عراقی افواج نے ’’تلعفر‘‘میں داعش کے خلاف نیا آپریشن شروع کردیا

ویب ڈیسک  اتوار 20 اگست 2017
تل عفر میں 2 ہزار سے زائد عسکریت پسند موجود ہیں اور سخت جنگ ہونے کا امکان ہے۔ فوٹو: فائل

تل عفر میں 2 ہزار سے زائد عسکریت پسند موجود ہیں اور سخت جنگ ہونے کا امکان ہے۔ فوٹو: فائل

 بغداد: عراقی حکومت نے داعش کو ہتھیار ڈالنے یا مرنے کیلئے تیار ہوجانے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے تلعفر شہر کا قبضہ چھڑانے کیلئے نیا آپریشن شروع کردیا۔

عراقی وزیراعظم حیدر العبادی نے ٹی وی پر قوم سے خطاب میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ (داعش) کے زیر کنٹرول آخری شہر ’تلعفر‘ کو چھڑانے کے لیے نیا آپریشن شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس اب دو ہی راستے بچے ہیں یا تو ہتھیار ڈال دیں یا پھر مرنے کے لیے تیار ہوجائیں۔

یہ بھی پڑھیں: عراق کا داعش کی خلافت ختم کرنے کا اعلان

عراقی فوج نے جون سے تل عفر کا محاصرہ کیا ہوا ہے اور زمینی آپریشن سے قبل جنگی طیارے کئی ماہ سے اس شہر پر بمباری کررہے ہیں۔ حکام کے مطابق تل عفر میں 2 ہزار سے زائد عسکریت پسند موجود ہیں اور یہاں سخت جنگ ہونے کا امکان ہے، اگرچہ انٹیلی جنس معلومات کے مطابق بمباری اور خوراک کی قلت کی وجہ سے جنگجو بہت کمزور ہوچکے ہیں۔

حیدر العبادی نے عراقی فوج کی سیاہ وردی پہن کر اور عراقی جھنڈے کے آگے کھڑے ہو کر اعلان کیا کہ تلعفر کو آزاد کروانے کا معرکہ شروع ہو گیا ، اب داعش کے پاس ہتھیار ڈالنے یا مرنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں، پوری دنیا عراقی فوج کے ساتھ ہے۔ وزیرِاعظم کی تقریر سے چند گھنٹے قبل عراقی فضائیہ نے تلعفر پر پرچے گرائے جن میں  آخری حملے کے لیے تیار ہوجانے کی وارننگ دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: عراق میں خود کش حملے میں 25 افراد ہلاک، متعدد زخمی

تلعفر میں 2014 میں دولتِ اسلامیہ قابض ہو گئی تھی اور اب ان کا تلعفر کے علاوہ عراق میں ہاجیواوا کے اردگرد کچھ علاقوں پر قبضہ ہے جب کہ دریائے فرات کی وادی میں انا سے القائم تک  کے پاس کچھ علاقے ان کے زیرکنٹرول ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔