نئے لوگ آنے سے فلم انڈسٹری کا ماحول اور کام کرنے کا طریقہ بھی بدل گیا، مایا علی

قیصر افتخار  پير 21 اگست 2017
موجودہ حالات میں اختلافات بھلا کر اورخود کوعلاقوں، شہروں میں تقسیم کرنے کے بجائے انڈسٹری کی بقاکے لیے کام کرنا ہوگا۔ فوٹو: نیٹ

موجودہ حالات میں اختلافات بھلا کر اورخود کوعلاقوں، شہروں میں تقسیم کرنے کے بجائے انڈسٹری کی بقاکے لیے کام کرنا ہوگا۔ فوٹو: نیٹ

لاہور: اداکارہ وماڈل مایا علی نے کہا ہے کہ ماضی کے کم پڑھے لکھے لوگوں کے مقابلے میں اب ’’ اعلیٰ ‘‘ تعلیم یافتہ لوگ فلمیں بنانے کے لیے میدان میں اترچکے ہیں۔ 

’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے مایا علی نے کہا کہ دنیا بھرمیں بننے والی فلموں کا ایک دوسرے سے مقابلہ ہوتا ہے، مگرہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہمارا مقابلہ اپنی فلموں سے نہیں بلکہ جدید ٹیکنالوجی اورکثیرسرمائے سے بننے والی فلموں سے ہے۔ جس کی وجہ سے مقابلے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا لیکن اس کے باوجود ہمیں اپنی ایک الگ جگہ بنانی ہے توپھرمقابلے کے لیے تیاری توکرنی چاہیے۔ ایسے میں آپسی اختلافات اورخود کوعلاقوں، شہروں میں تقسیم کرنے کے بجائے پاکستان فلم انڈسٹری کی بقا اوربہتری کے لیے بات کرنی چاہیے۔ یہ ٹاسک مشکل ضرور ہے مگرناممکن نہیں۔ اگرمل بیٹھ کر بہترین حکمت عملی سے کام لیا جائے توایک دن ایسا ضرور آئے گا کہ بھارت سمیت دنیابھرمیں پاکستانی فلموں کی ڈیمانڈ ہوگی۔

اداکارہ نے کہا ہے کہ اس وقت پاکستان فلم انڈسٹری کا نیا جنم ہورہا ہے۔ ماضی کی فارمولا فلموں کے بجائے اب جدید ٹیکنالوجی سے فلمیں بنانے کا سلسلہ جاری ہے۔ ماضی کے کم پڑھے لکھے لوگوں کے مقابلے میں اب ’’ اعلیٰ ‘‘ تعلیم یافتہ لوگ فلمیں بنانے کے لیے میدان میں اترچکے ہیں۔ ماضی میں نگارخانوں میں پنجابی ، اردو اور پشتو زبان میں فلمیں بنانے والے اپنے مخصوص اندازمیں کام کرتے دکھائی دیتے تھے۔ شوٹنگز فلوروں میں جگہ جگہ پرپان کی پیک دکھائی دیتیں، سگریٹ نوشی کا سلسلہ رات بھرجاری رہتا لیکن پھرمل بیٹھ کر فلم کے سپراسٹار اور تکنیک کاروں سمیت پوری ٹیم ایک ساتھ کھانا کھاتے نظرآتے، یہ سماں واقعی ہی دیدنی تھا۔ جوان کی یکجہتی کی بہترین مثال ثابت ہوا کرتا تھا۔ لیکن اس وقت صورتحال بدل چکی ہے۔

مایا نے کہا کہ اس وقت ہمارا مقابلہ آپس میں نہیں بلکہ غیرملکی فلموں سے ہے، جوہرلحاظ سے ہم سے آگے ہیں، اگران سے مقابلہ کرنا یا جیتنا ہے توپھرایک ہوکرکام کرنا ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔