شوگر مل کے دھوئیں سے فضائی آلودگی میں خطرناک اضافہ

نامہ نگار  جمعـء 15 فروری 2013
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اگر دھوئیں کا کوئی بندوبست نہ کیا گیا تو شہر میں کم و بیش ہر شخص ٹی بی میں مبتلا ہوسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اگر دھوئیں کا کوئی بندوبست نہ کیا گیا تو شہر میں کم و بیش ہر شخص ٹی بی میں مبتلا ہوسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

ٹنڈوالٰہیار: مہران شوگر مل ٹنڈوالٰہیار کی چمنی سے نکلنے والے دھوئیں سے فضائی آلودگی میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔

شہریوں میں خطرناک بیماریاں پھیلنے لگیں جبکہ شوگر مل سے کیمیکل ملے پانی کے اخراج کی وجہ سے علاقے کی زرخیز زمینیں بنجر ہورہی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مہران شوگر مل کی چمنی سے خارج ہونیوالا دھواں شہریوں کیلیے عذاب بن گیا، دھواں دمے،سینے اور پھیپھڑوں کے انفیکشن کا سبب بن رہا ہے، مقامی ڈاکٹروں کے مطابق دھواں سانس کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہو کرگلے، سینے اور پھیپھڑوں کو شدید متاثر کرتا ہے جس کی وجہ سے خطرناک بیماریاں لاحق ہوتی ہیںجوزیادہ تر چھوٹے بچوں اور بزرگوں پر جلداثر انداز ہوتی ہیں۔

5

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اگر دھوئیں کا کوئی بندوبست نہ کیا گیا تو شہر میں کم و بیش ہر شخص ٹی بی میں مبتلا ہوسکتا ہے، دوسری جانب شوگر مل سے کیمیکل ملا پانی نصیر کینال میں بہایا جاتا ہے جس کی وجہ سے علاقے کی زرخیز زمینیں بنجر ہورہی ہیں۔ یاد رہے کہ سابق ڈپٹی کمشنر ٹنڈوالٰہیار سید مہدی علی شاہ نے شوگر مل انتظامیہ کو چمنی سے نکلنے والے دھوئیں کیلیے مناسب بندوبست کرنے کے لیے احکامات صادر کیے تھے لیکن مل انتظامیہ نے ان احکامات کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا جس کے بعد مل انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا لیکن انتظامیہ نے عدالت سے حکم امتناعی حاصل کرلیاہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔