ڈنگی کی وبا پھر بے قابو، وبائی امراض کے خدشات

ایڈیٹوریل  اتوار 20 اگست 2017
پشاور میں ڈنگی وائرس کی وبا پھیلنے سے صرف چند روز میں متاثرہ افراد کی تعداد 800 سے تجاوز کرگئی ہے ۔ فوٹو : فائل

پشاور میں ڈنگی وائرس کی وبا پھیلنے سے صرف چند روز میں متاثرہ افراد کی تعداد 800 سے تجاوز کرگئی ہے ۔ فوٹو : فائل

پشاور میں ڈنگی وائرس کی وبا پھیلنے سے صرف چند روز میں متاثرہ افراد کی تعداد 800 سے تجاوز کرگئی ہے جو کہ نہایت تشویشناک امر ہے۔ اس سے پیشتر 2011ء میں بھی لاہور اور پنجاب کے دیگر علاقوں میں ڈنگی کی وبا اتنی ہی شدت سے پھیلی تھی جس کا دائرہ کار ملک کے دیگر علاقوں تک پھیل گیا تھا تاہم پنجاب حکومت نے اس پر قابو پانے میں پہل کی۔ مرض کی نوعیت اور شدت سے واقف ہونے کے باوجود کسی بھی صوبائی یا وفاقی حکومت نے ڈنگی وائرس کے مکمل خاتمے کے لیے صائب اور موثر اقدامات نہیں کیے جس کے اثرات اب خیبرپختونخوا میں نظر آرہے ہیں۔

شنید ہے کہ خیبرپختونخوا کے اسپتالوں میں بھی ملک کے دیگر شہروں کی طرح صحت کی سہولیات عنقا ہیں، اسپتالوں میں نہ دوائیں ہیں اور نہ ہی بستر۔ عجب امر یہ ہے کہ خیبرپختونخوا میں ڈنگی کے مشتبہ مریضوں کے خون کے نمونے ٹیسٹ کے لیے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز اسلام آباد کو بھیجے جاتے تھے جس کی وجہ سے مرض کی بروقت تشخیص ممکن نہ تھی۔ وبا کی شدت میں اضافہ ہونے کے بعد بالآخر محکمہ صحت خیبرپختونخوا کو اس بات کا خیال بھی آہی گیا اور ڈنگی کے مرض کی تشخیص اسلام آباد کے بجائے صوبے ہی میں شروع کردی ہے، اسپتالوں کو آلات فراہم کردیے گئے ہیں۔ ملک کے دیگر علاقوں میں بھی مچھر مار اسپرے مہم تاخیر کا شکار ہے جب کہ کراچی میں ڈنگی کے علاوہ چکن گونیا کا مرض شدت دکھا رہا ہے۔

دوسری جانب قومی ادارہ صحت نے بھی خبردار کیا ہے کہ عیدالاضحی کے موقع پر کانگو بخار کے کیسز بڑھنے کے خدشات ہیں جس سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں۔ صائب ہوگا کہ ڈنگی، چکن گونیا اور کانگو جیسے وبائی امراض سے بچاؤ کے لیے پیشگی احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں نیز وفاقی اور صوبائی حکومتیں وائرس کے خاتمے کے لیے ہنگامی اقدامات کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔