نفل نمازوں کا بیان

مولانا یعقوب احمد خان قادری  جمعرات 14 فروری 2013
یہ بات ذہن نشین رہے کہ جس شخص کے ذمے قضا نمازیں ہوں، وہ خواہ مرد ہو یا عورت، ان کا پڑھنا ان کے لیے جلد از جلد واجب ہے۔    فوٹو فائل

یہ بات ذہن نشین رہے کہ جس شخص کے ذمے قضا نمازیں ہوں، وہ خواہ مرد ہو یا عورت، ان کا پڑھنا ان کے لیے جلد از جلد واجب ہے۔ فوٹو فائل

اوقات مکروہہ یعنی سورج نکلتے ہوئے، غروب ہوتے ہوئے اور زوال یعنی جب سورج دوپہر کے وقت، آسمان کے بیچ آجائے۔

ان تینوں اوقات کے علاوہ آدمی جتنے نوافل پڑھنا چاہے، پڑھ سکتا ہے۔ نفل نمازیں تو بہت زیادہ ہیں مگر یہاں صرف چند نمازوں کا بیان کیا جاتا ہے، جو کہ نفلی نمازوں میں بہت زیادہ اہمیت رکھتے ہیں۔ یہ بات ذہن نشین رہے کہ جس شخص کے ذمے قضا نمازیں ہوں، وہ خواہ مرد ہو یا عورت، ان کا پڑھنا ان کے لیے جلد از جلد واجب ہے۔ بچوں کی پرورش، نگہداشت اور دیگر ضروریات زندگی سے جو بھی وقت فرصت کا ملے اس میں قضا نمازیں پڑھنا لازمی ہیں۔ قضا نمازیں پڑھنا نفل نماز پڑھنے سے افضل ہے۔ یعنی آدمی جس وقت نفل نماز پڑھتا ہے انہیں چھوڑ کر قضا نمازیں ادا کرے تاکہ بری الذمہ ہو جائے اور ساتھ ساتھ ان قضا نمازوں کی تو بہ بھی کرے اور آئندہ عہد بھی کرے کہ میں کوئی نماز قضا نہیں کروں گا۔ اس مضمون میں ہم پانچ اہم نفل نمازوں کا ذکر کریں گے۔

۱۔ تحیۃ الوضوء: جب بھی کوئی شخص وضو کر کے فارغ ہو اور مکروہ وقت نہ ہو تو اعضائے وضو خشک ہونے سے پہلے دو رکعت نماز نفل ادا کرے کہ یہ نماز پڑھنا مستحب ہے۔ نبی اکرمؐ نے فرمایا ’’ جو شخص وضو کرے اور اچھا وضو کرے ( یعنی اطمینان کے ساتھ) اور پھر خشوع و خضوع کے ساتھ متوجہ ہو کر دو رکعت نمازِ نفل ادا کرے، اس کے لیے جنت واجب ہو جاتی ہے۔‘‘ ( مسلم شریف)

اسی طرح غسل کرنے کے بعد بھی دو رکعت نماز پڑھنا مستحب عمل ہے اور تحیۃ الوضو کی طرح ہے کہ غسل کرنے میں وضو خود بخود ادا ہو جاتا ہے ( دارلمختار)

2۔ نماز اشراق: یہ نماز سورج نکلنے کے کم از کم 20 منٹ بعد پڑھی جاتی ہے۔ دو رکعتیں یا چار رکعت، جیسا موقع اور وقت ہو، اس کے مطابق ادا کریں۔

نبی اکرمؐ نے ارشاد فرمایا ’’جو شخص بھی نماز فجر اد ا کر کے ذکر اللہ میں مشغول رہا ( بشرط یہ کہ اس نے نماز فجر جماعت سے ادا کی ہو) یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوگیا ( جس کا وقت 20 منٹ ہے) پھر وہ دو رکعت نماز نفل پڑھے تو اسے حج و عمرے کا ثواب ملے گا۔‘‘ (ترمذی)

۳۔ جب سورج بہت بلند ہو جائے اور دھوپ میں تیزی آنے لگے تو یہ وقت نماز چاشت کا ہے۔ نماز چاشت کی کم از کم دو اور زیادہ سے زیادہ بارہ رکعتیں ہیں، اور افضل بارہ رکعتیں ہیں۔ احادیث مبارکہ میں اس نماز کی بڑی اہمیت بیان ہوئی ہے۔ حضور نبی اکرمؐ نے فرمایا کہ ’’جس نے چاشت کی بارہ رکعتیں پڑھیں، اللہ تعالیٰ اُس کے لیے جنت میں سونے کا محل بنائے گا۔‘‘ (ترمذی)

نماز چاشت کا وقت زوال تک ہے۔ زوال سے پہلے پہلے یہ نماز پڑھ لینی چاہیے اور بہتر یہ ہے کہ جب چوتھائی دن چڑھ جائے، یہ نماز ادا کر لی جائے۔

4۔ نماز مغرب کے فرض ادا کرنے کے بعد چھ رکعتیں پڑھنا مستحب ہے۔ انہیں ’’صلوٰۃ الاوابین‘‘ کہتے ہیں، خواہ یہ رکعتیں ایک سلام سے پڑھی جائیں، دو سے یا تین سے۔ تین سلام سے یعنی ہر دو رکعت کے بعد سلام پھیرنا افضل ہے۔ احادیث مبارکہ میں اِس نماز کے بارے میں فرمایا گیا کہ ’’ جو شخص مغرب کی نماز فرض کے بعد چھ رکعتیں اس طرح پڑھے کہ درمیان میں کوئی بُری بات نہ کہے تو اللہ تعالیٰ اُس کو بارہ برس کی عبادت کا ثواب عطا فرماتا ہے۔‘‘ (ترمذی)

ایک اور حدیث مبارکہ میں فرمایا کہ’’ صلوٰۃ الاوابین ادا کرنے والے کے تمام گناہوں کو اللہ تعالیٰ معاف کر دیتا ہے، اگرچہ وہ سمند کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔‘‘ ( طبرانی)

5۔ نماز تہجد: نماز عشاء کے فرض و سنتیں ادا کر کے نیند کی جائے، پھر رات میں کسی بھی وقت آنکھ کھلے(بالخصوص اذان فجر سے 15یا 20 منٹ قبل) نوافل کی ادائیگی کو ’’تہجد‘‘ کہتے ہیں۔ اگر کوئی شخص سو کر اُٹھے اور وضو کر کے دو رکعت نماز نفل پڑھ لے تو ’’نماز تہجد‘‘ ادا ہو جاتی ہے مگر نماز تہجد میں دو دو کر کے آٹھ رکعتیں ادا کر نا سنت ہے۔ بزرگان دین کا معمول تھا کہ وہ نماز تہجد میں 12رکعتیں ادا کیا کر تے تھے ،لہٰذا کم از کم دو اور زیادہ سے زیادہ 12رکعتیں ادا کی جائے۔ سورئہ فاتحہ کے بعد نفل نمازوں میں جو چاہے پڑھے مگر ہر رکعت میں سورہ اخلاص پڑھنا افضل ہے۔ بہتر یہ ہے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد تین تین مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے کہ ہر رکعت میں ایک مرتبہ قرآن پاک ختم کرنے کا ثواب ملے گا ( دارلمختار)

نبی کریم ؐ نے ارشاد فرمایا کہ جب رات کا پچھلا پہر آتا ہے تو اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر خاص تجلی فرماتا ہے اور رب کی رحمت پکار پکار کر اعلان کر تی ہے کہ ہے کوئی دعا کرنے والا کہ جس کی دعا قبول کروں، ہے کہ کوئی مانگنے والا کہ اس کو عطا کروں۔ ہے کوئی مغفرت کا طالب کہ اسے بخش دوں ۔    ( بخاری و مسلم)

ہمیں چاہیے کہ فرض نماز کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ نفلی نمازوں کا بھی اہتمام کریں کہ نفلی نمازیں ادا کرنا اللہ تعالیٰ کے قرب کا ذریعہ ہے ۔ خداوند عالم ہمیں اپنا قرب پانے کے لیے فرض نمازوں کے ساتھ ساتھ نفلی نمازیں بھی ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔