اسپیکر ایوان کے ووٹوں سے منتخب ہوتا ہے اور اسپیکر کا دفتر کوئی تحقیقاتی ادارہ نہیں ہوتا، جب کہ سپریم کورٹ نے دس ماہ تک پاناما سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے بعد فیصلہ سنایا اور اسپیکر کا اس حوالے سے کوئی کردار نہیں تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔