ہمیں کیوں بلایا؟ کرکٹرز بورڈ سے خفا ہوگئے

اسپورٹس رپورٹر  اتوار 20 اگست 2017
قومی ٹی ٹوئنٹی ملتوی کیے جانے کی اطلاعات کے باوجود لاہور طلبی پرپلیئرز میں مایوسی۔ فوٹو: فائل

قومی ٹی ٹوئنٹی ملتوی کیے جانے کی اطلاعات کے باوجود لاہور طلبی پرپلیئرز میں مایوسی۔ فوٹو: فائل

لاہور: فٹنس ٹیسٹ کے نام پر بلائے جانے والے کرکٹرز نے بوجھل دل کے ساتھ رخت سفر باندھ لیا۔

چیمپئنز ٹرافی کی فتح کے بعد بیشتر قومی کرکٹرز فارغ تھے، ورلڈ الیون کا مجوزہ دورئہ ستمبر اور سری لنکا سے یواے ای میں سیریز اکتوبر میں شروع ہونے کی وجہ سے کھلاڑیوں نے انگلش کاؤنٹیز اور کیریبیئن پریمیئر لیگ میں کھیلنے کیلیے مختلف ٹیموں سے معاہدے کیے، پی سی بی نے خوش دلی سے این او سی بھی جاری کردیے۔

انگلش کاؤنٹی میں سرفراز احمد یارکشائر، محمد عامر ایسیکس، جنید خان لنکا شائر اور اور فخر زمان سمرسٹ کی نمائندگی کیلیے منتخب ہوئے۔کیریبیئن لیگ میں پاکستان کے کنٹریکٹ یافتہ پلیئرز شعیب ملک اور وہاب بارباڈوس ٹرائیڈنٹس، بابر اعظم گیانا ایمزون واریئرز،عماد وسیم جمیکا تلاواز، محمد حفیظ اور حسن علی سینٹ کٹس پیٹریاٹس، شاداب خان ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو ٹیم میں شامل ہوئے۔

پی سی بی نے اچانک22اگست سے فٹنس ٹیسٹ اور25تاریخ سے قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کرانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کھلاڑیوں کو این سی اے میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کردی، اس وجہ سے پلیئرز کو قبل از وقت ہی میچز چھوڑ کر وطن واپسی کیلیے رخت سفر باندھنا پڑا ہے، ذرائع کے مطابق قومی ٹوئنٹی 20 ٹورنامنٹ بھی ملتوی کرکے4 سے 19ستمبر تک فیصل آباد میں شیڈول کیا گیا ہے، دوسری جانب ورلڈ الیون کا کوئی حتمی شیڈول ابھی تک سامنے نہیں آسکا۔

ادھر کیریبیئن لیگ ادھوری چھوڑکر وطن واپسی کا حکم ملنے پر پریشان کھلاڑیوں نے دبے لفظوں میں احتجاج ریکارڈ کرایا تھا لیکن بورڈ اپنے فیصلے پر ڈٹا رہا، موجودہ صورتحال میں کنٹریکٹ یافتہ پلیئرز کو صرف فٹنس ٹیسٹ کیلیے لاہور آنا پڑے گا،ان میں سے کچھ واپس جاکر میچز کھیلنے کیلیے بھی تیار ہیں۔

ایک کرکٹر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ فٹنس معیاری ہونے پر ہی کاؤنٹیز اور لیگز انٹرنیشنل معیار کی کرکٹ کھیلنے کا موقع دے رہی ہیں، رسمی کارروائی پوری کرنے کیلیے لاہور میں بلانا درست فیصلہ نہیں، کنٹریکٹ کے مطابق میچز نہ کھیلنے سے مالی نقصان تو ہوگا ہی، ساکھ خراب ہونے پر لیگ کے منتظمین آئندہ ایونٹس کیلیے پاکستانی کرکٹرز سے معاہدے کرنے سے بھی گریز کریںگے، ان کا کہنا تھا کہ کاؤنٹی اور لیگز کے معاہدوں میں شرط ہوتی ہے کہ قومی ٹیم کے انٹرنیشنل میچز کیلیے ضرورت پڑنے پر کرکٹر کو جانے کی اجازت دیدی جائے گی لیکن پاکستان کے میچز اکتوبر میں سری لنکا سے سیریز میں شروع ہونگے، صرف فٹنس کی جانچ کیلیے بلانے کی جلد بازی سمجھ نہیں آتی۔

دریں اثنا انگلش کاؤنٹی نے فٹنس اور میڈیکل ٹیسٹ کیلیے محمد عامر کو پاکستان جانے کی اجازت دیدی ہے، ایسیکس کے ترجمان کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا کہ غیر ملکی اسٹار پیسر پی سی بی کی درخواست پر وطن واپس جائیں گے،ان  کی ٹیم ٹی ٹوئنٹی ایونٹ کے کوارٹر فائنل کی دوڑ سے بھی باہر ہو چکی، دوسری جانب یارکشائر سرفراز احمد جبکہ سمرسٹ فخرزمان کی خدمات سے محروم ہوگی۔

پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ پالیسی کے تحت ہر 3ماہ بعد سینٹرل کنٹریکٹ کے حامل پلیئرز کے فٹنس ٹیسٹ لیے جاتے ہیں،کوئی خلاف معمول بات نہیں ہورہی،ورلڈالیون کے ممکنہ شیڈول کی وجہ سے فٹنس کی جانچ کا مرحلہ فوری طور پر مکمل کر رہے ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔