قانون پر عمل نہ ہونے سے کم عمری کی شادیاں جاری

اسٹاف رپورٹر  پير 21 اگست 2017
قانون کی خلاف ورزی پر 45ہزار جرمانہ اور 3سال قید کی سزا مقرر ہے۔ فوٹو : فائل

قانون کی خلاف ورزی پر 45ہزار جرمانہ اور 3سال قید کی سزا مقرر ہے۔ فوٹو : فائل

کراچی: کم عمری کی شادیوں کو روکنے کے لیے سندھ اسمبلی کی جانب سے کی گئی قانون سازی پر عملدرآمد نہیں ہوسکا۔

سندھ میں کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کے لیے کام کرنے والی تنظیم سجاگ سنسار آرگنائزیشن کی جانب سے جاری کیے اعداد شمار کے مطابق پاکستان میں کم عمری شادیوں کا تناسب 24فیصد ہے،صوبہ سندھ میں کم عمری کی شادیوں کی شرح سب سے زیادہ یعنی33 فیصد ہے۔

یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق کم عمری کی شادیوں کا تناسب خیبر پختونخوا میں 29 فیصد، بلوچستان میں 22 فیصد اور پنجاب میں 20 فیصد ہے،پاکستان سمیت دنیا بھر میں مجموعی طور پر کم عمری کی شادیوں کی شکار زیادہ تر لڑکیاں ہوتی ہیں،دنیا میں 700 ملین عورتیں اور 150 ملین مرد کم عمری کی شادیوں کے خطرناک نتائج بھگت رہے ہیں۔

واضح رہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے صوبہ میں کم عمری کی شادیوں کو روکنے کے لیے ضلعی سطح پر مانیٹرنگ کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں،اس کے باوجود مذکورہ رسم کو روکا نہیں جاسکا اورکراچی جیسے شہر میں بھی کم عمری کی شادیوں جاری ہیں۔

یاد رہے کہ اس قانون کے تحت شادی کے لیے لڑکی اورلڑکے کی عمر کم از کم 18سال مقرر کی گئی ہے، اس کی خلاف ورزی کرنے پر 45ہزار روپے جرمانہ اور 3سال قید کی سزا مقرر کی گئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔