مویشی منڈیوں میں بھتہ خوری، بیوپاری پریشان

ایڈیٹوریل  پير 21 اگست 2017
کراچی شہر کے تمام اضلاع میں غیر قانونی مویشی منڈیوں کے قیام سے بدترین ٹریفک جام ہونا شروع ہوگیا . فوٹو : فائل

کراچی شہر کے تمام اضلاع میں غیر قانونی مویشی منڈیوں کے قیام سے بدترین ٹریفک جام ہونا شروع ہوگیا . فوٹو : فائل

کراچی شہر کے تمام اضلاع میں غیر قانونی مویشی منڈیوں کے قیام سے بدترین ٹریفک جام ہونا شروع ہوگیا ہے جب کہ ابھی عید قرباں میں کافی دن باقی ہیں، یہ صورتحال صرف کراچی کی نہیں ہے بلکہ پاکستان کے تمام چھوٹے بڑے شہروں کی ہے جہاں اسی طرح کے مسائل کا سامنا عوام کو کرنا پڑ رہا ہے۔ انتظامیہ جن مقررہ جگہوں پر مویشی منڈیوں کا اعلان کرتی ہے ، ان منڈیوں تک جانور پہنچانے میں بیوپاریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ہر ادارہ اور با اثرعناصر ان کو لوٹنا شروع کردیتے ہیں ۔ کسی دور افتادہ گاؤں سے پالتو جانور لے کر آنے والے بیوپاریوں کو راستوں میں چیک پوسٹیں قائم کر کے یا ہراساں کرتے ہوئے پولیس اہلکار بھتہ وصول کرتے ہیں ۔ جو انھیں ایک طویل سفر کے دوران بار بار ادا کرنا پڑتا ہے ۔ جب وہ مویشی منڈی میں جانور اتارتے اور ٹھہراتے ہیں تو پھر پولیس اور دیگر عناصر ان سے زبردستی بھتہ وصول کرنا شروع کردیتے ہیں روزانہ کی بنیاد پر ۔ جس کی وجہ سے جانوروں کی قیمتیں بہت زیادہ بڑھ جاتی ہیں اور لامحالہ اس کا بوجھ عوام پر منتقل ہوجاتا ہے۔

جب ایسی خراب صورتحال سامنے آتی ہے تو خود رو پودوں کی طرح شہروں میں جگہ جگہ منی مویشی منڈیاں وجود میں آجاتی ہیں ، جن کی سرپرستی مقامی پولیس، بااثر شہری اور بلدیاتی اداروں کے نمایندے کرتے ہیں،اب تو موبائل منڈیاں بھی وجود میں آگئی ہیں۔سنت ابراہیمی کی پیروی میں لاکھوں مسلمان ہر سال قربانی کا فریضہ ادا کرتے ہیں، لیکن مہنگائی کی وجہ سے سفید پوش اورغریب طبقہ قربانی کرنے سے قاصر رہتا ہے۔

یہ درست ہے کہ ان دنوں میں اربوں روپے کا کاروبار ہوتا ہے جب کہ چرم قربانی کی فروخت سے حاصل شدہ رقم سے فلاحی اور دینی مدارس کے اخراجات پورے کیے جاتے ہیں ۔ قربانی کا عمل عام آدمی کی پہنچ میں رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ چھوٹے بیوپاریوں کو ہراساں کرنے اور ان سے بھتہ وصولی کرنے والے عناصر کی حوصلہ شکنی کی جائے تاکہ قربانی کے جانور مہنگے فروخت نہ ہوں اور قربانی ایک عام آدمی کی دسترس میں ہو۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔