صدر آصف پرانی کاروں کی غیر قانونی درآمد رکوائیں، پاماڈا

بزنس رپورٹر  جمعـء 15 فروری 2013
ڈیلرز فوائد خود ہڑپ، زائدالعمر گاڑیاں منگوا اور منہ مانگے دام لے رہے ہیں، اقبال حسین شاہ  فوٹو: فائل

ڈیلرز فوائد خود ہڑپ، زائدالعمر گاڑیاں منگوا اور منہ مانگے دام لے رہے ہیں، اقبال حسین شاہ فوٹو: فائل

کراچی: پاکستان آٹو موبائل مینوفیکچررز اسمبلرز ڈیلرزایسوسی ایشن (پاماڈا) کے وائس چیئرمین اقبال حسین شاہ نے صدر آصف علی زرداری سے اپیل کی ہے کہ مقامی ڈیلروں کی جانب سے استعمال شدہ کاروں کی غیرقانونی تجارت کے خاتمے کے لیے فوری احکامات جاری کریں کیونکہ اس کی وجہ سے نہ صرف ملک کا وقار خطرے میںپڑ رہا ہے بلکہ سرکاری محاصل میں کمی کے علاوہ کار کی صنعت کو اربوں ڈالر کانقصان ہو رہا ہے اور اس صنعت سے وابستہ ہزاروں انتہائی پیشہ ور افراد کی ملازمت داؤ پر لگی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈیلرز نے سمندر پار پاکستانیوں کے لیے بنائی گئی پالیسی کوتجارتی درآمدی پالیسی میں بدل دیا ہے جو قوانین کی خلاف ورزی ہے اور حکومتی محکموں میں کرپشن کا راستہ ہموار کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف مالی سال 2011-12 میں جاپان سے 65 ہزار سے زائد ردی کردہ کاریں درآمد کی گئیں جبکہ ایک اندازے کے مطابق جاپان میں پاکستانیوں کی آبادی 10 سے 15 ہزار کے قریب ہے، دوسرا یہ کہ خطے میں کسی بھی جگہ پر استعمال شدہ کاروں کی برآمد کی اجازت نہیں ہے بلکہ بھارت اور تھائی لینڈجیسی بڑی معیشتوں میں بھی ایسا نہیں ہو رہا، مزید برآں یہ مافیا درآمدی استعمال شدہ کاروں کی حکومت کی جانب سے گزشتہ سال نومبر میں عمر 3 سال کرنے کے باوجود 5 سال پرانی کاریں درآمد کررہا ہے۔

7

انہوں نے کہا کہ کسٹمز حکام کو اچھی طرح اس حقیقت کا علم ہے لیکن انہوں نے اپنی آنکھیں بند کررکھی ہیں، قانون کے مطابق درآمدی ٹیرف کی قیمتوں (آئی ٹی پی) کی شرح کسی بھی کار کے نئے ماڈل کے حساب سے طے کی جانی چاہیے اور پھر ڈیپرسی ایشن کے حوالے سے رعایت دی جاتی ہے جبکہ یہ سب 2005 کی کار کی قیمتوں کے حساب سے کیا جا رہا ہے، پھر اس کے فوائد ڈیلرز ہڑپ کر رہے ہیں اور وہ سمندر پار پاکستانی جن کے کاغذات اس میں استعمال کیے جا رہے ہیں اور غریب خریدار دونوں کو ان فوائد سے محروم رکھا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈیلرز بڑی ہوشیاری سے مقامی طور پر تیار کردہ کاروں کی قیمتوں میں اضافے کا شور مچا رہے ہیں جبکہ وہ ردی شدہ درآمدی کاروں کے منہ مانگے دام وصول کر رہے ہیں جن کی قدر میں کوئی اضافہ نہیں ہے اور وہ ایسا صرف روپے کی قدر میں کمی کے بہانے پر کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ استعمال شدہ درآمدی کاروں سے ملک میںانجینئرنگ کی سرگرمیاں خطرناک حد تک کم ہو گئی ہیں جو بیروزگار ی میں اضافے، سرمایہ کاری اور حکومتی محاصل میں کمی کا باعث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آٹو صنعت ٹیکسوں اور ڈیوٹیز کی مد میں حکومت کو 65 ارب روپے فراہم کرتی ہے جبکہ درآمدی کاروںسے بے پناہ ٹیکس چوری کے ساتھ سالانہ صرف 21ارب بن پاتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔