- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
ڈنگی کی وبا پھر بے قابو، وبائی امراض کے خدشات
پشاور میں ڈنگی وائرس کی وبا پھیلنے سے صرف چند روز میں متاثرہ افراد کی تعداد 800 سے تجاوز کرگئی ہے جو کہ نہایت تشویشناک امر ہے۔ اس سے پیشتر 2011ء میں بھی لاہور اور پنجاب کے دیگر علاقوں میں ڈنگی کی وبا اتنی ہی شدت سے پھیلی تھی جس کا دائرہ کار ملک کے دیگر علاقوں تک پھیل گیا تھا تاہم پنجاب حکومت نے اس پر قابو پانے میں پہل کی۔ مرض کی نوعیت اور شدت سے واقف ہونے کے باوجود کسی بھی صوبائی یا وفاقی حکومت نے ڈنگی وائرس کے مکمل خاتمے کے لیے صائب اور موثر اقدامات نہیں کیے جس کے اثرات اب خیبرپختونخوا میں نظر آرہے ہیں۔
شنید ہے کہ خیبرپختونخوا کے اسپتالوں میں بھی ملک کے دیگر شہروں کی طرح صحت کی سہولیات عنقا ہیں، اسپتالوں میں نہ دوائیں ہیں اور نہ ہی بستر۔ عجب امر یہ ہے کہ خیبرپختونخوا میں ڈنگی کے مشتبہ مریضوں کے خون کے نمونے ٹیسٹ کے لیے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز اسلام آباد کو بھیجے جاتے تھے جس کی وجہ سے مرض کی بروقت تشخیص ممکن نہ تھی۔ وبا کی شدت میں اضافہ ہونے کے بعد بالآخر محکمہ صحت خیبرپختونخوا کو اس بات کا خیال بھی آہی گیا اور ڈنگی کے مرض کی تشخیص اسلام آباد کے بجائے صوبے ہی میں شروع کردی ہے، اسپتالوں کو آلات فراہم کردیے گئے ہیں۔ ملک کے دیگر علاقوں میں بھی مچھر مار اسپرے مہم تاخیر کا شکار ہے جب کہ کراچی میں ڈنگی کے علاوہ چکن گونیا کا مرض شدت دکھا رہا ہے۔
دوسری جانب قومی ادارہ صحت نے بھی خبردار کیا ہے کہ عیدالاضحی کے موقع پر کانگو بخار کے کیسز بڑھنے کے خدشات ہیں جس سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں۔ صائب ہوگا کہ ڈنگی، چکن گونیا اور کانگو جیسے وبائی امراض سے بچاؤ کے لیے پیشگی احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں نیز وفاقی اور صوبائی حکومتیں وائرس کے خاتمے کے لیے ہنگامی اقدامات کریں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔